• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیجیٹل سروسز کو محفوظ بنانے کے لیے  پاس ورڈ اور پن اب بھی ایک اہم چیز ہے، کیونکہ ڈیجیٹل سروسز چاہے وہ ای میل ہو، سوشل میڈیا، بینکنگ، ای۔کامرس ایپس یا کچھ اور،  یہاں تک کہ فون اور دیگر اسمارٹ آلات کو بھی اب پاس ورڈ سے محفوظ بنایا جاتا ہے۔

اتنی ساری چیزوں کے لیے بہت سے مختلف پاس ورڈز یاد رکھنا خاصا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اس مشکل کو آسان کرنے کے لیے پاس ورڈ شارٹ کٹ نہیں استعمال کرنا چاہیے۔

وہ دس چیزیں جو آپ کو پاس ورڈ کے چناؤ کے وقت کبھی بھی نہیں کرنا چاہئیں، ذیل میں بیان کی جارہی ہیں۔

تمام سروسز کے لیے ایک پاس ورڈ
یہ بہت اہم ہے کہ  اپنی چیزوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف پلیٹ فارم کے لیے مختلف پاس ورڈ استعمال کیا جائے۔ ایک ہی پاس ورڈ استعمال کرنے سے ہیکرز کے لیے کافی آسانی ہوجاتی ہے۔


پرانے پاس ورڈ اور پن کا استعمال
نئے پاس ورڈ کی تیاری کے وقت پرانے پاس ورڈ کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہیکرز ڈارک نیٹ کے ذریعے کسی ڈیٹا بیس لیک سے ایکسپائرڈ پاس ورڈز لسٹ حاصل کرلیتے ہیں۔


پاس ورڈ آن لائن یا ای۔میل پر رکھنا
جب آپ کوئی نیا پاس ورڈ سیٹ کرلیں تو پھر اسے آسان ٹیکسٹ دستاویز کی شکل میں بشکل ڈرافٹ اپنے ای۔میل یا کسی بھی جگہ آن لائن اسٹور نہیں کرنا چاہیے۔

پاس ورڈ کو ویب براؤزر میں محفوظ کرنا
اپنے پاس ورڈ کو یاد رکھنے کے لیے ویب براؤزر میں محفوظ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ اگر آپ کسی فراڈ پر مبنی ویب سائٹ پر جائیں گے تو اس سے آپکا پاس ورڈ خطرے میں آجائیگا اسکی وجہ یہ ہے کہ آپکے سسٹم میں ایک میلویئر ہوتا ہے۔

دہرے تصدیقی طریقہ کار پر عمل نہ کرنا
دہرا تصدیقی طریقہ کار پاس ورڈ کی حفاظت کے لیے ایک اضافی حفاظتی تہہ کا کام کرتی ہے اور ہیکرز کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔

تاریخ پیدائش اور دیگر تاریخوں پر پاس ورڈ رکھنا
 ہمیشہ اہم تاریخوں کو بطور پاس ورڈ یا پن استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس کا پتہ لگانا آسان ہوتا ہے۔ مثلاً اگر آپ کی تاریخ پیدائش 24 اگست ہے تو 2408 یا 0824 کو بطور پن استعمال نہ کریں۔

ناموں کا بطور پاس ورڈ استعمال
کسی کار، طیارے، مشہور افراد، دوستوں وغیرہ کے ناموں کو بھی بطور پاس ورڈ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کیونکہ ناموں کا بھی باآسانی پتہ لگالیا جاتا ہے اور یہ بہت عام سی غلطی ہے۔


فون نمبرز کو پاس ورڈ بنانا
فون نمبر کو بطور پاس ورڈ استعمال کرنا بھی ایک بہت ہی عام سی غلطی ہے جوکہ عمومی طور پر لوگ کرتے ہیں۔

گاہے بگاہے پاس ورڈ تبدیل نہ کرنا
اگر آپ گاہے بگاہے یعنی کچھ عرصے کے بعد آپ پاس ورڈ تبدیل نہیں کرینگے تو پھر آپ ہیکنگ کے حوالے سے خطرے میں رہیں گے۔

دستاویزات کے نمبرز کا پاس ورڈ میں استعمال
ایک اور عام غلطی جو اکثر لوگ کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ قومی شناختی کارڈ یا دیگر سرکاری دستاویزات کے نمبرز کو بطور پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں، یہ نمبرز کسی کی بھی دسترس میں آسکتے ہیں لہٰذا ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

تازہ ترین