• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سابق انسپکٹر کو گرفتار کرکے اس کے گھر سے کروڑوں روپے برآمدگی کا دعویٰ کیا ہے۔ نیب کے مطابق گریڈ 16کے اس ریٹائرڈ ملازم کے گھر چھاپہ مار کر ملکی و غیرملکی کرنسی میں موجود تقریباً 33کروڑ نقدی اور پرائز بانڈز کی صورت میں برآمد کر لئے گئے، نیب کے مطابق پہلے ملزم کو گرفتار کیا گیا تو اس سے 22کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثہ جات کے شواہد ملے، جن کے ذرائع ملزم تاحال ثابت نہیں کر سکا۔ ملزم کی اہلیہ کے نام 19کروڑ سے زائد کی نقدی و پرائز بانڈز کے شواہد بھی ملے ہیں۔ نیب کے مطابق ملزم نے 2018میں ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کروڑوں روپے وہائٹ کئے تھے جبکہ وہ اس اسکیم سے فائدہ حاصل کرنے کا اہل ہی نہ تھا، ملزم کے خلاف جاری تحقیقات سے حاصل شدہ شواہد کی بنیاد پر اسے گرفتار کیا گیا۔ ملزم کو احتساب عدالت نے 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب ٹیم کے حوالے کر دیا۔ نیب کے بارے میں جو عدالتی ریمارکس گاہے گاہے سامنے آتے رہے ہیں۔ وہ اگرچہ خوش کن نہیں مگر ان کا یہ مقصد اور پیغام واضح ہے کہ نیب کی کارکردگی کو نقائص سے پاک ہونا چاہئے، تفتیش کا معیار بہتر بنایا جائے اور شواہد واضح ہوں۔ سرکاری ملازمین کی رشوت خوری کے متعدد قصے سامنے آتے رہے ہیں مگر تحقیقات کی تکمیل سے قبل گرفتاری نیب پر سوالیہ نشان ہے۔ ملزم سے برآمد ہونے والی رقم کم نہیں اور یقیناً اتنی رقم محض ملازمت سے حاصل نہیں ہو سکتی، اس کی مکمل اور شفاف تحقیق لازم ہے، نیب کے پاس یہ بہترین موقع ہے کہ اس کیس کی ایسے شفاف اور جامع انداز میں تحقیقات کرکے ملزم کو سزا دلوائے کہ اس ادارے پر ہونے والے اعتراضات کا سلسلہ تھم جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین