منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناءالله پر فرد جرم آج بھی عائد نہ ہو سکی، رانا ثناء کا کہنا ہے کہ عدالتوں کو انصاف سے روکا جا رہا ہے، چیئرمین نیب سے اسسٹنٹ تک سب لوگ یرغمال ہیں۔
رہنما نون لیگ رانا ثناءاللہ پر فاضل جج کے رخصت پر ہونے کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ملتوی کردی گئی ، خصوصی عدالت کے ڈیوٹی جج خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی ۔
اس موقع پر رانا ثناءاللہ نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی ، ان پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) حکام نے 15کلو منشیات کا مقدمہ درج کررکھا ہے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء الله کا کہنا تھا کہ حکمران ٹولہ نفرت اور انتقام کی سیاست کررہا ہے، چینی، آٹا مافیا عوام کو لوٹ رہا ہے لیکن حکومت صرف نیب کے ذریعے اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ، یہ عدالتیں ایک سال 2 ماہ بعد بھی ہمیں وہ نقول فراہم نہیں کر رہیں جن کی بنا پر مجھ پر فرد جرم عائد کرنی ہے ۔
یہ میری جائیدادوں کے بارے انکوائریاں کررہے ہیں لیکن انہیں کچھ نہیں ملا، ان عدالتوں سے ہمیں کیا انصاف ملے گا جب یہاں کے ججوں کو واٹس ایپ پر تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کیس سننے والے ججوں کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے کہ ان کے خاندان والوں کی خفیہ نگرانی کی جاتی ہے، ایسا ماحول قائم کیا جا رہا ہے کہ انصاف کرنے کا ماحول ہی ممکن نہیں ۔
رانا ثناء نے کہا کہ یہ صورتحال ملک کو خانہ جنگی کی جانب لے جا رہی ہے،آج عدالتوں کو انصاف کرنے سے روکا جا رہا ہے، نیب چیئرمین سمیت تمام افسران آج یرغمال ہیں ۔
لیگی رہنما نے بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں ہونے والے فیصلے مشترکہ ہوں گے، مسلم لیگ نون اپنے فیصلے کسی پر نہیں تھونپے گی، ہم اے پی سی کے فیصلے کی مکمل پابندی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بننے سے پہلے یہ کہتے تھے کہ حکمران ذمہ دار ہوتے ہیں ،اب ان کے معاون خصوصی کا معاملہ سامنے آیا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ کسی انکوائری کی ضرورت نہیں ہے ۔
موٹروے پر خاتون سے زیادتی واقعے پر بات کرتے ہوئے نون لیگی رہنما رانا ثناء نے کہا کہ کیس شروع ہونے سے پہلے ملزمان کو شک کا فائدہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے اپنے ریکارڈ کے مطابق خاتون نے بروقت اطلاع دے دی تھی ،جبکہ ایف آئی آر میں وقوعے کا 4 بجے کا بتایا جا رہا ہے حالانکہ ڈولفن اہلکار 3 بجے سے پہلے وہاں پہنچ چکے تھے ۔
رانا ثناء نے کہاکہ سی سی پی او کا زیادتی واقعے سے متعلق بیان قابل مذمت ہے،ان کے اس رویے سے کیا لاہور کے لوگ مطمئن یا محفوظ ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب فرانزک بہترین لیبارٹری ہے جو پنجاب سمیت ملک بھر کی ضروریات پورا کر سکتی ہے لیکن اسے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے ساتھ شہباز شریف کا نام آتا ہے ۔
رانا ثناء نے کہا کہ موٹر ویز کو مکمل اس لئے نہیں کیا جا رہا کیونکہ اس سے لوگ نواز شریف کو دعائیں دیتے ہیں جبکہ پولیس میں شہباز شریف کے دور کی اصلاحات کو ختم کر کے مکمل طور پر سیاسی کر دیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس میں جاری تنازعہ سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا آئی جی پنجاب سے جو مسئلہ بنا تھا وہ ان کا اپنا بیانیہ نہیں تھا ،انہوں نے آئی جی کیخلاف بات کر کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ حکومت نے سی سی پی او کی انکوائری کرنے کہ بجائے آئی جی کو ہی تبدیل کر دیا ۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سی سی پی او کو لاہور سے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے لایا گیا ہے، اسی لئے ان کے تمام بیانات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔