یورپین یونین اور نیٹو نے افغانستان کے متحارب گروپوں کے درمیان آج باہمی مذاکرات شروع ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس حوالے سے یورپین یونین کی جانب سے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے ویڈیو اور نیٹو کے سیکٹری جنرل یین سٹولٹن برگ نے اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات جاری کئے ہیں۔
اپنے پیغامات میں انہوں نے اس عمل کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ باہمی مذاکرات شروع کرنے کی تمام شرائط پوری کی جا چکی ہیں تو ایسے میں مذاکرات میں شریک افغان حکومت اور طالبان امن کے حصول کے اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اور اس مذاکراتی عمل کو سچے طریقے سے اپنا بنا لیں۔
جوزپ بوریل نے مزید مطالبہ کیا کہ فریقین اس گفتگو کے آغاز کے پہلے مرحلے کے طور پر سارے افغانستان میں فوری جنگ بندی کا اعلان کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ افغانستان میں مذاکرات کے آغاز کیلئے تمام شرائط پوری ہو چکی ہیں تو صرف تشدد میں کمی کافی نہیں۔
جوزپ بوریل نے اس موقع پر اس عمل میں مدد دینے والے تمام ممالک سے بھی اپیل کی کہ وہ افغانستان کی آزادی اور خود مختاری کا خاص طور پر احترام کریں، اسی کے ساتھ ہی ان مذاکرات میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ 2001 سے لیکر خواتین کے حقوق سمیت سماجی بہتری کے معاملات پر افغان سوسائٹی آگے بڑھ چکی ہے ، اس میں کمی نہ آئے اور افغانستان کے کمزور طبقات کا فائدہ ہو۔
نیٹو سیکٹری جنرل نے مزید کہا کہ نیٹو افغانستان میں اپنا ریزولیوٹ سپورٹ مشن جاری رکھے گا جو کہ لڑائی کیلئے نہیں بلکہ افغان فورسز کی ٹریننگ اور مشاورت کا عمل انجام دے رہا ہے۔