کورونا کے خوف کے باعث یورپین پارلیمنٹ کا اسٹراسبرگ میں ہونے والا سیشن بھی آج برسلز میں ہی ہو رہا ہے، اس بات کا فیصلہ یورپین پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے فرانس گورنمنٹ کی جانب سے اسٹراسبرگ کو کورونا وائرس کے حوالے سے ریڈ زون میں درج کیے جانے کے بعد ایک ہفتہ قبل کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اب اس پر فرانس نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اس حوالے سے بہتر انتظامات کر لیے ہیں، یاد رہے کہ یورپین پارلیمنٹ کا سیشن لکسمبرگ میں منعقد ہوتا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یورپین ممبر ریاستوں کے درمیان 1992 میں ہونے والا وہ معاہدہ ہے جس کے تحت یہ فیصلہ ہوا تھا کہ یورپین ادارے کہاں کہاں ہوں گے؟۔
اس معاہدے کے تحت پارلیمنٹ کی آفیشل سیٹ اسٹراسبرگ میں ہوگی اور زیادہ پلینری سیشن بھی وہیں ہوں گے۔
پالیمانی کمیٹیوں کے اجلاس برسلز میں ہوں گے جبکہ پارلیمنٹ کا اسٹاف سیکریٹریٹ لکسمبرگ میں ہوگا۔
بعد ازاں 1997 میں ان انتظامات کو پہلی ٹریٹی کا حصہ بنا دیا گیا لیکن بعد کے سالوں میں جب ممبران پارلیمنٹ اس آنے جانے سے تنگ آگئے تو ان میں سے ایک گروپ نے یہ مہم شروع کی کہ یورپ کے تمام بڑے بڑے اور اہم ادارے کیونکہ برسلز میں ہیں، اس لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بھی برسلز میں ہی منعقد کیا جائے۔
لاس کے علاوہ ان کی دلیل یہ بھی تھی کہ اسٹراسبرگ میں منعقد ہونے والے ہر سیشن کے لیے پارلیمنٹ کے 751 ارکان، ہر ایک ممبر کے 4 اسسٹینٹ اور پارلیمنٹ کے سٹاف سمیت 10 ہزار لوگوں کو آنا جانا پڑتا ہے۔
اس کے اوپر ( 2014 میں کورٹ آف آڈیٹرز کی سٹڈی کے مطابق ) سفری اخراجات کے 5 ملین سمیت 114 ملین یورو کے اخراجات ہوتے ہیں لیکن ان ممبران پارلیمنٹ کو اس لیے کامیابی حاصل نہیں ہو سکی کیونکہ اس کو تبدیل کرنے کے لیے یورپین ٹریٹی کا تبدیل ہونا ضروری ہے اور کوئی بھی ممبر ریاست اس عمل سے جُڑے سیاسی اور اقتصادی فوائد کے باعث اپنا حق چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ۔