• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں دل کی بیماریوں سے اموات میں مسلسل اضافہ، مقامی عوامل پر تحقیق کا مطالبہ

پاکستان میں دل کی بیماریوں سے اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 29 فیصد اموات امراض قلب کے سبب ہو رہی ہیں۔

بدقسمتی سے پاکستان میں دل کی بیماریوں کے سبب بننے والے مقامی عوامل پر کوئی تحقیق نہیں کی گئی، ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں مقامی ڈیٹا اکٹھا کیا جائے اور تحقیق کی جائے تاکہ لوگوں کو دل کے امراض سے ہونے والی اموات سے بچایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار معروف ماہرین امراض قلب اور طبی سائنسدانوں نے پاکستان میں دل کے امراض کے حوالے سے ریسرچ کرنے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد کیا۔

کراچی میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی (پی سی ایس) اور ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزر بورڈ (ہیلتھ ریب) کے مابین 5 ویں کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈز (سی آر اے) کی مفاہتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

معاہدے کے مطابق امراض قلب کے شعبے میں تحقیق کرنے والے تین نوجوان ڈاکٹروں کو بہترین تحقیقی مقالے اور پوسٹر پیش کرنے پر بالترتیب دو لاکھ، ایک لاکھ اور 75 ہزار روپے انعام نام دیا جائے گا۔

مفاہمتی یادداشت پر ہیلتھ ریب کے وائس چیئرمین پروفیسر عبدالباسط اور پاکستان کارڈک سوسائٹی کے صدر پروفیسر ہارون اے کے بابر نے دستخط کیے۔ ہیلتھ ریب کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ذکی الدین اور محسن علی شیراز بھی تقریب دستخط میں موجود تھے۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ماہرینِ امراض قلب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2015 تک سالانہ ڈھائی لاکھ افراد دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے تھے جو کہ ملک بھر میں ہونے والی اموات کا 19 فیصد تھا۔ 

مگر عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف تین سالوں میں دل کی بیماریوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اب یہ شرح 29 فیصد ہوگئی ہے جو کہ سالانہ چار لاکھ 6 ہزار 870 اموات تک جاپہنچی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دل کی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ لاکھوں جانیں گنوا رہے ہیں اور پاکستان میں متعدی امراض میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے مگر ان بیماریوں کے حوالے سے مقامی عوامل کے متعلق تحقیق نہ ہونے کے سبب ان کی روک تھام میں انتہائی شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔

پاکستان کارڈک سوسائٹی (پی سی ایس) کے صدر پروفیسر ہارون اے کے بابر نے مفاہمتی یادداشت دستخط کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دل کی بیماریوں کے اسباب، ان کے عوامل اور مروجہ رجحانات پر تحقیق شروع کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ (سی آر اے) ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کا ایک اچھا قدم ہے، جو پاکستان کارڈک سوسائٹی کے ساتھ مل کر نوجوان ماہرین امراض قلب کو تحقیقی کام کرنے اور ملکی سطح پر نوجوان ڈاکٹروں میں مقابلے کا رجحان پیدا کرنے والا اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ریسرچ ایوارڈ کے اجراء نے پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دیا ہے۔ پروفیسر ہارون بابر نے پاکستان میں کارڈیالوجی کے شعبے میں تحقیق کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا اور ہیلتھ ریب اور مقامی دواساز کمپنی فارمیوو کی جانب سے گزشتہ چار سال سے سالانہ ریسرچ ایڈوائزی ایوارڈ کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈ ان چند پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جو نوجوان امراض قلب کے ماہرین کو تحقیق کے لیے متحرک کرتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان ماہرینِ امراض قلب نے جو تحقیق اور اعداد و شمار جمع کیے ہیں ان سے ہم ہزاروں پاکستانیوں کو دل کے امراض سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔

معروف محقق اور ممتاز عالمی ماہر ذیابیطس پروفیسر عبدالباسط نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں غیر متعدی بیماریوں پر تحقیق کرنے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ ملک میں طب اور سرجری کے ہر شعبے میں قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

ہیلتھ ریب صحت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے والے اداروں میں سے ایک ہے۔ ہیلتھ ریب کو 2016 میں پہلے ایوارڈ کے لیے 18 اور 2019 میں چوتھے ایوارڈ کے لیے 89 تحقیقی مقالے موصول ہوئے تھے جو اس منصوبے کی مجموعی کامیابی کو ظاہر کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ذکی الدین احمد نے کہا کہ ہیلتھ ریب گذشتہ 4 سال سے ریسرچ ایڈوائرزی ایوارڈ منعقد کررہی ہے اور یہ ریسرچ بورڈ کے ایک اہم منصوبے میں شامل ہوچکا ہے۔

تازہ ترین