کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی غیر قانونی تعیناتی سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کی ضمانتوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ نیب نے سیاسی دبائو میں لانے کے لئے ریفرنس بنایا، ریفرنس بنانے کا مقصد شاہد خاقان عباسی کی زبان بند کرانا چاہتے ہیں۔
اس طرح خواجہ برادران کے کیس میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ نیب صرف یکطرفہ کارروائی کررہی ہے، تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن اور اثر رسوخ استعمال کرنے کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے بلکہ عدالتی مشاہدے کے مطابق وزیر پیٹرولیم کی حیثیت سے شاہد خاقان عباسی نے مناسب انداز میں اقدامات کرتے ہوئے مطلوبہ اسامی کے لئے اشتہار دیئے تاہم اس وقت کے وزیراعظم نے پیٹرول بحران کے باعث بورڈ آف مینجمنٹ کو تحلیل کیا جبکہ سابق ایم ڈی عمران شیخ کی تعیناتی سے قبل اینگرو میں13 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ لے رہے تھے اور پی ایس او میں 7 لاکھ روپے تنخواہ پر تقرری ہوئی۔
ایم ڈی کی اسامی کےلیے مجموعی طورپر 6 امیدوار تھے جن میں سے اہلیت کے مطابق عمران شیخ کی تعیناتی اس وقت کے وزیراعظم نے کی لیکن تفتیشی افسر نے اس وقت کے وزیراعظم سے کوئی تفتیش نہیں کی ،عدالت کے سامنے جو حقائق پیش کیے گئے اس کے مطابق پی ایس او کو مالی خسارہ مارکیٹ میں کمزرویاں ودیگر وجوہات سے ہوا نہ کہ کسی کرپشن وغیرہ سے،اسی طرح سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کا کرپشن میں کوئی کردار نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف پہلے بھی اسلام آباد میں ریفرنس دائر ہے جس میں سات ماہ جیل میں رہے چکے ہیں ، اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ نیب نے سیاسی دباؤ میں لانے کے لئے ریفرنس بنایا۔
جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں یہ ثابت کرنا ہوتا کہ تفتیش بد نیتی پر مبنی ہے، دیکھنے میں آتا ہے شاہد خاقان عباسی موجودہ وفاقی حکومت پر کھلم کھلا تنقید کرتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کے خلاف پہلے بھی اسلام آباد میں ریفرنس دائر ہے جس میں سات ماہ جیل میں رہ چکے ہیں ، عدالت نے نیب پراسکیوٹر اور تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ اکثریتی پارٹی کے خلاف اب تک کتنے ریفرنس فائل کئے جاچکے ہیں، لیکن نیب حکام اور پراسکیوٹر اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے ہیں۔
دلچسپ بات ہے کہ ان الزامات کو ماتحت عدالت میں ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا گیا، لہذا شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان ضمانت کے حق دار ہیں اور ان کی ضمانتوں میں توثیق کی جاتی ہےتاہم عدالت نے شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیاہے ۔
عدالت نے تمام ملزمان کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ روپے میں ضمانت منظور کی تھی۔