• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی 60فیصد آبادی میں کورونا کیخلاف اینٹی باڈیز بننے کا امکان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر آنے کے امکانات میں نمایاں کمی کی توقع ہے،جولائی کے مہینے سے ستمبر تک (رواں ماہ تک) کراچی میں کورونا وائرس کے خلاف 60فیصد افرادی قوت میں اینٹی باڈیز بننے کا امکان ہے،اگر ایسا ہوجاتا ہے تو کراچی میں کورونا کی دوسری لہر آنے کا امکان کم ہوجائیگا اور یہاں کی آبادی کورونا کی تباہ کاری سے محفوظ ہوجائیگی۔ آکسفورڈ جنرل میں شائع ہونیوالی ایک تحقیق کےمطابق کراچی کی بالغ آبادی پر کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ جولائی2020 کے پہلے ہفتے تک 40فیصد سے زائد آبادی کے مختلف طبقات کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے تھے اور ان 90فیصد سے زائد افراد میں بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، ان افراد میں کورونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت ہوچکی تھی جسکا ثبوت انکے خون میں بننے والی کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز ہیں،یہ تحقیق کراچی کے این آئی بی ڈی اسپتال کے ماہرین نے انجام دی، کراچی کی افرادی قوت میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہونے کے نتیجے میں جون کے مہینے کے بعد شدید بیمار کورونا کے نئے کیس رپورٹ ہونے میں نمایاں کمی آتی چلی گئی، اسی طرح اموات کی شرح بھی متاثر کن حد تک کم ہوگئی جسکا اعتراف صحت کے عالمی ادارے نے بھی کیا۔ ڈاکٹر ثمر ین کلثوم اور انکی ٹیم کی توقع کے مطابق جولائی کے مہینے سے ستمبر تک (رواں ماہ تک) کراچی میں کورونا وائرس کے خلاف 60فیصد افرادی قوت میں اینٹی باڈیز بننے کا امکان ہے،اگر ایسا ہوجاتا ہے تو کراچی میں کورونا کی دوسری لہر آنے کا امکان کم ہوجائیگا اور یہاں کی آبادی کورونا کی تباہ کاری سے محفوظ ہوجائیگی۔ ڈاکٹر ثمر ین کلثوم کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی جولائی کے مہینے سے پورے پاکستان میں دیکھی گئی ہے اگر کراچی میں کی جانے والے تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات کو ملک کے باقی شہروں کی آبادی کیلئے بھی تصور کرلیا جائے تو یہ ایک انتہائی اہم انکشاف ہے کہ ملک کی چالیس فیصد آبادی کو کورونا وائرس نے بیمار کئے بغیر قوت مدافعت پیدا کروادی۔
تازہ ترین