جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر و سینیٹر سراج الحق کہتے ہیں کہ اپوزیشن کا مل کر بیٹھنا ان کا حق ہے۔
لاہور میں منعقدہ مجاہدِ ملت سیمینار سے خطاب کرتےہوئے امیرِ جماعتِ اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، نوجوانوں سے کیئے گئے وعدے پورے نہیں کیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ قوم تبدیلی چاہتی ہے تو یہ آئی جی کو تبدیل کر دیتے ہیں، موٹر وے کے واقعے کے بعد حکومت نے جس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔
سراج الحق کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ بچیوں کے اغواء اور قتل میں سزائے موت سے کم سزا مجرموں کی حوصلہ افزائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت کی فلاح کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، جس حالت میں کھڑے ہیں پاکستان کے لیے یہ آزمائش کا لمحہ ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اسلامی ممالک کے دشمنوں نے ایک ایک کر کے اسلامی ممالک کو تباہ کیا، 10 سال میں ایران و عراق میں 2 ملین مسلمانوں کو سازش کے بعد تباہ کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ عملی طور پر لیبیا میں حکومت نہیں غربت و لڑائی کا سایہ نظر آ رہا ہے، شام میں فوجی طاقت کو ختم کر کے اسے علاقائی و قبائلی حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
سراج الحق کا کہنا ہے کہ یمن و سعودی عرب میں لڑائی کروائی گئی، طاقتور افغانستان کو قبرستان میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، پھر بھی افغانستان کے لوگوں نے روسیوں اور امریکیوں کو شکست دی۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں کی کوشش ہے کہ اب پاکستان کی تباہی کی جائے، عالمِ اسلام کا واحد ملک پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا، ایٹمی طاقت بنا، دشمن کی کوشش ہے کہ اسے رنگ و نسب اور فرقوں میں تقسیم کیا جائے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سازش کے تحت شیعہ سنی لڑائی کروائی گئی، تقسیم در تقسیم کر کے ملک کو کمزور کیا جا رہا ہے، ملک شدید خطرے سے دو چار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ سرمایہ داروں کا ٹولہ ملک پر مسلط ہے، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور نون لیگ اسی کا نام ہے، ان کی درمیان اقتدار کی ہی لڑائی ہوتی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ جو علماء نفرت و لڑائی کی بات کرتے ہیں، وہ دشمن کے ہاتھ میں کھیلتے ہیں، ہم آپس میں تقسیم ہو گئے ہیں، اس امت کو ایک کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ مساجد تقسیم ہوں، بازار، اسپتال، تعلیمی ادارے، مدارس تقسیم ہوں، کیا یہ پاکستان کے لیے ممکن ہے؟ اس لیے اتحاد کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
سینیٹر سراج الحق کا یہ بھی کہنا ہےکہ جس کا جو ذاتی مسئلہ ہے وہ خود جانیں، ہمارا مسئلہ اسلام و پاکستان ے ، ایک دوسرے کے گریبان میں ہاتھ ڈالنا ایمان والوں کا کام نہیں ہے، مدارس اور مزارات والوں نے ہمیشہ اتحاد و محبت کی بات کی ہے۔