وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے امور داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف منی لانڈرنگ ونگ کے سربراہ ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ باہر ہو تو اتنے صحت مند ہوتے ہیں کہ گھنٹوں کمپیوٹر کے آگے بھاشن دیتے ہیں جب عدالت میں جاتے ہیں تو بیمار بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور خاندان کے خلاف ٹی ٹی کیس پر نیب ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جاچکا ہے، فرد جرم بھی عائد ہونے والی ہے او ان کے حیلے بہانے جاری ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ چار ملزمان نے اپنا گناہ قبول کرلیا اور وہ سلطانی گواہ بن گئے ہیں جنہوں نے شہباز شریف کے خلاف گواہی دی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنس میں 3 بے نامی فرنٹ کمپنیوں کا ذکر بھی شامل ہے، منظم منی لانڈرنگ کا یہ قصہ یہاں ختم نہیں ہوتا، رمضان شوگر ملز سے ساڑھے 9 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی، جس میں 11 ملازمین کے اکاؤنٹس استعمال کیے گئے ہیں۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہا کہ رمضان شوگر ملز شہباز شریف کی ہے، جسے حمزہ اور سلیمان شہباز دیکھتے ہیں، میں اب شہباز شریف سے چند سوال کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کے دونوں صاحبزادے 2008ء تا 2010ء تک آپ کی ایما پر کک بیکس کا نظام نہیں چلاتے رہے؟ کیا یہ درست نہیں کہ ایک منی لانڈرنگ سیل بنایا گیا تھا، جس کی نگرانی حمزہ اور سلیمان کرتے تھے؟ کیا یہ درست نہیں کہ آپ نے ٹی ٹی کی رقم سے اپنی گاڑی اور ولاز خریدے؟ کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ لندن میں مقیم آپ کے خاندان والے کیسے اور کن پیسوں سے اپنے اخراجات پورے کررہے ہیں؟ وہ کونسے ذرائع ہیں جن سے یہ لندن میں اپنا وقت گزاررہے ہیں؟‘
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ شہباز شریف صاحب سے گزارش ہے کہ وہ میرے سوالوں کے جواب دیں، انہوں نے پہلے بھی میرے سوالات کے جوابات نہیں دیے تھے، اگر انہوں نے اس بار بھی جواب نہیں دیے تو میں آنے والے دنوں میں بتاؤں گا کہ یہ لندن میں کیا اور کیسے کررہے ہیں۔