کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہے کہ قومی ایشو پر اتفاق رائے میں عمران خان بڑی رکاوٹ ہیں، اس لئے انہیں اب جانا ہوگا، اگر وزیر اعظم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیں، یہ پہلا نیشنل سیکورٹی اجلاس نہیں تھا۔
عمران خان ہر قومی سلامتی مسئلے پر ناکام رہے ، وہ قوم کو اہم قومی ایشوز پر یکجا کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کے بغیر قومی سلامتی کے اجلاس ہورہے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام بلاول ہاؤس کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ ،صوبائی صدر نثار احمد کھوڑو اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک فرنٹ، اتحاد بن چکا ہے، اے پی سی میں اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے، ہم میڈیا پر سینسر شپ کا خاتمہ چاہتے ہیں، پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ، موجودہ حکومت کیخلاف اپوزیشن کا اتحاد بن چکا ہے ،اے پی سی کے نتیجے میں پی ڈی ایم کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی میزبانی میں تاریخی نوعیت کی اے پی سی منعقد ہوئی یہ پہلا موقع ہے جس میں میاں نوازشریف اور صدر زرداری بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے طویل اور تفصیلی تقریر قوم کے سامنے کی ،نوازشریف کی طویل تقریر سے نئی سیاسی سمت کا تعین ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن الائنس کی سب کمیٹیز لائحہ عمل پر غور کررہی ہیں۔ہمارا مقصد اور مطالبہ جمہوریت اور سینسرشپ کا خاتمہ ہے ہر شہری کے لئے مساوی مواقع چاہتے ہیںاگر سب کو برابر کا موقع نہیں ملے گا تو جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور پھر سیلاب سے پورے پاکستان میں لوگ متاثرہوئے ہیں اور انہیں بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔حالیہ قدرتی آفت سے لوگوں کے گھر ٹوٹے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں،ملک کے خراب معاشی حالات میں نیشنل ڈیزاسٹر کے باعث کسانوں کا معاشی قتل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پورے پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر کی بحالی کی ذمہ دار ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت زرعی ایمرجنسی کا اعلان کرکے چھوٹے کسانوں کو معاوضہ ادا کرے۔
ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گنڈاپور تسلی دینے کی کوشش کررہے تھے کہ ہم صاف الیکشن کرائیں گے،جس پر میں نے اشارہ کر کے کہا کہ آپ سےکچھ نہیں ہو گا ہمیں یہاں سے شفاف الیکشن کی ضرورت ہے یہ بات سب کو سمجھ آگئی گنڈا پور صاحب کو نہیں آئی ۔