لاہور، فیصل آباد (خصوصی نمائندہ، نمائندہ جنگ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کی اپنی ہی پارٹی کی ایک خاتون ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے بھائیوں کے ساتھ لڑائی کے دوران ان پر تشدد کا معاملہ نیا رنگ اختیار کرگیا ، خاتون ایم این اے نے اپنی نشست چھوڑنے کی دھمکی دیدی۔
طلال چودھری نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مجھ سے منسوب خبریں حقائق پر مبنی نہیں۔ کسی خاتون رکن اسمبلی سے تعلق نہیں، واقعہ کو سیاسی رنگ دینا قابل مذمت ہے، اپنا موقف جلد دونگا، انتظار کیا جائے۔
بعض شرپسندوں کا واقعہ کو سیاسی رنگ دینا قابل مذمت ہے۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللّٰہ نے طلال چودھری پر تشدد معاملے کی انکوائری کیلئے پارٹی کے 2اراکین پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے جو دو سے تین روز میں معاملے کی چھان بین کر کے رپورٹ پارٹی قیادت کو پیش کریگی۔
خاتون ایم این اے کے ایک بھائی نے اپنے ایک بیان میں طلال چودھری پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلال چودھری انکے لئے بھائیوں کی طرح ہیں۔
خاتون ایم پی اے کے گھر کا جائزہ لیکر وہاں پولیس اہلکار تعینات کردیا گیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کی قیادت اس معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے اور طلال چودھری کے زخمی ہونے کی وجہ انکا کار ایکسیڈنٹ بتا رہی ہے ۔
طلال چودھری تشدد کے باعث زخمی حالت میں 3 روز سے لاہور کے نجی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ انکے زخمی ہونے کے واقعہ بارے مختلف اطلاعات زیرگردش ہیں۔
ان کے بھائی بلال چودھری کے مطابق کینال روڈ پر نا معلوم افراد نے ان پر حملہ کیا اور انہیں معمولی چوٹیں آئی ہیں ۔
قبل ازیں طلال چودھری کے اہلخانہ کے حوالے سے یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ طلال چودھری گھر میں گرنے سے زخمی ہوئے اورکندھے پر شدید چوٹیں آئیں۔مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ کی مخصوص نشست پر منتخب خاتون ایم این اے کے بھائیوں نے طلال چودھری کو پھینٹی لگائی ہے جس کی وجہ سے ان کی ہڈیاں ٹوٹیں۔
اسی رپورٹ کے مطابق خاتون ایم این اے اور طلال چودھری کے درمیان طویل افیئر رہا ہے جس کے بعد خاتون ایم این اے نے ان سے دوستی ختم کر کے ایک اور سیاسی رہنما سے تعلقات قائم کر لئے ۔
طلال چودھری نے اس خاتون ایم این اے کا پیچھا نہ چھوڑا اور ان کے گھر میں گھسنے کی کوشش کی جس پر خاتون ایم این اے کے بھائیوں نے پکڑ کر طلال چودھری کی پٹائی کی ۔
ذرائع نے یہ بھی کہا کہ خاتون ایم این اے عائشہ رجب بلوچ نے لیگی قیادت اور مریم نواز کو تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا اور کہا کہ وہ ایم این اے نہیں رہنا چاہتیں، تاہم ن لیگ ان کا استعفیٰ چھپا رہی ہے اور معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
دوسری طرف فیصل آباد پولیس کے ذرائع کا کہنا کہ طلال چودھری کی تشدد کے دوران ویڈیو بھی بنائی گئی ہے، جو ان کے پاس موجود ہے لیکن پولیس اس واقعہ کی مزید تفصیلات اور وجوہات بتانے سے گریزاں ہے۔
اس حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طلال چودھری کینال روڈ پر اپنی ہی پارٹی کی خاتون ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے گھر کے قریب کھڑے ہیں اور ان کا ایک بازو زخمی ہے، وہ موقع پر پہنچنے والے پولیس اہلکاروں کو ایس پی اور سی پی او کو آگاہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔
اس موقع پر پولیس کو دیئے گئے بیان میں طلال چودھری نے الزام لگایا کہ خاتون ایم این اے نے انہیں خود فون کر کے تنظیم سازی سے متعلق امور پر غور کرنے کیلئے بلایا تھا، ان پر تشدد کرنیوالے افراد نے ان سے موبائل فون چھین کر اس سے ان کی ویڈیوز بنائیں اور پھر فون سمیت وہاں سے فرار ہو گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خاتون ایم این اے یا طلال چودھری کی طرف سے قانونی کارروائی کیلئے کسی فریق نے درخواست نہیں دی ۔
اگر انہیں کوئی فریق درخواست دے گا تو وہ قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا کہ3ستمبر کی رات تین بج کر دس منٹ پر طلال چودھری نے 15 پر کال کر کے اطلاع دی کہ عبداللّٰہ گارڈن سے تین، چار نامعلوم افراد گھروں سے واردات کر کے چلے گئے ہیں۔
بعدازاں تین بج کر پندرہ منٹ پر خاتون ایم این اے نے 15 پر کال کر کے اطلاع دی کہ ان کے باہر تین، چار مسلح چور پھر رہے ہیں۔
بعدازاں موقع پر پہنچنے والی پولیس ٹیم کی طرف سے کنٹرول روم کو اطلاع دی گئی کہ خاتون ایم این اے اور طلال چودھری کے مابین تلخ کلامی ہوئی ہے اور موقع پر پہنچنے والے لیگی رہنما عرفان منان و دیگر نے فریقین میں صلح کروا دی ہے اور وہ مزید کارروائی نہیں کروانا چاہتے۔