اسلام آباد (صالح ظافر) گلگت بلتستان میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے قانون سازی کے معاملے پر پارلیمانی پارٹیوں کی جانب سے تجویز مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والا تعطل مزید سخت ہوگیا ہے۔ حکومت اب سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ ایک ایسا کمیشن تشکیل دیا جا سکے جو قومی اہمیت کے حامل اس معاملے پر غور کرے۔ حکومت نے پہلے ہی 15؍ نومبر کو الیکشن کرانے کا اعلان کر رکھا ہے اور یہ وہ وقت ہوگا جب پورا گلگت بلتستان سخت سردی کی لپیٹ میں ہوگا اور برف باری ہو رہی ہوگی۔ پارلیمانی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت نے 5؍ اکتوبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں سینیٹ بھی اپنے سیشن میں ہوگی جہاں گلگت بلتستان کے حوالے سے قانون سازی ہونا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے گلگت بلتستان میں سیاسی قیادت سے رابطہ کیا ہے تاکہ انہیں بھی اعتماد میں لیا جا سکے لیکن زیادہ تر جماعتوں نے مذاکرات کاروں سے کہا ہے کہ وہ اپنی متعلقہ قومی قیادت سے رجوع کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کیلئے قانون سازی اہمیت کی حامل ہوگئی ہے کیونکہ بھارت گلگت بلتستان کی غیر نمائندہ حیثیت کو متنازع بنانا چاہتا ہے، بھارت اکثر و بیشتر اس علاقے پر اپنا دعویٰ کرتا رہا ہے لیکن پاکستان نے اسے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ گلگت بلتستان کا قریبی علاقہ لداخ ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی سے صورتحال خراب ہو رہی ہے۔