• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونان، غیر ملکی NGOs پر انسانی اسمگلنگ کا الزام

روم (جنگ نیوز) یونانی پولیس کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی مدد کرنے والی کئی غیر ملکی تنظیموں کے درجنوں کارکن، تارکین وطن کی اسمگلنگ اور منظم جاسوسی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ غیر حکومتی تنظیموں کے ان 35کارکنوں میں دو غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ان کارکنوں میں سے کسی کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔پولیس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ مبینہ ʼاسمگلنگ اور جاسوسی‘ کے مرتکب یہ کارکن کن غیر سرکاری امدادی تنظیموں کے لیے کام کرتے تھے۔ تاہم یہ کہا گیا کہ یہ تنظیمیں غیر ملکی ہیں، جن کے ارکان میں جرمنی، آسٹریا، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور بلغاریہ کے شہری شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یونانی دارالحکومت ایتھنز میں ملکی پولیس نے بتایا کہ یہ تین درجن کے قریب امدادی کارکن ترکی سے تارکین وطن کی یونان آمد میں غیر قانونی مدد کے مرتکب ہوئے۔ پیر 28 ستمبر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں پولیس نے بتایا کہ کئی مختلف غیر ملکی این جی اوز سے تعلق رکھنے والے یہ کارکن کم از کم بھی 32 واقعات میں ʼاسمگلنگ اور جاسوسی‘ کے مرتکب ہوئے۔بیان کے مطابق یہ امدادی کارکن تارکین وطن کو اسمگل کرنے والے عناصر کو یونانی کوسٹ گارڈز کی محافظ کشتیوں کی پوزیشن سے مطلع کر دیتے تھے۔ اس طرح انسانوں کے اسمگلروں کی رہنمائی کی جاتی تھی کہ انہیں تارکین وطن کو لانے والی اپنی کشتیوں کے ساتھ یونانی جزیرے لیسبوس کے کس ساحلی علاقے پر کب پہنچنا ہوتا تھا۔ان امدادی کارکنوں پر لگائے گئے الزامات اس لیے سنگین ہیں کہ وہ منظم جرائم اور مجرمانہ جاسوسی کے زمرے میں آتے ہیں۔ پولیس بیان کے مطابق انہوںنے ان ملزمان کی شناخت کے لیے کئی ماہ تک چھان بین کی، جس میں یونانی انٹیلیجنس اور انسداد دہشت گردی کے محکمے نے بھی مدد کی۔بیان کے مطابق یہ مبینہ ملزمان انسانوں کے اسمگلروں کی تارکین وطن کو ترکی سے بحیرہ ایجیئن کے یونانی جزیرے لیسبوس تک پہنچانے میں مدد کرتے تھے اور وہ ایسا کم از کم بھی اس سال جون کے اوائل سے کر رہے تھے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ این جی او کارکن آپس میں رابطوں کے لیے پرائیویٹ سوشل میڈیا گروپ اور ایپس استعمال کرتے تھے۔

تازہ ترین