• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان میں ’ٹوئٹر قاتل‘ کے نام سے مشہور شخص پر 9 افراد کو قتل کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کردی گئی، جس کا اس نے اعتراف کرلیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس شخص نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے 2017 میں 8 خواتین اور ایک مرد کو قتل کیا اور ان کی لاشیں چھپا دیں۔

میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن لوگوں کو اس شخص نے قتل کیا ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر خودکشی کرنے کی خواہش کی تھی۔

ملزم نے عدالت کو بتایا کہ اس کے خلاف لگائے گئے الزامات بالکل درست ہیں۔

تاہم اس کے وکلا نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ان کے موکل نے لوگوں کو ان کی رضامندی سے قتل کیا تھا اور اسی کے برعکس ملزم کے خلاف کم سے کم چارجز لگنے چاہئیں۔

ملزم کے اعترافی بیان کے مطابق اس نے لوگوں کو ان کی مرضی سے اگست سے اکتوبر 2017 کے درمیان قتل کیا اور ان کی لاشوں کو اپنے ہی اپارٹمنٹ میں کنٹینرز میں محفوظ کرلیا تھا۔

تفتیش سے یہ معلوم ہوا تھا کہ جب کوئی شخص سوشل میڈیا پر خودکشی کا ارادہ کرتا تو ملزم انھیں تلاش کرتا اور کہتا کہ وہ ان کی مرنے میں مدد کرے گا۔

تازہ ترین