لاہور پولیس نے موٹر وے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے کیس میں خود کو قانون کے حوالے کرنے اور کیس کی تحقیقات میں مدد دینے والے وقار الحسن کو رہا کر دیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹروے زیادتی کیس میں الزام آنے کے بعد خود گرفتاری دینے والے وقار الحسن کو 20 روز تک حراست میں رکھا گیا، اس دوران وقار کا ڈی این اے سیمپل بھی زیادتی کا شکار خاتون سے میچ نہیں ہوا۔
پولیس نے بتایا کہ وقار الحسن سے ہونے والی تفتیش کی مدد کے بعد اس کیس کے دوسرے ملزم شفقت کو گرفتار کیا گیا جبکہ کوئی کیس نہ ہونے کے باعث وقار الحسن کو رہا کر دیا گیا ہے۔
خود کو قانون کے حوالے کرنے والے وقار الحسن کو متاثرہ خاتون نے پہچاننے سے انکار کر دیا تھا، وقار الحسن نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ کیس کے مرکزی ملزم عابد کے ساتھ شفقت نامی شخص وارداتوں میں ملوث ہے جو بہاولنگر کا رہائشی ہے، وقار الحسن کے اس بیان پر پولیس نے ملزم شفقت کو گرفتار کیا تھا۔
موٹر وے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے کوششیں جاری ہیں اور مختلف مقامات پر مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کی 9 تاریخ کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر 2 افراد کی جانب سے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
2 ملزمان نے پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا تھا، سڑک کے کنارے لگی جالی کو کاٹنے کے بعد جھاڑیوں میں لے جا کر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ملزمان خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس کے پاس موجود طلائی زیورات اور نقد رقم لے کر فرار ہو گئے تھے۔