مانچسٹر (غلام مصطفی مغل) جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ بھارت نے 5اگست کا غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام اٹھا کر مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں ایک فلیش پوائنٹ بنوایا، مودی سرکار کے اقدامات اور کشمیر میں کرفیو، لاک ڈاؤن اور غیر آئینی اقدامات کی وجہ سے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا۔ ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ ریاست جموں و کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں کے اختیار میں ہے۔ تمام کشمیری تقسیم کشمیر کے خلاف ہیں۔ پاکستان کی حکومت اور پالیسی سازوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملا کر ریاست جموں و کشمیر کی ایک با اختیار حکومت قائم کی جائے۔ اگر صوبے کے نام پر گلگت بلتستان کے لوگوں کو حقوق دینے کی بات کی گئی تو جس طرح دنیا بھر میں ہندوستان کی بدنامی ہوئی اور بھارت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے وہی رد عمل پاکستان کو دیکھنا پڑے گا جو کسی کشمیری کی خواہش نہیں ہے۔اس سے نا صرفمسئلہ کشمیر بلکہ پاکستان کو بھی ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ان خیالات کا اظہارجموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے برطانیہ میں ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ حقوق دینے کے حق میں ہیں لیکن اس میں صوبے کی بات کرنا ایسے ہی ہے جیسے ہندوستان نے 5اگست کا اقدام اٹھایا۔ آج گلگت کے علاوہ آزاد کشمیر کے ہر شہر کے لوگوں کو بھی بنیادی حقوق کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان کی حکومت چاہتی ہے کہ گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں کو حقوق دیئے جائیں تو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملا کر ریاست جموں و کشمیر کی ایک نمائندہ اور با اختیار حکومت قائم کی جائے۔اس حکومت کو یہ اختیار ہونا چاہئے کہ وہ دنیا بھر میں اپنا مقدمہ لڑے۔ اگر اس سے ہٹ کر کوئی قدم اٹھایا گیا تو پاکستان کا اقوام متحدہ سمیت دنیا میں اپنایا گیا مؤقف الٹ ہو جائے گا اور پھر مستقبل میں کیا نقصان ہوتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان فی الفور آل پارٹیز کشمیر کانفرنس بلائیں جس میں حریت کانفرنس، اووسیز سمیت کشمیر کی تمام اکائیوں کے لوگ شریک ہوں اور ایک مشترکہ مؤقف پاکستان کی حکومت تک پہنچایا جائے۔ پاکستان کی حکومت،سیاسی جماعتوں کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ و ہ پنڈی میں بیٹھ کر کشمیر کے کسی خطے کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرے اور سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں یہ فیصلے ہوں۔ جب تک کشمیریوں سے مشاورت نہیں کی جاتی اور کشمیریوں کو شامل نہیں کیا جاتا ہم اس طرح کی مشاورت اور فیصلوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ راجہ نجابت حسین نے مزید کہا کہ شملہ معاہدے نے مسئلہ کشمیر کو بری طرح متاثر کیا، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ، سیز فائر لائن معاہدہ سمیت ہر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے پاکستان کو بھی شملہ معاہدے سے دستبردار ہو جانا چایئے۔ کشمیریوں کی نظریں پاک فوج پر ہیں۔ بھارت نے 3ہزار بار ایل او سی کی خلاف ورزی کی ہم ہر روز آئی ایس پی آر کی خبر سنتے ہیں کہ ایل او سی پر اتنے شہید ہو گئے ہیں۔ کشمیری پاک فوج مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک فوج کو بھی ورکنگ باؤنڈری پر اسی طرح خلاف ورزی کرنی چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے۔ راجہ نجابت حسین نے مزید کہا کہ ہم نے سفارتی سطح پر کشمیر کاز کے لئے جو جو کاوشیں کی ہیں وہ اس لئے نہیں تھیں کہ کشمیر کے کسی ایک خطے پر کمپرو مائز کر لیا جائے۔ ہمارا آج بھی اصولی مؤقف ہے کہ کشمیریوں کی رائے اور مرضی کے بغیر کشمیر کے کسی خطے کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نے 2009ء میں تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے پلیٹ فارم سے جماعتی، نظریاتی، گروہی اور مفاداتی سیاست سے بالاتر ہو کر کشمیر کے لئے سفارتی محاذ کے لئے کام کرنے کا عزم کیا تھا۔ بڑے بڑے جلسے، جلوس، مظاہروں کی بجائے ہم نے پارلیمنٹیرئنز، مئیرز، کونسلرز، مقامی پارٹیوں کے اندر لابی کا پروگرام بنایا۔ہم نے لابی مہم کے تحت برطانوی، یورپین پارلیمنٹ کے علاوہ لیبر پارٹی، کنزرویٹو پارٹی، لبرل ڈیمو کریٹ، پاکستانی پارلیمنٹیرئنز، برطانوی کونسلز کو ٹارگٹ کیا۔اس کے نتائج ہیں کہ 2011ء میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی، پھر 2014ء میں دوسری، 2017میں تیسری اور اب ان دنوں چوتھی بحث ہونے جا رہی ہے، آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ جو 1986ء میں قائم ہوا تھا لیکن ہماری مسلسل کاوشوں اور رابطوں کے باعث 2018ء میں انہوں نے کشمیر بارے پہلی رپورٹ جاری کی۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی کمشنر نے یک بعد دیگرے تین رپورٹس جاری کیں۔یورپین پارلیمنٹ میں بحث بھی ہوئی، قراردادیں بھی پاس ہوئیں، انسانی حقوق کمیٹی نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کی تائید کی اور اس پر کمیٹی میں بحث کا اہتمام بھی کیا، یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ بھی کام کر رہا ہے۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے اس معاملے میں ہر اول دستے کا رول ادا کیا،یہ اور اسی طرح کے دیگر نتائج سفارتی سطح پر برطانیہ، یورپ میں متحرک ہمارے کشمیری بھائیوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور لابی مہم اور پارلیمنٹیرئنز سے مسلسل رابطوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔