خیبر پختون خوا کے ضلع چارسدہ میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی ڈھائی سالہ بچی زینب کے کیس کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس مبینہ قاتل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے 15 افراد میں سے ایک نے بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعترافِ جرم کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ قاتل سے آلۂ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے، مبینہ قاتل سے جائے وقوع کی نشان دہی بھی کرائی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ قاتل نے بتایا ہے کہ اس نے بچی کو شیخ کلی سے اغواء کیا اور اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملزم کی عمر 40سال ہے اور اس کا تعلق بچی کے گاؤں سے ہی ہے، ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے کھیتوں سے بچی کے جوتے بھی برآمد کر لئے ہیں۔
پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈھائی سالہ بچی کو 6 اکتوبر کو اغواء کیا گیا تھا جبکہ اگلے روز اس کی لاش کھیتوں سے ملی تھی۔
پولیس نے بچی کو اغواء کر کے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے گرفتار شخص کا نام فی الحال ظاہر نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے ڈھائی سالہ بچی سے مبینہ زیادتی اور قتل کے سلسلے میں 300 سے زائد افراد سے تفتیش کی ہے اور ان 15 مشتبہ افراد کے سوا تمام کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا تھا۔