• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقت کی کمی کے باعث زیادہ تر افراد بالخصوص دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین ورزش کو نظر انداز کردیتےہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دن کا بیشتر حصہ دفتری امور کی نذر ہوجاتا ہے اور دفتر سے واپسی پر ہم اتنا تھک چکے ہوتے ہیں کہ جِم جانا یا ورزش کرنا ناممکن خیال ہوتا ہے۔ اگر تھکن نہ بھی ہو تو گھر پہنچنے کے بعد گھریلو مصروفیات کے باعث جسمانی سرگرمیوں کے لیے وقت نہیں نکل پاتا۔ 

دفاتر میں کام کرنے والے اکثر افراد (ڈیسک ورکرز) کے دن کا بیشتر حصہ بیٹھے بیٹھے گزرتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق یہ دورانیہ 8سے 10گھنٹے تک ہوتا ہے۔ جسمانی سرگرمیوں کی کمی جہاں انسان کے متحرک رہنے پر اثر انداز ہوتی ہے، وہیں اس کی صحت کو بھی متاثر کرنے کا سبب بنتی ہے۔

اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ روزمرہ معمولاتِ زندگی میں مصروفِ عمل ایسے لوگوں کے پاس بیرونی سرگرمیاں سرانجام دینے کے لیے کوئی لگژری موجود نہیں ہوتی، تاہم اس حقیقت کے باوجود بھی صحت کے معاملے پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی انسان کے لیے اس کی صحت سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنا خاص خیال رکھے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اگر آپ بیمار ہوگئے تو دفتری امور سمیت کوئی بھی ذمہ داری ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے پائیں گے۔ لہٰذا چند ضروری باتوں پر عمل کرکے آپ خود کو دن بھر چاق و چوبند رکھ سکتے ہیں۔

زیادہ پانی پینا

جسمانی فٹنس کے حوالے سے جب بھی بات کی جاتی ہے تو ورزش کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتاہے کیونکہ پانی کا استعمال جسم کے لیے بے حدضروری ہے۔ پانی ایک عظیم نعمت ہے جس کے بغیرزندگی کا وجود ہی ممکن نہیں۔ لہٰذا دفتری اوقات میں آپ کی ٹیبل پر ہروقت پانی سے بھرا مگ یا گلاس لازمی موجود ہونا چاہیے جسے ہر کچھ دیر بعد ختم کرکے دوبارہ بھرا جائے۔ دن میں چائے یا کافی کے دو سے تین کپ پینے کے بجائے جسم کو پانی سے ہائیڈریٹ رکھا جانا بہترہے۔ پانی کا استعمال آپ کو دن بھر توانا رکھے گا، ساتھ ہی اس کے زائد استعمال کے ذریعے آپ جنک فوڈ کھانے کی خواہش پر بھی قابو پاسکیں گے۔

گھر کا کھانا کھائیں

ہم میں سے کتنے ہی افراد ایسے ہوں گے جو دفتر گھر سے کھانا لانے کے بجائے ریستوران یا ہوٹل کے کھانوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم کوشش کریں کہ آفس کینٹین میں یا باہر کھانے سے گریز کیا جائے۔ بہتر تو ہے کہ آپ آفس جانے سے قبل اپنا لنچ باکس تیار کریں، تھوڑی سی محنت ایک طرف آپ کو دوپہر کے اوقات میںصاف ستھرا اور حفظانِ صحت کے اصولو ں کے تحت تیار کیا گیا گھر کا کھانا فراہم کرے گی تو دوسری جانب آپ اس طرح کچھ پیسوں کی بچت بھی کرپائیں گے جوکہ آپ باہر کھانا کھانے پر خرچ کرتے ہیں ۔

وقفے وقفے سے ٹہلنا

8سے 10گھنٹے مستقل سیٹ پر بیٹھے رہنا کسی بھی انسان کے لیے صحت مند نہیں ہوتا۔ یہ عمل انسا ن کی ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ ڈالنے کا باعث بنتا ہے اور اس کی حرکت کو محدود کردیتا ہے جس کے باعث جوڑوں اور کمر درد جیسی بیماریاں حملہ آور ہونے لگتی ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہر کچھ دیر بعد کام سے دو منٹ کا وقفہ لیں اور آس پاس ٹہلنا شروع کردیں۔ کچھ نہیں تو اُٹھ کر پانی کا گلاس ہی بھرلیں اور اس چھوٹے سے کام کو آفس بوائے پر نہ ڈالیں۔

اسکرین سے نظریں ہٹانا

مستقل طور پر کمپیوٹر کا استعمال نہ صرف آنکھوں بلکہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ لہٰذا ہر کچھ دیر میں اپنی آنکھوں کو لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر اسکرین سے دور کرلیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ہر گھنٹے کے دوران چند منٹ کے لیے ہی سہی انسانی جسم اور آنکھوں کو کچھ دیر وقفے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ آپ 20-20اصول اپنائیں، مثلاً ہر 20منٹ بعدکمپیوٹر اسکرین سے 20سیکنڈ کے لیے نظریں ہٹالیں اور کم از کم ہر دوگھنٹے بعد آنکھوں کی حفاظت کے لیے 15منٹ کا وقفہ لیں۔

سیڑھیوں کا استعمال

دفاتر میں بہت سے لوگ سیڑھیوں کے بجائے لفٹ کا استعمال کرتے ہیں، اس کی وجوہات میں ہاتھوں میں سامان ہونا، میٹنگ میں جلد پہنچنا یا پھر سیڑھیوں کا ایئر کنڈیشنڈ نہ ہونا وغیرہ شامل ہے۔ لیکن اگر آپ خود کو فٹ رکھنا یا پھر بڑھتے وزن پر قابو پانا چاہتے ہیں تو ایسکیلیٹر یا لفٹ استعمال کرنے کے بجائے عام سیڑھیوں کا استعمال کریں، یہ جسم کی ورزش کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا دفتر ساتویں منزل پر ہے تو سیڑھیوں کے ذریعے اوپر جانے میں آپ کی اچھی خاصی ورزش ہوسکتی ہے۔

ورزش کا ماحول

کسی بھی ادارے کا ماحول خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ دفتری اوقات کے دوران فٹ رہنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ دوپہر کے کھانے یا فارغ اوقات میں گپ شپ لگانے کے بجائے آفس کولیگ کے ساتھ مل کر جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔ ہوسکتا ہے کہ اس دوران آپ سب مل کر کچھ نیا کرپائیں۔

تازہ ترین