موٹر وے ریپ کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پاکستان میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے انتہائی مطلوب بنا ہوا ملزم عابد ملہی بلآخر پولیس کی گرفت میں آگیا۔
موٹر وے اجتماعی زیادتی کیس کے اس ملزم کی گرفتاری کے پولیس نے کئی شہروں میں متعدد بار چھاپے مارے مگر یہ ہر بار بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔
پولیس عابد ملہی کو گرفتاری کے بعد فیصل آباد سے لاہور لارہی ہے جہاں اس کا ایک بار پھر ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔
ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس کی قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے بھی معاونت کی اور سائنسی طریقے استعمال کیے۔
موٹروے پر خاتون سے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کرنے والے دونوں مرکزی ملزمان اب پولیس کی تحویل میں آگئے ہیں۔
شفقت جو عابد ملہی کے ساتھ جرم میں ملوث ہونے کا اعتراف کرچکا ہے، وہ پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔
ستمبر میں لاہور کے علاقے گجرپورہ میں موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، 2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑکر خاتون اور اس کے بچوں کو باہر نکالا۔
ملزمان موٹروے پر لگی جالی کاٹ کر خاتون کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے ایک عینی شاہد بھی سامنے آیا تھا جبکہ گاڑی کا شیشہ توڑنے کے دوران ایک ملزم زخمی بھی ہوگیا تھا۔
اس کیس میں سب سے پہلے وقار الحسن نامی شخص نے ٹی وی چینلز پر اپنی تصویر نشر ہونے کے بعد گرفتاری دی تھی اور صحت جرم سے انکار کیا تھا، بعدازاں اسے رہا کردیا گیا۔
وقار الحسن کی نشاندہی پر اس کے سالے عباس کو گرفتار کیا گیا، جس نے شفقت اور عابد کے حوالے سے کئی انکشافات کیے۔
شفقت کی گرفتاری ہوئی تو اس نے جرم کا اعتراف کیا اور انکشاف کیا کہ واقعے کی پلاننگ میں بالا مستری بھی ملوث تھا لیکن وہ راستے سے ہی واپس لوٹ گیا۔
اس کے بعد پولیس نے بالا مستری کو بھی گرفتار کرلیا، اس سے قبل ہی شفقت اور عابد ملہی کے جرائم کی فہرست سامنے آگئی تھی۔