لاہور میں موٹروے زیادتی کیس میں گرفتار ملزم شفقت نے اعتراف جرم کرلیا، ملزم کو گزشتہ روز گرفتاری دینے والے وقار الحسن کی نشاندہی پر دیپالپور سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شفقت کو کل سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا،پولیس کو دیئے گئے بیان میں ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے ڈکیتی کے بعد خاتون کیساتھ زیادتی کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق شفقت کو دیپالپور سےحراست میں لیا گیا ہے اور اعتراف جرم کے بعد اب اس کا کریمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جارہا ہے۔جبکہ کیس میں ایک اور نامزد ملزم عباس نے بھی آج ازخود گرفتاری دی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ شفقت کو وقار الحسن کے بیان کی روشنی میں حراست میں لیا گیا ہے،شفقت مرکزی ملزم عابد کا ساتھی بتایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل زیر حراست وقارالحسن نے انکشاف کیا تھا کہ عابد کا دوست شفقت بہاولنگر کا رہائشی ہے اور یہ دونوں ملزمان ایک عرصہ سے مل کر وارداتیں کرتے آ رہے ہیں۔
پولیس نے وقارالحسن کے اس انکشاف کے بعد شفقت کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں بہاولنگر اور شیخوپورہ روانہ کی تھیں۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ زیر حراست وقارالحسن ابتدائی تحقیقات میں واقعے میں ملوث نہیں پایا گیا ہےتاہم ڈی این اے رپور ٹ آنے کے بعد ہی اس بات کا حتمی فیصلہ ہوسکے گا۔
واضح رہے کہ موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے مقدمہ میں مطلوب ملزم وقار الحسن نے گزشتہ روز سی آئی اے ماڈل ٹائون پولیس کو ازخود گرفتاری دیدی، ملزم نے الزام مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ میں بیگناہ ہوں جبکہ خاتون نےبھی شناخت سے انکار کردیا ہے،تاہم ملزم کاڈی این اے سیمپل لے لیاگیا ہے۔
شیخوپورہ پولیس کے ترجمان کے مطابق وقار کاکوئی سابقہ کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔
کیس میں مرکزی ملزم عابد تاحال گرفتار نہ ہوسکا،پولیس نے2بھائی اور والدکوحراست میں لے لیا،عابدکے اہل علاقہ بھی پھٹ پڑے ہیں ان کاکہناتھاکہ ملزم عابد اور اس کے گھروالے جھگڑالو، چوری چکاری میں ملوث رہتے تھے۔
دوسری طرف پولیس حکام نے واٹس ایپ کے ذریعے ملزم وقارالحسن کی ویڈیو متاثرہ خاتون کو بھیجی تو خاتون نے بھی ملزم وقار کی شناخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقار واقعے میں شامل نہیں تھا۔ٍ