• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کابینہ نے گندم کی قیمت میں کمی کی منظوری دے دی

سندھ کابینہ نے 16 اکتوبر سے 3687.50 روپے فی 100 کلو بیگ گندم ریلیز کرنے کی منظوری دے دی، اس طرح ایکس مل آٹا کی قیمت میں 9.13 روپے فی کلوگرام کمی ہو سکے گی۔

اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، مشیران ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین، ​​چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔

 سکریٹری خوراک  نے کابینہ کو پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبے کے چھ ڈویژنوں میں 1.262 ایم ایم ٹی گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمتیں مستحکم تھیں جو فی کلو 57 روپے ریکارڈ کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آٹے کی قیمت کو نیچے لانا ہوگا، کیونکہ گندم مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ لہٰذا قیمتوں میں کمی آنی چاہئے۔


وزیر خوراک ہری رام کی سفارش پر فلور ملز کو 16 اکتوبر سے گندم جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ مکمل بحث و مباحثے کے بعد اس کی قیمت باردانہ کے ساتھ 3687.50 روپے فی 100 کلوگرام کی منظور دی گئی۔ گندم کی نئی ایشو پرائس کے ساتھ ہی آٹے کی قیمتیں 9.13 روپے کم ہوجائیں گی اور آٹے کی نئی قیمت 47.87 روپے فی کلوگرام پر آجائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ ایکس مل کی سطح پر آٹے کی قیمت میں کمی کو یقینی بنائے اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرتے رہیں تاکہ وہ خوردہ سطح پر قیمتوں پر قابو پاسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو متحرک کریں اور صوبہ کے عوام کو فی کلو قیمت میں 9.13 روپے کی کمی سے مستفید کریں۔

کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر جزائر کا معاملہ زیر بحث آیا۔ کابینہ کے اراکین نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے آئی لینڈ اتھارٹی کے قیام کے متنازعہ آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، ارکان کا کہنا تھا کہ جب تک متنازعہ آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا، تب تک وفاقی حکومت سے جزائر کے معاملہ پر کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔

کابینہ نے اس آرڈیننس کو مقامی ماہی گیروں کے حقوق پامال کرتے ہوئے صوبائی سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ کابینہ کے اراکین نے متفقہ طور پر کہا کہ ہم اس آرڈیننس کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ صوبائی خودمختاری اور مقامی لوگوں کے مفاد کے خلاف ہے۔

وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ صوبائی محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے تھر کول فیلڈ میں کوئلے کی کان کنی اور کوئلہ سے پیدا ہونے والی بجلی کی کمپنیوں کو درآمد پر انفراسٹرکچر سیس سے چھوٹ دی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکی مقررہ مدت 30 جون 2020 کو ختم ہو گئی ہے۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تھر میں ترقی کو تیز کرنے کیلئے مراعات پیکیج کا بھی اعلان کیا ہے۔

ای سی سی کے مراعات میں صفر فیصد کسٹم ڈیوٹی، خصوصی ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ورکرز ویلفیئر اور شراکت کے فنڈز، سامان اور خدمات کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس اور دیگر ٹیکس پر 30 ​​سال کیلئے رعایت شامل ہے۔

کابینہ نے ’آئی بی اے سکھر یونیورسٹی سکھر (ترمیمی) ایکٹ 2020‘ کے مسودے کے بل کی منظوری دی، قانون میں متعدد ترامیم کی جائیں تاکہ تنظیم، مینجمنٹ میں یکسانیت برقرار رہے اور سرکاری شعبوں کی یونیورسٹیوں کے انتظام و کنٹرول اور ڈگری ایوارڈ دینے والے اداروں میں منظور شدہ ترامیم کو اسمبلی کو ریفر کیا گیا۔

کابینہ نے عبد الرؤف چانڈیو کی بطور سندھ مضاربہ مینجمنٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کی تین سال کی مدت کیلئے تقرری کی منظوری دی، جنہیں کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پہلی ترجیحی امیدوار کے تجویز کیا تھا۔

تازہ ترین