افریقہ ایڈیٹر: ڈیوڈ پلنگ
سوڈان کے وزیراعظم نے امریکا سوڈان کو دہشت گردی سے متعلق ریاستی سرپرستی کی فہرست سے خارج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی کی جانب منتقلی کی کوششوں کے حوالے سے یہ ان کے غریب ملک کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
فنانشل ٹائمز افریقہ سربراہی اجلاس کے لئے ایک انٹرویو میں بغاوت کے بعد عمر البشیر کی تیس سالہ آمریت کے بعد بننے والی فوجی سویلین عبوری حکومت کےلئے منتخب کیے گئے سربراہ عبدلہ ہمدوک نے کہا کہ سوڈان پردہشت گرد کی حیثیت سے عائد امریکی پابندیاں ہماری معیشت کو کمزور کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ 2022 میں انتخابات ہونے تک جمہوریت میں تبدیلی کا عمل برقرار رہے گا۔
64 سالہ ماہر معاشیات نے کہا کہ منتقلی کا عمل ہمیشہ ابتر رہتا ہے۔ وہ غیر مظم ہیں اور ایک ہی سمت میں سفر نہیں کرتے ہیں۔
گزشتہ سال مہینوں پر محیط بڑے پیمانے پر احتجاج، ابتداء میں خواتین، ڈاکٹروں،وکلاء اور انجینئروں نے جس کی قیادت کی، نے 1989 میں اقتدار پر قبضہ کرنے اور ایک اسلامی حکومت کی قیادت کرنے والے بشیر کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔ سابق قریبی ساتھیوں سمیت ھکومت گرانے والے جرنیلوں نے منتقلی کے تین کے عرصے کے دوران عام شہریوں کے ساتھ اقتدار میں شراکت پر اتفاق کیا۔
عبدلہ ہمدوک نے کہا کہ امریکا کی جانب سے سوڈان کو دہشتگردی کا ریاستی کفیل قرار دینے سے جہموریت کی راہ خطرے سے دوچار ہے۔. 1993 میں جب بشیر کی حکومت اسامہ بن لادن کی میزبانی کر رہی تھی تو امریکا نے سوڈان کو ریاستی سرپرستوں کی فہرست میں شامل کیا۔
عبدلہ ہمدوک نے کہا کہ افریقی ریاست سالہا سال کی بدانتظامی،خانہ جنگی اور بدعنوانی کی وجہ سے برباد ہوگئی۔ بین الاقوامی مالیاتی نظام سے منقطع ہوگئی، اور وہ قرض کے بقایاجات کے لئے 60 ارب ڈالر کی تنظیم نو کرنے سے قاصر ہیں۔
عبدلہ ہمدوک نے کہا کہ ہم دنیا سے کٹ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوڈان کو اسامہ بن لادن کو ملک بدر کرنے کے بیس سال بعد اور اس کو پناہ دینے والی حکومت کو ختم کرنے کے ایک سال بعد بھی اسے اچھوت ریاست کے طور پر پیش کرنا سراسر ناانصافی ہے۔
یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اگر دہشت گردی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے تو سوڈان اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے، تاہم عبدلہ ہمدوک نے اصرار کیا کہ ایسا کو کوئی ادل بدل نہیں ہوگا۔
ہم ان دونوں ٹریک پر علیحدہ علیحدہ توجہ دینا چاہیں گے۔ انہوں نے گائڈڈ میزائل ڈسٹرر یو ایس ایس کول پر 2000 کے حملے اور 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں کے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضے دینے سے متعلق زیر التوا معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمیں اس فہرست سے نکالے جانے کی تمام شرائط کو پورا کردیا ہے۔
یہ حملے اسامہ بن لادن کے القاعدہ نیٹ ورک نے کیے تھے۔
ٹیکنو کریٹ عبدلہ ہمدوک جو جرنیلوں کی بجائے بیوروکریٹس اور بینکرز کے ساتھ معاملات کرنے کے عادی تھے، نے ابتدائی 21 ماہ تک بشیر کے سابق اتحادیوں کی سربراہی میں منتقلی میں اپنی غیر مستحکم پوزیشن کا اعتراف کیا۔ان میں ہمیتی کے نام سے معروف سابق جنگجو لیفٹیننٹ جنرل محمد ہمدان ڈگالو بھی شامل ہیں،جن کی ملیشیا پر سوڈان کے مغربی علاقے دارفر میں مظالم کے الزامات ، اور جون 2019 میں خرطوم میں سو سے زیادہ مظاہرین کے قتل عام کا الزام ہے۔
افریقین ڈویولپمنٹ بنک اور یواین اکنامک کمیشن برائے افریقہ ،جہاں انہوں بطور ڈپٹی ایگزیکٹو سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے، بیرون ملک کئی سال گزارنے والے عبدلہ ہمدوخ نے کہا کہ جب مجھے دعوت ملی تو میں جانتا تھا کہ یہ میرے لئے آسان کام نہیں ہوگا۔
سوڈانی کاروبای شخصیت اور جمہوریت کے فروغ کیلئے کام کرنے والی ان کے نام سے موسوم فاؤنڈیشن کے بانی محمد ابراہیم نے کہا کہ عبدلہ ہمدوک اور فوج کے مابین مناسب تعاون کے ساتھ کام ہورہاہے۔تاہم انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے اردگرد موجود تمام قوتوں کے ساتھ ایک تنی ہوئی رسی پر چل رہے ہیں۔
مارچ میں عبدلہ ہمدوک ایک قاتلانہ حملےمیں زندہ بچ گئے تھے اور اقتدار سے باہر اسلام پسندوں کی جانب سے بغاوت یا جوابی کارروائی کی مسلسل افواہیں گرم رہتی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ شرعی قوانین کو ختم کرنے کے لئے قانون سازی کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ فوج کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں۔
تاہم محمد ابراہیم نے کہا کہ بدعنوانی کے جرم میں قید عمرالبشیر کے خلاف اٹھ جانے والی کمزور کنفیڈریشن فورسز آف ریڈم اینڈ چینج کا عبوری حکومت اور سخت معاشی حالات کی وجہ سے صبر ختم ہوچکا ہے۔
عبدلہ ہمدوک نے اعتراف کیا کہ اقتصادی حالت گھٹنے ٹیک چکی ہے۔کرنسی کی قدر دن بہ دن گرتی جارہی ہے، افراط زر 160 فیصد پر جاری ہے، اور گزشتہ سال بجٹ خسارہ قومی مجموعی آمدنی کا 12 فیصد تھا،جو بڑھ کر 2020 میں جی ڈی پی کا 20 سے زائد ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست نے محصولات میں محض جی ڈی پی کا صرف 6 فیصد اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اس صورتحال میں ایک اچھی حکومت نہیں چلا سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی انتظامیہ سالانہ دو ارب ڈالر کی بچت کے لئے ایندھن پر سبسڈییز کو ختم کرنے کی تیاری کررہی ہے،اگرچہ یہ گندم، کھانا پکانے کیلئے گیس اور دیگر بنیادی اشیاء پر سبسڈی دیتے رہیں گے۔
ابتدائی طور پر بشیر کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کی وجہ سے نقل وحمل اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے نے سبسڈیز کے ہٹانے کو ممکنہ طور دھماکہ خیز بنادیا۔
عبدلہ ہمدوک نے کہا کہ ان کی حکومت گزشتہ حکومت سے لڑنے والےباغی گروپوں کے ساتھ امن معاہدوں کے ذریعے پیسہ بچائے گی۔انہوں نے کہا کہ فوج پر 80 فیصد تک محصول خرچ کیا جاتاتھا ، جو تناسب اب 10-15 فیصد رہ جائے گا، کیونکہ سوڈان اب "جنگی معیشت" نہیں رہا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں عمر الببشیر کے مقدمے کے امکان پر بات چیت کی ہے جو کہ ممکنہ طور پر سوڈان میں ایک ہائبرڈ عدالت میں چل سکتا ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ بہترین آپشن عدلیہ میں اصلاحات لانا تھا تاکہ یہ کام خود ہی انجام دے سکیں۔ آئی سی سی نے بشیر پر 2000 کی دہائی میں دارفور تنازع کے سلسلے میں نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا۔