• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر سے آنے والی ظلم و بہیمیت کی اطلاعات، لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدوں پر بھارت کی زمینی و فضائی خلاف ورزیوں کے واقعات اور گولہ باری کے ذریعے آزاد کشمیر و پاکستان کے سرحدی علاقوں میںدہشت پھیلانے کی کوششیں ایسی باتیں یقیناً نہیں کہ عالمی برادری ان پر ردعمل ظاہر نہ کرے۔ یہ ردعمل ظاہر ہو بھی رہا ہے مگر خطے میں قیام امن کی کلید، یعنی اقوام متحدہ کی ان قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے تاحال کوئی نمایاں پیش رفت نظر نہیں آئی جن میں عالمی ادارے کی زیر نگرانی ریفرنڈم کرانے اور جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی کے مطابق ریاست کے پاکستان یا بھارت سے الحاق کا بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ اس منظرنامے میں پاکستان نے درست طور پر اقوام متحدہ پر ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ تنازع کشمیر حل کئے بغیر عالمی ادارے کا نوآبادیات کے خاتمے کا ایجنڈا نامکمل رہے گا۔ اس وقت کی صورت حال کو دیکھیں تو اقوام متحدہ کی فوری مداخلت ضروری معلوم ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے محمد عامر خان نے جنرل اسمبلی کی خصوصی پولیٹکل اینڈ ڈی کلونائزیشن (فورتھ) کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے گئے مظالم کی جو تفصیلات بیان کیں ان کی روشنی میں عالمی ادارے کا فوری طور پر متحرک ہونا اور اپنی قراردادیں روبہ عمل لانا ضروری ہوگیا ہے۔ پچھلے 14ماہ ہی کو دیکھیں تو ریاست کے تمام لیڈروں کی گرفتاری، ہزاروں نوجوانوں کی حراست اور بلامقدمہ پھانسیاں ایسی باتیں نہیں جنہیں نظرانداز کیا جائے۔ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عالمی ادارہ عالمی امن کے مفاد میں فوری طور پر حرکت میں آئے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرائے۔ اس باب میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں رکوانا اور پاک بھارت فوجی مبصرین گروپ فعال بنانا پہلا قدم ہونا چاہئے۔

تازہ ترین