عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کیلئے کمرے کا دروازہ توڑ کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔
ترجمان اے این پی زاہد خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہوٹل میں دھاوا بول کر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ بتائیں گرفتاری کیلئے ان پر کس کا دباؤ تھا؟
زاہد خان کا کہنا ہے کہ مریم صفدر اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سندھ حکومت کے مہمان تھے، وزیراعلیٰ سندھ کو بتانا چاہیے کہ کس کے حکم پر یہ گرفتاری عمل میں لائی گئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کوئی جرم نہیں کیا، مادر ملت زندہ باد اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے، یہ جرم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شہری وقاص کی مدعیت میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 200 افراد کے خلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا مقدمہ درج کیا گیا جس کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو آج صبح سندھ پولیس نے کراچی کے مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا ۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف درج مقدمے میں جان سے مارنے کی دھمکی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل ہیں، جبکہ مقدمے میں مزار قائد ایکٹ کی خلاف ورزی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ نون کے رہنما اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے ان پر گرفتاری کیلئے دباؤ ڈالا گیا ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیس پر ریاست کا شدید دباؤ ہے، جبکہ صوبائی وزیر برائے تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایات پر نہیں ہوئی۔