• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی جی اور کراچی پولیس چیف معاملہ نہ سنبھال سکے، سندھ حکومت کو سبکی

کراچی (ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر ) آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے معاملے کو بر وقت نہ سنبھالنے ( tackle)کی وجہ سے پولیس کا مورال گر گیا۔ سینئر پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ،ڈی آئی جی ایسٹ ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اور آئی جی سندھ معاملے کو سنبھال سکتے تھے تاہم پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے معاملے کو سنبھالنے کی بجائے بگاڑا گیا جسکی وجہ سے سندھ حکومت کی بھی سبکی ہوئی۔مدعی وقاص احمد خود مفرور ملزم ہے اسکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، مدعی حلیم عادل شیخ کابھانجا ہے،وقاص حلیم عادل شیخ کا کوآرڈینیٹر بھی ہے ۔وقاص کیخلاف سائٹ سپرہائی وےتھانےمیں درج ہے ،مقدمہ تجاوزات کےخلاف رکاوٹ بننےپردرج کیاگیاملزم پر پتھرائو اورپولیس موبائل کونقصان پہنچانے کا الزام ہے،مقدمےمیں بلوےاور مقدمے میں دیگر 58 افراد بھی شامل ہیں۔ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پولیس افسران پر ہر صوبے میں مختلف قسم کے دبائو آتے رہتے ہیں تاہم اچھے اور پروفیشنل پولیس افسران کا کام ہوتا ہے کہ وہ تمام تر دبائو کے باوجود پولیس فورس پر پریشر نہیں آنے دیتے اور محکمے کا مورال بلند رکھتے ہیں ،سندھ پولیس کی جانب سے پہلے ٹوئیٹ کیا گیا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے اور تفتیش غیر جانبدار اور میرٹ پر ہو گی تاہم 35 منٹ کے بعد اس ٹوئیٹ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا اور پھر شام کو دوبارہ ٹوئیٹ کی گئی جس سے سندھ پولیس کی بوکھلاہٹ کا اندازہ ہوتا ہے۔ایک اور سینئر پولیس افسر کے مطابق اگر کسی صوبے کا آئی جی اور کراچی جیسے بڑے شہر کا پولیس چیف یہ سمجھتا ہے کہ اس پر دبائو ہے اور اس دبائو کی وجہ سے محکمے کی ساتھ متاثر ہو سکتی ہے تو اسے اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے،کیا وجہ ہے کہ پنجاب اور کے پی میں آئی جیز کسی بھی طرح کا دبائو آنے پر عہدہ چھوڑ دیتے ہیں لیکن سندھ کے پولیس افسران دبائو کا شکار ہو جاتے ہیں۔دوسری جانب آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے بھی پوچھے جانے کے باوجود پورا دن گذر جانے کے بعد کوئی آفیشل بیان سامنے نہیں آیا ۔

تازہ ترین