انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ مشتاق مہر نے ملک کے وسیع تر مفاد میں اپنی چھٹی کی درخواست مؤخر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سندھ پولیس کا ایک پیغام سامنے آیا ہے جس میں کراچی واقعے کے بعد پولیس افسران کی چھٹی کی درخواستوں کو واپس لینے سے متعلق بتایا گیا۔
پیغام میں سندھ پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب ایک بدقسمت واقعہ پیش آیا، جس کی وجہ سے پولیس کے تمام افسران کو دکھ ہوا اور وہ ناراض ہوئے۔
اس میں کہا گیا کہ اس واقعے کے نتیجے میں آئی سندھ پولیس نے چھٹی پر جانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد تمام افسران نے سندھ پولیس کے ساتھ ہونے والے ہتک آمیز رویے کے بعد بطور احتجاج چھٹی کی درخواستیں دینے کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ افسران کی جانب سے واقعے کو شدت سے محسوس کرنے پر یہ اچانک ردِ عمل تھا جو اجتماعی طور پر نہیں بلکہ افرادی سطح کا تھا کیونکہ محکمے کے تمام افسران نے واقعے پر ہونے والی توہین کو شدت سے محسوس کیا تھا۔
سندھ پولیس نے اپنے بیان میں آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یونیفارم فورس کو پہنچنے والی تکلیف کا احساس کرنے اور اس واقعے کی تحقیقات کی فوری ہدایت دینے پر محکمہ پولیس سندھ آرمی چیف کا بے حد شکر گزار ہے۔
سندھ پولیس نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اپنے بیان میں سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس آئی جی ہاؤس آمد پر چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا شکر گزار ہے، جنھوں نے پولیس لیڈرشپ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سندھ پولیس ہمیشہ ایک منظم فورس رہی ہے جو تمام ملکی اداروں کے درمیان ہم آہنگی پر یقین رکھتی ہے جبکہ ہمیشہ اس صوبے کے عوام کی خدمت اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری کا ادراک کیا ہے۔
سندھ پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ ان تمام چیزوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آئی جی سندھ نے قوم کے وسیع تر مفاد میں اپنی چھٹی کے فیصلے کو واپس لے لیا جبکہ اپنے ماتحت افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھی اپنی چھٹی کی درخواست کو 10 روز کے لیے مؤخر کردیں۔
اس بیان میں بتایا گیا کہ افسران نے کراچی واقعے کی انکوائری کا نتیجہ آنے تک چھٹیوں پر نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔