• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل کی متاثر کُن کہانی

پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ کا کہنا ہے کہ وہ دن میں بھیک مانگتی تھیں اور رات میں وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے کلاسز لینے جایا کرتی تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی پہلی خواجہ سرا وکیل نیشا راؤ نے اپنی متاثر کُن کہانی سُناتے ہوئے کہا کہ ’میں دس سال کراچی کی سڑکوں اور سگنلز پر بھیک مانگنے کے بعد آج اس مقام پر پہنچی ہوں۔‘

خواجہ سرا نیشا راؤ نے کہا کہ ’جب میں نے بھیک مانگنا شروع کی تو اُس وقت میں پولیس والوں سے بہت ڈرتی تھی کیونکہ خواجہ سراؤں کے ساتھ اُن کا رویہ نامناسب تھا اور وہ بڑے ہی تلخ لہجے میں ہم سے بات کرتے تھے۔‘

نیشا راؤ نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ ’اس سب کے بعد میرے استاد مدثر اقبال چوہدری نے مجھے وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا، میرے استاد نے کہا کہ جب آپ وکیل بن جاؤ گی تو آپ کو کسی کا خوف نہیں ہوگا بلکہ وہی لوگ آپ سے ڈریں گے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’استاد کے کہنے پر وکالت کی پڑھائی شروع کی اور پھر جب کالج میں میرا پہلا سال تھا تو اس وقت میں نے ایک ٹائم ٹیبل بنایا کہ میں صبح 8 بجے سے دوپہر 12بجے تک سگنل پر بھیک مانگوں گی اور پھر شام میں اپنی کلاسز لیا کروں گی۔‘

نیشا راؤ نے کہا کہ ’میرے لیے کورٹ کا تجربہ کافی اچھا ثابت ہوا ہے اور میرے ساتھی وکیلوں کا میرے ساتھ رویہ بھی بہت اچھا ہے ۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ججز مجھ پر فخر کرتے ہیں کہ ایک خواجہ سرا ہوکر میں وکالت کر رہی ہوں۔‘

تازہ ترین