اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا ہےکہ نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی اور نیب مقدمات میں غیر معمولی تاخیر پر ضمانت کے اصول وضوابط طے ہونے چاہئیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے علاوہ دیگرطریقے بھی استعمال ہو سکتےہیں، ملزمان کے پاسپورٹ ،بنک اکائونٹس اورجائیداد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ جمعہ کو عدالت نے نوٹس ڈائریکٹر فوڈ پنجاب محمد اجمل کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران لیا ۔کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی۔سپریم کورٹ نے کہاکہ ملزمان سے معاشرے یا ٹرائل پر اثرانداز ہونے کا خطرہ ہو تو ہی گرفتار رکھا جا سکتا ہے،پرتشدد فوجداری اور وائٹ کالر کرائم کے ملزمان میں فرق کرنا ہوگا۔
عدالت نے کہاکہ نیب ملزمان کے کنڈکٹ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے احتساب عدالت لاہور سے ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات مانگ لیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ آگاہ کیا جائے استغاثہ کے تمام 38 گواہان کے بیان کب تک ریکارڈ ہونگے، عام طور پر نیب مقدمات میں تاخیر کیوں ہوتی ہے بتایا جائے۔