• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے ملک میں کھیلوں کا بے انتہا شوق پایا جاتا ہے، خصوصاً کرکٹ کے تو لوگ دیوانے ہیں۔ کھیلوں سے محبت کرنے والی یہ قوم پیشہ ور کھلاڑی تو پیدا کرتی ہے مگر یہاں پیشہ ور کوچنگ اسٹاف اور دیگر ماہرین کی کمی ہے۔ کسی بھی کھیل میں کھلاڑی کے علاوہ اس سے وابستہ مختلف شعبوں کے لیے کئی پیشہ ور لوگ بھی درکار ہوتے ہیں، جو عام طور پر اسپورٹس سائنس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد خدمات انجام دیتے ہیں۔

اسپورٹس سائنس مختلف علوم کا مجموعہ ہے، جو بنیادی طور پر ورزش (ایکسرسائز) کے پیچھے کار فرما کارکردگی کے سائنسی اصولوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ اس مضمون میں سائنس کی شاخوں بشمول فزیالوجی، سائیکالوجی، بائیومیکینکس اور نیوٹریشن کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی طلبا کی بزنس اور مینجمنٹ صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھایا جاتاہے تاکہ جب وہ گریجویشن مکمل کرلیں تو مختلف انڈسٹریز کی وسیع رینج میں اپنا کیریئر بنانے کے قابل ہوں۔

اسپورٹس سائنس کا نقطہ ارتکاز ورزش اور انسانی جسم کے درمیان تعلق پر ہوتا ہے، جہاں ایک خلیہ کی سطح پر پڑنے والے اثرات کو پورے جسم کے تناسب سے دیکھا جاتاہے۔ یہ امر حیران کن نہیں ہے کہ اسپورٹس سائنس کے زیادہ تر گریجویٹس کی منزل کھیلوں کی انڈسٹری ہی ہوتی ہے، جہاں وہ کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے ریکارڈ زبنوانے میں مدد کرتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران اسپورٹس سائنس ایک مقبول ڈگری کے طور پر سامنے آئی ہے۔ اور ورزش کی وجہ سے انسانی جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے رد عمل، کھلاڑیوں کی تربیت ، ان کی حالت اور قوتِ محرکہ پر نئی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔

کچھ اداروں میں مزید مضامین کا اضافہ کردیا گیاہے۔ فزیالوجی، نیورو فزیالوجی، سائیکو فزیالوجی، سائیکالوجی، بائیو کیمسٹری، بائیومیکینکس، مسل میکینکس، بائیو کائینیٹکس، اناٹومی اور امیونالوجی کے علوم طلبا کو انسانی نفسیات، جسم اور قوت محرکہ کو سمجھنےمیں مدد کرتے ہیں۔ مختلف نوعیت کے یہ علوم اسپورٹس سائنس کے طلبا کے علم کو وسعت بخشتے ہیں، جس سے ان کو یہ فیصلہ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے کہ وہ اپنے لیے کونسا کیریئر منتخب کریں۔

اسپورٹس سائنس کی تعلیم

ہمارے ملک میں بھی ایسے تعلیمی ادارے موجود ہیں جو اسپورٹس سائنس اور فزیکل ایجوکیشن کا چار سالہ بی ایس پروگرا م پیش کرتے ہیں۔ ان میںکراچی یونیورسٹی (کراچی)، یونیورسٹی آف پنجاب ( لاہور)، گومل یونیورسٹی ( ڈی آئی خان)، یونیورسٹی آف گجرات (گجرات ) اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ( لاہور ) کے علاوہ دیگر نجی تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔ آ پ متعلقہ اداروں کی آفیشل ویب سائٹس پر جا کر معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

داخلے کی شرائط

بی ایس اسپورٹس سائنس میں داخلے کیلئے آپ کو ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ /اے لیول /ایف ایس سی (پری میڈیکل) یا مساوی میں کم سے کم 50فیصد مارکس کے ساتھ درخواست دینی پڑے گی۔ اس پروگرام میں آپ کو پیشہ ور کوچز، اسپورٹس ڈائریکٹرز، اسپورٹس اینڈ ایکسرسائز سائنسدان، کوآرڈینیٹرز اور اسپورٹس ڈویلپمنٹ آفیسرز آپ کو اسپورٹس کی تعلیم کے عیوب و محاسن سے بہرہ مند کرتے ہیں۔ 

کھیلوں کے سائنسی مطالعہ کے ذریعے، محققین نے اس بارے میں پہلے سے زیادہ بہتر تفہیم حاصل کرلی ہے کہ انسانی جسم کس طرح ورزش، ٹریننگ ، مختلف ماحول اور بہت سے دیگر محرکات پر رد عمل ظاہر کرتا ہے۔

مواقع

اگر آپ اسپورٹس سائنس کے متعلقہ مضامین میں مہارت حاصل کرلیتے ہیںتو آپ کھیلوں کی کسی بھی فیلڈ میں اپنے کیرئیر کی شروعات کرسکتے ہیں۔ اسپورٹس سائنٹسٹس اور پرفارمنس کنسلٹنٹس کی مانگ اور روزگار کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، تاکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی بڑھاکر بہترین نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ اسپورٹس سائنس گریجویٹ ذیل میں درج پیشے بھی اپنا سکتے ہیں۔

ایکسرسائز فزیولوجسٹ

ایکسرسائز فزیولوجسٹ کسی کھلاڑی کو لاحق بیماری یا انجری سے چھٹکارا دلانے کیلئے اسپورٹس سائنس کی تعلیم کو ایک ایکسرسائز پروگرا م ڈیزائن کرنے میں استعمال کرسکتاہے۔ وہ مریض کی صحت کے حوالے سے مختلف پیمائشو ں (جیسے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، اعضا کی لچک وغیرہ) کو انجام دیتا ہے، جن سے پتہ چلتاہے کہ مریض کو ا ب مزید کیا چیز درکار ہے۔ کسی بھی ایتھلیٹ یا مریض کی تمام تر جسمانی حالت اور صحت کو برقرار رکھنا ، نگرانی کرنا اور ا س کیلئے عمدہ اقدامات کرنا ایکسرسائز فزیولوجسٹ کی ذمہ داریوں میں شامل ہوتاہے۔

ایتھلیٹک ٹرینر

اسپورٹس سائنس گریجویٹس کا یہ پسندیدہ کیریئر ہے اور اس میں یہ ایتھلیٹ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہیں کھیلوں کے دوران یا ان کی وجہ سے ہونے والے زخموں اور بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے بارے میں پتہ ہوتا ہے۔ ان کا کام ایتھلیٹس کو زخمی ہونے سے بچانا بھی ہوتاہے۔ انہیں فرسٹ ایڈ اور ہنگامی صورتحال میں علاج کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ ان کے پاس انتظامی ذمہ داریاںبھی ہوتی ہیں ،جیسے حادثات کی رپورٹ تیار کرنا وغیرہ۔

ڈائٹیشن اینڈ نیوٹریشن

بعض اوقات کھلاڑی کچھ ممنوعہ اشیا کھانے کے باعث کھیلوں میں مقابلے کے اہل نہیں رہتے۔ لہٰذا اپنے ایتھلیٹ کو ایسی کسی بھی صورتحال سے بچانے کے لیے اسپورٹس سائنس گریجویٹ اس کی غذا کا خیال رکھتاہے۔ ایتھلیٹ کی جسمانی غذائی ضروریات کو دیکھتے ہوئے وہ اس کی ڈائٹ مرتب کرتاہے۔

کوچ

یہ کیریئربھی اسپورٹس سائنس گریجویٹس کا پسندیدہ شعبہ ہے۔ کوچ بن کر آپ مختلف لیولز کے مقابلے کرواتے ہیں تاکہ ایتھلیٹس اورکھلاڑی فٹ رہیں۔ کوچز کا کام کھلاڑیوں کو صرف جسمانی طور پر فٹ رکھنا ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ انہیں نفسیاتی طور پر بھی مضبوط بناتا ہے۔

تازہ ترین