لندن : ویلنٹینا رومی
کورونا وائرس وبائی مرض نے بہت سارے کاروبار تباہ کردیئے ہیں، تاہم کلاس رائجر کبھی اتنا مصروف نہیں رہا۔ڈنمارک میں قائم اپنی کمپنی بلیو اوشین روبوٹکس کی طلب میں تیزی سے اضافہ آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
اسپتالوں، اسکولوں یا ہوائی اڈوں، جیسے لندن کے ہیتھروں ہوائی اٖڈے میں طلب میںاضافے سے کمپنی کے جراثیم دور کرنے والے روبوٹ کی فروخت میں رواں برس ایک ہزار فیصد تک اضافہ ہوا۔مسٹر رساجر نے کہا کہ وہ کاروبار جہاں گاہک کا خیال ضروری ہے، وہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ تحفظ کے حوالے سے کچھ کررہے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار اور کاروباری سروے دونوں کے مطابق وبائی مرض کمپنیوں کا رخ ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب موڑ رہا ہے، جس سے آٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کی صنعت کو اس سال پریشان کن اقتصادی حالات میں بھی چند فاتحین میں سے ایک بنادیا ہے۔میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی مستقبل کے کام کیلئے ٹاسک فورس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلزبتھ رینالڈس نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ نے وبائی مرض کے دوران خدشات سے بھرپور امور کی انجام دہی کیلئے روبوٹکس اور دیگر ٹیکنالوجیز کے استعمال کرنے کی رفتار کو بڑھادیا۔یہ فرض کرنا مناسب ہے کہ کچھ فرموں نے کم کارکنوں کے ساتھ اپنی پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنے کا طریقہ سیکھا ہے اور وہ جو کچھ سیکھ چکے ہیں وہ اسے فراموش نہیں کر پائیں گے۔
بہت سارے ممالک میںروبوٹکس اور آٹومیشن سے وابستہ بین الاقوامی تجارت اور پیداوار کے حجم میں اضافہ ہوا ہے، جو مجموعی طور پر عالمی تجارت میں نیچے جانے کے رجحان کو اوپر لانے کی کوشش ہے۔
امریکی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے حاصل ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں رواں سال کے ابتدائی آٹھ ماہ میں امریکی سامان تجارت کی درآمدات 11 فیصد سکڑ گئیں، تاہم صنعتی روبوٹس کی درآمدات میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔
گذشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں کمپیوٹر سسٹم ڈیزائن میں امریکی ملازمین کی تعداد میں ستمبر میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی ، جو کہ مینوفیکچرنگ اور پیشہ ورانہ خدمات میں کمی کا نصف ہے اور اس کے مقابلے میں مہمان نوازی، کھانا اور رہائش کے شعبے میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
جاپانی کیبنٹ آفس کے مطابق جاپان میں صنعتی روبوٹ کی فروخت نے صنعتی مشینری کو عمومی طور پر بہتر بنادیا،جبکہ جاپان روبوٹ ایسوسی ایشن کی خبر کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ملک سے برآمد ہونے والے روبوٹ کی تعداد میں 13 فیصد سالانہ شرح سے اضافہ ہوا۔
اگست میں چین نے صنعت روبوٹ کی تیاری میں 14 فیصد سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا۔
یوروزون میں صنعتی روبوٹس سمیت خصوصی مقصد والی مشینری کاور لفٹنگ اور ہنڈلنگ کے سامان کی تیاری نے متعدد شعبوں خصوصاََ کار کی پیداوار کو پیچھے چھوڑ دیا۔
گزشتہ سال اسی سہ ماہی کے مقابلے میں اس سال دوسری سہ ماہی میں ماہرین کی ملازمتوں میں 4.2 فیصد کمی کے ساتھ یوروزون کے روزگار میں 3.1 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم کمپیوٹر پروگرامنگ کے شعبے کی ملازمتوں میں اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس (IFR) کے بورڈ کے ممبر پیٹرک شوارزکوف نے کہا کہ وبائی مرض ’ڈیجیٹل فیکٹری ٹیکنالوجیز ‘کے لئے حقیقی فروغ کا سبب بنا۔
انہوں نے کہا کہ چند اسمارٹ فیکٹریوں نے گھر سے دیکھ بھال اور ملازمین کی نگرانی کے ساتھ کام جاری رکھا، جب کہ مشینری اور ٹولزکی تنصیب اور آپریشن بڑھتی ہوئی حقیقت ، کئی طرح کے حقائق اور دوردراز ڈیجیٹل خدمات کو بدل دیا جیسا کہ لوگ سفر کرنے سے قاصر تھے۔
آئی ایف آر کو توقع ہے کہ اس سال پوری دنیا میں چلنے والے پیشہ ورانہ خدمات کے روبوٹ کی تعداد میں اس سال 38 فیصد اضافہ ہوگا اور اس کی نمو آئندہ دو برس میں بھی جاری رہے گی۔
لاجسٹک روبوٹس کا بڑے حصے میں شمار ہوتا ہے اور 2019 سے 2021 کے درمیانی عرصے میں ان کی تعداد دو گنا ہونے کی توقع ہے۔تاہم تمام اقسام بالخصوص میڈیسن اور صفائی کے شعبوںمیں روبوٹ کے استعمال میں اضافہ ہونا ہے۔
کنسلٹنسی میک کینسی کے بزنس ایگزیکٹو کے ایک حالیہ سروے کے مطابق صرف مہینوں میں کئی سال کے برابرصارفین کے ساتھ ڈیجیٹل باہمی عمل تیز ہوا ہے۔سروے میں پتا چلا کہ وبائی مرض سے قبل کے مقابلے میں 25 گنا تیزی سے ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کو اپنانے میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔
میک کینسی نے پایا کہ ایگزیکٹوز کے رویے لاگت میں کمی سے مسابقتی فائدے حاصل کرنے تک آٹومیشن کے استعمال سے بدل گئے ہیں۔اکثریت کو توقع ہے کہ عالمی معیشت وائرس کے اثر سے بحالی کے بعد بھی تکنیکی اور ڈیجیٹل طرزنو کو اپنی جگہ برقرار رکھے گی۔
اس تبدیلی کے لیبر مارکیٹ پر گہرے مضمرات ہیں۔ چند ماہرین معاشیات کو خدشہ ہے کہ اس سے ریٹیل اسسٹنٹ اور استقبالیہ جیسی ملازمتوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس سے اعلیٰ تکنیکی مہارت رکھنے والے ملازمین کے لئے آجروں کے مطالبوں میں اضافہ ہونا چاہئے۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیان کوائل نے کہا کہ آٹومیشن ملازمتوں کو تباہ کرنے کے حوالے سے ازخود کچھ نہیں ہے، اگرچہ یہ ملازمتوں کی خصوصیات کو ہمیشہ تبدیل کرتا ہے۔کیا ہوتا ہے اس کا انحصار مشینوں کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی صلاحیتوں پر ہے۔
معاشی ماہر اورتھنک ٹینک برٹیلسمن فاؤنڈیشن کے ایک سینئر مشیرتھرس پیٹرسن کے مطابق مجموعی طور پر آئندہ پانچ برس میں "ڈیجیٹلائزیشن سے صنعتی ممالک میں ملازمتیں تباہ ہونے کے مقابلے میں زیادہ پیدا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ بہ الفاظ دیگر ، وہ لوگ جو یہ معاشی سرگرمیاں کرتے ہیں ان کی ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لئے اسی طرح کی سرمایہ کاری اور تربیتی اقدامات کی ضرورت ہے۔
زوکیٹی سینٹرو سیسٹیمی(زیڈ سی ایس) کے بانی فیبریزو برنینی
زیڈ سی ایس کے بانی فیبریزو برنینی کے مطابق وبائی مرض نے آٹومیشن کو جو تحریک دی ہے اس کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
وسطی اٹلی میں واقع ان کی کمپنی میں 300 سے زائد ملازمین ہیں اور وہ روبوٹکس، سافٹ ویئر، قابل تجدید توانائی اور اٹومیشن کے مسائل کا حل تیار کرتے ہیں۔
اٹلی کی معیشت میں ریکارڈ سکڑاؤ کے باوجود زیڈ سی ایس نے وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران بھی ملازمتوں پر رکھنے کا عمل جاری رکھا اور رواں برس اس کی آمدنی میں 20 فیصد اضافے کی توقع ہے۔
اس کے سافٹ ویئر اور روبوٹکس مصنوعات میں فیکٹریوں اور اسپتالوں میں کارکنوں کو ذاتی حفاظت کے سازوسامان اور وردی تقسیم کرنے کے لئے اسمارٹ لاکرز شامل ہیں۔
فیبریزو برنینی نے کہا کہ وباء سے پہلے آٹومیشن کاعمل اچھا ہونے کے طور پر دیکھا جاتا تھا،ممکنہ بہتری کے طور پر، لیکن اب یہ کمپنیوں کے کھلے رہنے اور محفوظ رہنے کا ایک طریقہ کار بن گیا ہے، یہ ایک ضرورت بن گئی ہے۔
بلیو اوشین روبوٹکس کے چیف ایگزیکٹو کلاز ریسجر
کلاز ریسجر نے اختلاف کیا کہ روبوٹ انسانی روزگار کے لئے خطرہ نہیں ہیں۔ ان کی کمپنی انجینئرنگ سے لے کر مارکیٹنگ تک کےکام کے لئے ماہانہ 20 افراد کو ملازمت پر رکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کیا کرتی ہے کہ ملازمتوں کی خصوصیات میں تبدیلی لاتی ہے، اگرچہ مالکان اور پالیسی سازوں کو اس منتقلی سے نمٹنا ہوگا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ پورے یورپ میں 12 ملین افراد ایپلیکشین اور ملازمتیں پیدا کرتے ہیں جو محض چند سال تک موجود نہیں تھیں۔صفائی کرنے والے خود فرش صاف کرنے کی بجائے اب صفائی کرنے والے روبوٹ کو سنبھالتے ہیں، لہٰذا ٹیکنالوجی ملازمتوں کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔
آرکیڈ کے چیف اسٹرٹیجی آفیسر الیکس بک
الیکس بک نے کہا کہ وباء سے ان کے صارفین کی آمدنی متاثر ہونے کے باوجود ان کی آرکیڈ کی مصنوعات میں اچانک دلچسپی کافی حد تک بڑھ گئی ۔
لندن میں قائم سات رکنی عملے کے ساتھ اسٹارٹ اپ بڑھوتری اور ورچوئل رئیلٹی میں مہارت رکھتا ہے۔ اس کے صارفین میں وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی صنعتیں جیسا کہ سیاحوں کو متوجہ کرنے والی اور خوردہ شامل ہیں۔
الیکس بک کے مطابق میوزیم اور دکانیں جیسے مقامات اپنے بنیادی کاروبار میں ورچوئل تجربے کو "peripheral"(کمپیوٹنگ میں ڈسک ڈرائیو پرنٹر موڈیم یا جوائے سٹک ایسے آلات جو ایک کمپیوٹر سے منسلک ہوتے ہیں اور کمپیوٹر کے مائیکروپروسیسر کے ذریعے کنٹرول کیے جاتے ہیں )سمجھتے تھے ،لیکن اب وہ یہ سوچ بدل چکے ہیں کہ دور دراز کے باہمی عمل کے لئے حل تلاش کرنے سے بڑی کو ترجیح نہیں ہوسکتی۔