• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک بنیادی قانونی فورم کی کمیٹی کے سامنے پاکستان نے ٹیکس سے بچنے کیلئے منافع کی دوسرے ملکوں میں منتقلی جیسے غیر قانونی طریقوں سے نمٹنے کیلئے لازمی فریم ورک کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثے ان کو مکمل طور پر واپس کر دیئے جائیں۔ پاکستان کے نمائندے سعد احمد وڑائچ نے کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ رشوت، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ سمیت بدعنوانیوں سے چوری شدہ دولت کے اعداد و شمار تقریباً 26کھرب ڈالر سالانہ یا عالمی جی ڈی پی کا 2.7فیصد ہیں۔ کرپشن اور بدعنوانی سے مفر ممکن نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اس سے مبرا نہیں تاہم اپنے ملک سے دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کرنے سے سب سے زیادہ ترقی پذیر ممالک متاثر ہوتے ہیں۔ دنیا کے سبھی ممالک اگرچہ اس کے خلاف ہیں اور اس کی روک تھام کیلئے سرگرم عمل لیکن یہ سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کا اعلیٰ سطحی پینل برائے بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت اور دیانتداری (ایف اے سی ٹی آئی) مارچ میں رکن ممالک کو پائیدار ترقی میں مدد دینے کیلئے قائم کیا گیا جس نے ٹیکسز، بدعنوانی اور مالی جرائم سے نمٹنے کیلئے عالمی ڈھانچے میں بڑے فرق اور نظام کی دشواریوں کی بھی نشاندہی کی۔ قومی دولت لوٹ کر اس کی بیرون ملک منتقلی ایسا پیچیدہ عمل ہے کہ اس کا کھوج لگانا اس لئے بھی دشوار ہے کہ کئی حکومتوں نے مالیاتی کنٹرول کیلئے ڈیجیٹائزڈ عالمی معیشت کے ساتھ تسلسل برقرار نہیں رکھا، دوسرے یہ کہ بہت سا سرمایہ اس عمل سے بہت پہلے باہر جا چکا ہے۔ ضروری ہے کہ ترقی پذیر ممالک اپنے ہاں سخت ترین مگر شفاف قوانین بنائیں،عالمی برادری چوری شدہ دولت ترقی پذیر ممالک کو واپس کرے اور پوری دنیا کے ممالک ڈیجیٹائزڈ عالمی معیشت کا راستہ اپنائیں جو دولت کی ترسیل کا شفاف ترین ذریعہ ہے۔

تازہ ترین