• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ رپورٹر علی عمران کی 22 گھنٹے بعد واپسی، بازیابی کیلئے صحافیوں کے مظاہرے


کراچی / اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر/ جنگ نیوز) لاپتہ جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید 22؍ گھنٹے بعد گھر پہنچ گئے، انہوں نے اہلیہ سے رابطہ کرکے بتایا کہ والدہ کے گھر پہنچ گیا ہوں ، جسمانی طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن ذہنی اضطراب کاشکار ہوں ۔ 

معاملے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں، سینئر صحافیوں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ پریس کلب اورصحافی تنظیموں نے واقعہ کی تحقیقات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے جیونیوز کے سینئر صحافی علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی گئی۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کوئٹہ روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید کراچی واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو ائیر کی تھی جس پر علی عمران سید کو اٹھا کر لے گئے۔ 

تفصیلات کے مطابق جیو نیو ز کے لاپتہ رپورٹر علی عمران سید ہفتہ کی سہ پہر گھر پہنچ گئے،انہوں نےاپنی اہلیہ سے رابطہ کیا اور آگاہ کیاکہ خیریت سے والدہ کے گھر پہنچ گیا ہوں۔

ان کی اہلیہ نے بتایا کہ علی عمران کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن ذہنی اضطراب کا شکار ہوں۔ علی عمران 22 گھنٹے سے لاپتہ تھے،انکے اغوا کا مقدمہ انکے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سچل میں درج کیا گیا تھا۔قبل ازیں قائم مقام ایڈیشنل آئی جی کراچی عارف حنیف ایس ایس پی اینٹی وائلینٹ کرائم سیل کے ہمراہ علی عمران سید کے گھر پہنچے۔

انہوں نے علی عمران سید کے گھر والوں سے ملاقات کے دوران تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جلد علی عمران سید کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔قائم مقام کراچی پولیس چیف نے سینئر پولیس آفیسر کے ہمراہ جائے وقوع کا بھی دورہ کیا۔ 

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ علی عمران سید کو بازیاب کرانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔ 

ادھر کراچی پریس کلب کے باہر تمام صحافتی تنظیموں نے ہفتہ کو احتجاج بھی کیا ۔احتجاج کے بعد کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران کی زیر صدارت صحافتی تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کااجلاس کراچی پریس کلب میں ہوا جس میں کے یو جیز کے علاوہ کرائمز رپورٹر ایسوسی ایشن،کورٹ رپورٹر ایسوسی ایشنز، سندھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن سندھ،پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافر ذ، ایسوسی ایشن آف کیمرہ جرنلسٹس کے نمائندوں اشرف خان ،رضوان بھٹی،عاجز جمالی، احمد ملک،طارق ابوالحسن، طحہ عبیدی ، عباس مہدی، رانا لیاقت،شوکت کورائی،زبیر نزیر خان، آصف خان، راجہ کامران ، ثاقب صغیر، لیاقت مغل،عبدالجبار ناصر، سہیل شبیر، نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ اور متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران سید کی بازیابی سے مسئلہ حل نہیں ہوا،ہمیں بتایا جائے کہ علی عمران کے اغواءمیں کون ملوث ہے اور کس کے ایماء پر یہ کیا گیا،علی عمران کے اغوا کی تحقیقات کو منظر عام پر لایا جائے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے بھی گمشدگی کی سخت مذمت کی ۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے جیونیوز کے سینئر صحافی علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لے لیا ہے۔وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی گئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈی جی احسان صادق کریں گے۔کمیٹی میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ سندھ، جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی بی سندھ اور ڈی آئی جی ایسٹ کراچی بھی شامل ہوں گے۔ کمیٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان قریبی رابطہ یقینی بنائے گی اور واقعہ کے پس پردہ مقاصد کا تعین کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ 

کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی گئی ہے ۔ رپورٹ کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی ان پٹ شامل کی جائے گی۔دریں اثناءپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین جرنلسٹس آر آئی یوجے نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر کراچی سے اغواء کیےجانے والے جیو نیوز کےسنیئر رپورٹر علی عمران سید کی بازیابی کےلئےاحتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جبکہ ملک بھر کی یوجیز نے بھی احتجاجی مظاہرے کئے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ 

آر آئی یوجے کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے کی نظامت کےفرائض جنرل سیکرٹری آر آئی یوجے آصف علی بھٹی نے ادا کئیے۔ مظاہرے سے خطاب میں سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی نے کہا کہ تین چار مارشل لائوں میں جو کچھ صحافیوں کے ساتھ ہوتا رہا وہ سب کے سامنے ہے ، صحافیوں کو شہید کیا گیا اور 49صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمے بنائے گئے ہیں۔ 

پاکستان کے سب سےبڑے میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الر حمنٰ کو بغیر کسی مقدے کے گرفتار کیا گیاہے۔ ہم میر شکیل الر حمن کے خلاف بنائے گئے جھوٹے اور بے بنیاد ریفرنس کی شد ید مذمت کرتے ہیں۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے میڈیا پر پابندیاں قبول کرنے سے انکار کیا ۔ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان کی رہائی تک جدو جہد جاری رکھیں گے ۔ 

سنیئر صحافی حامد میر نے کہا کہ دو دن پہلے مطالبہ کر رہے تھے کہ صحافت پرپابندیاں ختم کی جائیں لیکن پھر علی عمران کو اغوا کر لیا گیا ، اس معاملے میں ہم چپ نہیں رہیں گے اس کو کل تک رہا نہ کیا تو اس کا حساب دینا پڑے گا وہ جو کہتے تھے کہ اگر کسی صحافی کو گرفتار کیا گیا تو میں استعفی دے دوں گا اب وہ خاموش کیوں ہیں۔

جرنلسٹ پروٹیکشن بل کیلئے اطلاعات ونشریات وزارت نہیں چاہتی کہ وہ بل آئے ۔ہم۔نے علی عمران کو بازیاب کروانا ہے اور جرنلسٹ پروٹیکشن بل بھی منظور کروانا ہے اب ایسا نہیں چلے گا۔ سابق صدر پی ایف یو جے۔افضل بٹ نے کہا کہ پورے پاکستان کے صحافی علی عمران کا مقدمہ پیش کر رہے ہیں ہم میں بلاول بھٹو زرداری اور مریم نوازجتنی ہمت نہیں ہے کہ ہم نام لیکر اپیل کریں یہ روز روز اغوا اور غیر اعلانیہ سنسر شپ ہمیں کسی اور طرف جانے پر مجبور کر سکتے ہیں ۔ 

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں سچ بولنے اور لکھنے والے پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں ۔ سینیٹر اکرم کدا نے کہا کہ علی عمران کا اغوا ایک افسوسناک واقع ہے جنگل کا قانون چل رہا ہے ۔

سینئر صحافی فوزیہ شاہد نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ صحافیوں کو کیوں اغوا کیا جاتا ہے آج تک ہمارا کوئی ساتھی ملک کے خلاف کسی کاروائی میں نہیں پایا گیا ۔ 

صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید نے کہا کہ موجودہ حکومت صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش کی رہی ہے پہلے مطیع اللہ جان کو اغوا کیا گیا اور اب علی عمران کو اغوا کیا گیا ہے اب جرت کریں کہ بتائیں کہ علی عمران کو ہم نے اغوا کیا ہے اگر ضیاء الحق کے دور میں صحافی احتجاج کر سکتے تھے تو اب بھی اپنے حقوق کیلئے باہر نکل سکتے ہیں میں ان اداروں کو بتا دوں کہ ہم پہلے بھی نہیں ڈرے اور نا اب ڈریں گے۔

جنرل سیکرٹری آر آئی یوجے آصف علی بھٹی نے خطاب میں کہا کہ موجود حکومت صحافیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتیاں کر رہی ہے اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے کوئی سچ بول اور لکھ نہیں سکتے ،اگر صحافی اس ملک میں محفوظ نہیں تو اس ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے لوگوں کو بغیر اطلاعات کے اٹھایا جا رہا ہے ہم اس واقع کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور ملک بھر میں بھرپور احتجاج جاری رکھیں گے۔ 

احتجاجی مظاہرے میں آر آئی یو جے کے جوائنٹ سیکرٹری طارق ورک ممبر گورننگ باڈی اظہار نیازی،فرحت عباسی ، ویڈیو جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور فوٹو گرافر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے علاؤہ صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تازہ ترین