پشاور ،اسلام آباد( نمائندگان جنگ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں )پشاور رنگ روڈ پر دیرکالونی میں واقع مدرسہ جامعہ زبیریہ میں بم دھماکا ، طلبہ سمیت 8 افراد شہید جبکہ 2اساتذہ سمیت 112 زخمی ہوگئے، 10 طلبہ کی حالت نازک ہے ، دھماکے سے قریبی علاقہ لرز اٹھا اورمدرسہ کی عمارت کو نقصان پہنچا، دھماکے کے بعد مسجد میں اللہ اکبر اور نعرہ تکبیر کے نعرے گونج اٹھے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت درس حدیث جاری تھا ، نامعلوم شخص مدرسے میں آیا اور ان کے قریب بیگ رکھا ، جیسے ہی وہ اپنے جوتے لینے کے بہانہ باہر نکلا دھماکا ہوگیا۔
بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 7کلوگرام وزنی دھماکا خیز مواد استعمال ہواہے ٗتحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا دورہ کرکے اہم شواہد اکٹھے کر لئے ،پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا جورات گئے تک جاری رہا۔
وزیر اعلیٰ پختونخوا محمود خان نے شہدا ءکے لواحقین کیلئے 5 لاکھ اور زخمیوں کیلئے 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کر دیا ۔صدر عارف علوی،وزیر اعظم عمران خان ،شاہ محمود قریشی ،گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، شبلی فراز ، اسد قیصر، نواز شریف، مریم نواز ، سراج الحق ،بلاول بھٹو ،مولانا فضل الرحمان ودیگر نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق دھماکے کے وقت دیر کالونی میں واقع سپین جماعت و دارالعوم زبیریہ میں دورہ حدیث جاری تھا مسجدکے مہتمم مولانا مفتی رحیم حقانی درس دے رہے تھے کہ اس دوران مسجد کے اندر ایک زور دار دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں موقع پر موجود سو سے زائد طلباء زخمی ہوگئے پشاور میں سال رواں کے دوران ہونے والے سب سے بڑے دھماکے کی خبر پشاور میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور اطلاع ملتے ہی ریسیکواور امددی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی اور مجروحین کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا جہاں آٹھ زخمی طلباء زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جبکہ اسپتال میں زیر علاج دس سے زائد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
دھماکے کے بعد سیکڑوں اہالیان علاقہ اپنے پیاروں کی تلاش میں مدرسہ پہنچے، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پشاور کے تین بڑےاسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور اضافی عملے کو ڈیوٹی پر حاضر کیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہناتھا کہ مدرسہ میں پانچ درجے مکمل ہونے کے بعد مسجد میں دورہ حدیث تھا مولانا مفتی رحیم حقانی در س دے رہے تھے کہ اس دوران ایک 36سالہ نامعلوم شخص مدرسہ آیا اور ان کے قریب بیگ رکھا اس دوران اس نے وہاںموجود لوگوں کو بتایا کہ وہ جوتے اٹھا کر اندر لانے کے لئے جارہاہے جونہی وہی جوتوں کے لئے گیا اس دوران ایک زور دار دھماکا ہو گیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا چند سیکنڈ کے بعد اس نے دیکھا تو ہر طرف زخمی طلباء پڑے تھے جو زخمی ہونے کے باوجود ذکر کررہے تھے۔
بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں سات کلو گرام وزنی دھماکہ خیز مواد استعمال ہواہے کائونٹر ٹیرررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) نے دھماکہ کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لی ہے جس میں دہشت گردی کے دفعات شامل ہیں ٗتحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور قریبی عمارتوں میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈکرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ۔
خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت واپوزیشن اراکین نے پشاوربم دھماکے کی مذمت کی ہے حزب اختلاف نے موقف اپنایاکہ طویل عرصے بعددہشتگردی کی عفریت نے دوبارہ سراٹھالیاہے دہشتگردی کے واقعات کی انکوائری کرکے اسکی اصل محرکات کاپتہ چلایاجائے تاہم حکومت نے واضح کیاکہ مدرسے پر حملہ بزدلانہ حرکت ہے بزدل دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اے پی ایس کے بعد اب مدرسہ کے بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے شہر میں سیکورٹی ہائی الرٹ تھی مگر دشمن نے سافٹ ٹارگٹ تلاش کیا۔