• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوری دنیا میں ہر سال پیدا ہونے والاکروڑوں ٹن پلاسٹک کا کچرا اب مسائل کا سبب بن رہا ہے ۔ پلاسٹک ماحول میں سینکڑوں سال تک پڑا رہتا ہے لیکن اب مائیکروویوعمل سے گزار کر پلاسٹک کو ماحول دوست ہائیڈروجن ایندھن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔اگرچہ کیمیاداں کئی برس سے پلاسٹک سے ہائیڈروجن بنارہے ہیں لیکن مائیکرویو کا عمل اسے آسان اور تیزتر بنا دیتا ہے۔ 

اس کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں توانائی کا خرچ بھی کم ہوتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق صرف برطانیہ میں ہر سال 15 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا ہوتاہے جو ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کا ضدی ڈھیر ثابت ہوتا ہے۔ تھیلیوں میں 14 فی صد ہائیڈروجن پایا جاتا ہے۔

اس طرح پلاسٹک میں سے ہائیڈروجن بطور ایندھن اخذ کیا جاسکتا ہے۔اس کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ پلاسٹک کے کچرے کو انتہائی بلند درجہ حرارت (750 درجے سینٹی گریڈ) پر گرم کیا جائے۔ اس پر یہ سن گیس بن جاتی ہے جو ہائیڈروجن اور کاربن مونوآکسائیڈ کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ان دونوں گیسوں کو علیحدہ کرکے اس سے ہائیڈروجن نکالی جاتی ہے۔

اس لمبے چوڑے عمل کی بجائے پروفیسر پیٹر نے پلاسٹک کو عام بلینڈر میں ڈال کر اس کا باریک چورا بنایا۔ اس کے بعد عمل انگیز آئرن آکسائیڈ اور ایلومینیئم آکسائیڈشامل کیے گئے ۔ اس کے بعد 1000 واٹ قوت کے مائیکروویو جنریٹر میں رکھا گیا ۔ اس طرح کئی مقامات سے ہائیڈروجن گیس نکلنے لگی اور پورے عمل میں ہائیڈروجن کی 97 فی صد مقدار باہرنکل آئی۔ اس عمل میں صرف چند سیکنڈ لگے اور یوں کم خرچ میں پلاسٹک کو ہائیڈروجن میں بدل دیا گیا۔

اس عمل میں جو بچنے والی نینو کاربن ٹیوبس تھیں جن کو دیگر کاموں میںاستعمال کیا جا سکتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل میں صرف 300 گرام پلاسٹک کو آزما گیا ہے اگلے مرحلے میں کئی کلو گرام مقدار سے ہائیڈروجن کشید کی جائے گی ۔بعدازاں صنعتی پیمانے پر اس کی آزمائش کی جائے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین