• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلاسٹک کی تھلیاں اور ذرات کرہ ٔ ارض کے لیےانتہائی خطر ناک ہوتے ہیں اور اب یہ ماحولیاتی عفریت بن چکے ہیں ۔جرمنی کے ماہرین نے ایک ایسا پلاسٹک تیار کیا ہے جو کوڑے دان میں جاکر 6 سے 12 ماہ میں گھل کر ختم ہوجاتا ہے ۔ایک عام پلاسٹک میں دو طر ح کے مسائل ہوتے ہیں ایک تو یہ وہ پیٹرولیم سے بنتے ہیں ،جس میں کا ربن خارج ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ اسے ری سائیکل بھی کیا جا تا ہے ۔

سی لیے یہ اتنا اچھا متبادل نہیں بنتا اور اگر پلاسٹک کو چھوڑ دیا جا ئے تو اس کو ختم ہونے میں کئی سال لگ جاتے ہیں ۔جرمنی میں قائم فرونیفر انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں نےچربی اور لحمیات سے ماحول دوست پلاسٹک تیار کیا ہے ۔یہ پلاسٹک استعمال کے بعد 6 سے 12 ما ہ کے دوران گھل کر ختم ہو جا تا ہے ۔ اس کے لیے ماہرین نے صنعتوں سے حاصل شدہ چکنائیاں جمع کیں جن میں پلاسٹک جیسی معدن پائی جاتی ہیں۔

اسے بنانا کا طریقہ تھوڑا مشکل تھا۔ یعنی پہلے ایک خمیری (فرمنٹیشن) چیمبر میں چربی اور چکنائیوں کو ڈالا گیا، پھر ان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیکٹیریا ملایا جاتا ہے جو اسے پولی ہائیڈروکسی بیوٹرائٹ ( پی ایچ بی) میں بدل دیتا ہے لیکن بیکٹیریا ان کے اندر موجود رہتا ہے ۔بعد ازاں بعض کیمیکل اسے سخت کرلیتے ہیں ،جس کے بعد پالیمر پلاسٹک بن جاتا ہے ،پھر یہ مکمل طور پر پلاسٹک بن جاتا ہے۔

اب اگر استعمال کے بعد اسے کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا جائے تو وہاں موجود بیکٹیریا اسے ایک سال کے اندر اندر گھلانے کے لیے کافی ہوں گے۔یہ ماحول دوست پلاسٹک کی ایک قسم ہے جسے اب آزمائش سے گزارا جائے گا ۔اس سے ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کے عفریت سے پوری دنیا کو نجات مل سکتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین