سائنس دانوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان کو وسیع سے وسیع تر کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور ابھی بھی اس میں مزید نت نئی چیزیں متعارف کروانے میں سرگرداں ہیں ۔اس ضمن میں حال ہی میں ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی ائیر بس نے ایک ایسا طیارہ ڈیزائن کیا ہے جو ہائیڈروجن گیس پر چلنے والا اور کوئی آلودہ اخراج نہ کرنے والا پہلا طیارہ ہے ۔کمپنی کو اُمید ہے کہ یہ طیارہ 2035 ء تک پرواز کے لیے تیار ہوگا ۔
یہ دنیا کا پہلا کمرشل طیارہ ہے جوکسی بھی قسم کی آلودگی کااخرا ج نہیں کرے گا ۔ کمپنی نے سی ای او اوگوئلا مے فاوری نے اسے کمرشمل ہوا بازی کے سیکٹر کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔اس کا ڈیزائن ایک عام طیارے کے جیسا ہی ہے ۔اس میں 200 مسافر کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔کمپنی کے مطابق اس کے انجن کو ایک دفعہ بھرنے کے بعد 2300 میل تک چلایا جاسکتا ہے۔
اگر چہ ابھی اس کی پروا ز صرف اٹلانٹک اوشن تک رکھی گئی ہے ۔فی الحال یہ صرف ٹرانسکنٹینینٹل روٹس پر ہی پرواز کرے گا ۔کمپنی کے مطابق اس کو مختصر سفر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔اس کے لیے کمپنی کے پاس تین طر ح کے ڈیزائن کا کونسیپٹ ہے ۔جنہیں ’’زیروای ‘‘ کا نام دیا گیا ہے ۔پہلا ڈیزائن بالکل ایک عام کمرشل جہاز کی طرح ہے ۔تا ہم اس کے پر لمبے اور لچکدار ہوں گے۔دوسرا ڈیزائن ایک ایسے جہاز کا ہے، جس کے چھ بلیڈ والے پروپیلر ہوتے ہیں، جب کہ تیسرا ڈیزائن زیادہ جدید ہے، جس میں جہاز کے پر اور سیٹوں کا حصہ 'بلینڈڈ ہوگا۔یہ ابھی 1,150 میل تک سفر کرسکتا ہے ۔
ان تینوں جہازوں کوترمیم شدہ گیسوں سے چلایا جا ئے گا جو کہ لیکوئیڈ ہائیڈروجن کو فیو ل کے طور پر جلائے گا ۔فاوری کا کہنا ہے کہ یہ کونسپیٹ دنیا کا پہلا زیرو ایمیشن کمرشل کرافٹ بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا ۔ان تینوں کونسیپٹ میںاصل مقصد ہائیڈروجن کا استعمال کرنا ہے ۔اور یہ کام اُسی وقت ممکن ہے جب دیگر انڈسٹریز بھی قابل تجدید توانائی پر کام کریں ،تا کہ ہوائی انڈسٹری کا مستقبل بہتر بنا یا جا سکے ۔گزشتہ سال دو نجی کمپینوںنے مل کر ایک ریسرچ پر وجیکٹ پر کام کیا،جس میں انہوںنے ہائی برڈ اور الیکٹرک ائیر کرافٹ کے ذریعے جہازوں سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے پر منصوبہ بندی کی تھی ۔
چیف ایگز یکٹیو آف ائیر لائن جون لنڈگرن کے مطابق ماحول دوست جہاز پائیدار فلائٹ کے لیے پر عزم ہوتے ہیں اور ہم جانتے ہے کہ یہ سب جدید ٹیکنالوجی کی بدولت کی ممکن ہوا ہے ۔ کمپنی کے زیرو ایمیشن ائیر کرافٹ کے نائب صدر گلین لیولین کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل ہم ہائیڈڑوجن پروپلژن کو اخراج کم رکھنے والی ٹیکنالوجی کے طور پر دیکھ ہی نہیں رہے تھے ،مگر تھوڑا وقت گزرنے کے بعد جدید چیزیں تیار کی گئی تو سب بدل گیا ۔
آج جدیدیت کے اس دور میں ہوا بازی میں اخراج کم رکھنے کے لیے ہائیڈروجن کے استعمال کے لیے اُمیدیں بیسویں صدی کے آغاز تک ہائیڈروجن ائیر شپس میں استعمال ہوتی تھی ،تاہم 1937 ء میں ہائیڈن برگ حادثے کے بعد اس کا استعمال بند ہو گیا ۔ کمپنی کا انداز ہے کہ ہائیڈروجن ہوا بازی کے سیکٹر سے عالمی حدت میں اضافہ کرنے والی کاربن گیس کے اخراج کو 50 فی صد تک کم کرسکتی ہے ۔
ائیربس کا اندازہ ہے کہ ہائیڈروجن ہوابازی کے سیکٹر سے عالمی حدت میں اضافہ کرنے والی کاربن گیس کے اخراج کو 50 فی صدتک کم کر سکتی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹربوفین ڈیزائن سے دو ہزار میل تک دو سو مسافروں کو بآسانی لے جایا جا سکے گا، مگر ٹربو پروپ پلین اس سے آدھے مسافروں کو آدھا راستے تک لے جا سکتا ہے۔ ہوابازی وہ واحد ٹرانسپورٹ سیکٹر نہیں جو اس صدی کے وسط تک اخراج کو مکمل ختم کرنے کی دوڑ میں ہائیڈروجن کے استعمال سے مستفید ہو سکتا ہے۔
گذشتہ سال لندن نے اعلان کیا تھا کہ وہ دنیا کا پہلا شہر ہوگا جہاں ہائیڈروجن سے چلنے والی ڈبل ڈیکر بسیں چلیں گی۔ مئی 2019ءمیں ٹرانسپورٹ فار لندن (ٹی ایف ایل) نے پانچ لاکھ پاؤنڈز کی لاگت خرچ کرکے ہائیڈروجن سے چلنے والی بس متعارف کروائی تھی جو پانی کا اخراج کرتی ہے۔
اگرچہ ہائیڈروجن سے چلنے والی سنگل ڈیکر بسیں لندن اور دوسرے شہروں میں سالوں سے چل رہی ہیں، ٹی ایف ایل کا کہنا ہے کہ اس کی بسیں دنیا کی پہلی ہائیڈروجن سے چلنے والی ڈبل ڈیکر بسیں ہوں گی۔