ملک میں گندم‘ چینی‘ دالوں‘ سبزی‘ گوشت اور پھلوں سمیت اشیائے خوردنی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے معاشرے کا ہرطبقہ سخت پریشان ہے اور حکومت بھی تسلیم کررہی ہے کہ مہنگائی اِس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان گرانی پر قابو پانے کیلئے سب سے زیادہ مضطرب ہیں اور یہ معاملہ اُن کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اِس مسئلہ پر سب سے زیادہ بحث ہوئی اور بعض وفاقی وزراء نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر فو ڈ سیکورٹی کے حکام کو کھری کھری سنادیں اور بیوروکریسی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اِس کی طرف سے بروقت فیصلے نہ ہونے کے باعث اشیائے صرف عوام کی قوتِ خرید سے باہر ہورہی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ مہنگائی پر قابو نہ پانا بیوروکریسی کی ناکامی ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی کی راہ میں بیوروکریسی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ گندم اور چینی کے اسٹاک سے متعلق درست معلومات نہ دینے والے افسروں کو بےنقاب کیا جائے۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ گراں فروشی روکنے کیلئے مزید مؤثر اقدامات کئے جائیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر قابو پانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اجلاس میں وزارتِ فوڈ سیکورٹی نے بتایا کہ 31جنوری تک 15لاکھ میٹرک ٹن گندم کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی جبکہ وزارتِ صنعت و پیداوار نے یقین دلایا کہ 30نومبر تک مطلوبہ 3لاکھ ٹن چینی فراہم کردی جائے گی۔ ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اُس وقت خطے میں سب سے زیادہ ہے اور مبصرین کی رائے میں اِس کی وجہ حکومتی نااہلی‘ غلط فیصلے‘ بدانتظامی اور درآمد میں تاخیر ہے۔ اِس وقت ملک میں آٹے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ حکومت یہ مسئلہ بلا تاخیر حل کرے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799