• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حماد میرا 5 منٹ بڑا بھائی ہے، فراز کی شکل میں ایک ہم سفر دوست ملا

بات چیت: عالیہ کاشف عظیمی

پاکستان شوبز انڈسٹری میں کئی ایسے نام وَر ستارے ہیں، جن کےبھائی، بہن، اولاد یا دیگر رشتے دار اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں ۔تاہم، چند جڑواں بہن بھائیوں کی جوڑیاں بھی نام کما رہی ہیں۔ جیسے ایمن خان اور مِنال خان، عینی جعفری اور مہرجعفری، ژالے سرحدی اور ژوئلہ سرحدی ( جنہوں نےکچھ عرصہ اداکاری کرکےچھوڑ دی) وغیرہ ۔

ان ہی جڑواں فن کاروں میں ایک جوڑی حمّاد فاروقی اور فراز فاروقی کی بھی ہے، جو نہ صرف چہرے مُہرے میں ایک دوسرے سے بہت مماثلت رکھتے ہیں ،بلکہ ان کی کئی عادات، پسند، نا پسند بھی تقریباً یک ساں ہے۔ ان دونوں نے کیرئیر کا آغاز2010ء میں ایک نجی چینل پر نشر ہونے والے ڈانس رئیلٹی شو ’’نَچ لے سیزن2‘‘ کے ذریعے کیا۔

بعد ازاں، حمّاد نے جب ٹی وی انڈسٹری میں قسمت آزمانے کے لیے ٹیلی فلم ’’ماں‘‘ کی آفرقبول کی،تو تب فراز کی ساری توجّہ ملازمت اور اپنے کاروبار پر مرکوز تھی۔تاہم، 2016ء میں فراز نے بھی ڈراما سیریل ’’میرے بابا کی اونچی حویلی‘‘ کے ذریعے اینٹری دی اور اب دونوں ہی اداکاری کے جوہر دکھا کر اپنی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔

گزشتہ دِنوں ہم نے حمّاد فاروقی اور فراز فاروقی سے’’جنگ، سنڈے میگزین‘‘ کے معروف سلسلے ’’کہی اَن کہی‘‘ کے لیے بطورِ خاص بات چیت کی، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

س: خاندان، جائے پیدائش، ابتدائی تعلیم و تربیت کے متعلق کچھ بتائیں؟

فراز :ہمارا تعلق تعلیم یافتہ فاروقی فیملی سے ہے۔ والدتحسین فاروقی ایک معروف نجی بینک میں ملازمت کرتے تھے، اب ریٹائر ہوچُکے ہیں۔ والدہ،روبینہ تحسین گھریلو خاتون ہیں،جنہوں نے وفاقی اُردو یونی ورسٹی سے گریجویشن کیا، مگر ماسٹرز کے دوران ہی شادی ہوگئی تو گھر گر ہستی اور بچّوں کی تربیت کی خاطر تعلیمی سلسلہ ادھوراچھوڑ دیا۔ہماری پیدایش 7ستمبر1989ء میں روشنیوں کے شہر، کراچی میں ہوئی۔ 

اسکول سے لے کر یونی ورسٹی تک تمام تعلیمی مدارج کراچی ہی سےطے کیے۔ مَیں نے مارکیٹنگ میں بی بی اے کیا ہے۔2009ء میں مجھے ایک معروف ادارے میں ملازمت مل گئی،تو تقریباً پوری دُنیا ہی گھوم لی۔ اور جب 2015ء میں مَیں نے ملازمت چھوڑی، تو بزنس ڈویلپمینٹ مینجر کے عُہدے پر فائز تھا۔والدین نے ہم سب بہن ،بھائیوں کی تعلیم، تہذیب اور تربیت پر خاص توجّہ دی ہے۔ چوں کہ گھر کا ماحول خاصا دینی ہے، تو ہم سب بہن بھائیوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق اچھی طرح ادا کرسکیں۔

حمّاد:مَیں نے ایم کام کیا ہے۔ پڑھائی مکمل ہوئی تو میڈیا کے ایک پراجیکٹ کے لیے بینکاک چلا گیا ،جہاں سے واپسی پر بھائی کے ساتھ بزنس اور دیگر معاملات میں بھی مصروف رہا۔ اب فُل ٹائم اداکار ہوں، کبھی کبھار بزنس دیکھ لیتا ہوں۔

حماد میرا 5 منٹ بڑا بھائی ہے، فراز کی شکل میں ایک ہم سفر دوست ملا
حمّاد فاروقی اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ

س: بہن، بھائیوں کی تعداد ، دونوں میں سے بڑا کون ہے، آپس میں کیسی دوستی ہے؟

فراز:ہم تین بھائیوں کی ایک اکلوتی بہن،رادیہ سلمان ہے۔ہم میں سب سے بڑا معیز فاروقی ہے،پھرہم دونوں اور اس کے بعد لاڈلی بہنا۔حمّاد میرا 5منٹ بڑا بھائی ہے، لیکن کبھی بڑے ہونے کا رعب نہیں جھاڑا۔ہم تینوں بھائی ایک دوسرے کے ــ’’کرائم پارٹنرز‘‘(گہرے دوست)ہیں، بلکہ ہم چاروں ہی کی آپس میں بہت اچھی ذہنی ہم آہنگی اور خُوب دوستی ہے۔والدین ہماری شادیوں کے فرائض سے سبک دوش ہوچُکے ہیں۔

س: بچپن میں زیادہ شرارتی کون تھا؟

فراز: ویسے تو ہم دونوں ہی شرارتیں کرتے تھے، مگر حمّاد زیادہ شرارتی تھا۔

س:والدین کا زیادہ لاڈلا کون ہے؟

فراز:والدین نے ہم چاروں میں کبھی فرق نہیں کیا۔بچپن سے لے کر اب تک ایک ہی نظر سے دیکھا، خُوب چاہا اور توجّہ دی ۔

س:پڑھائی میں کون زیادہ اچھا تھا؟

فراز: غیر نصابی سرگرمیوں میں حمّاد مجھ سے آگے تھا،تو مَیں نصابی سرگرمیوں میں۔

س:آ پ دونوں ہم شکل ہیں،قد کاٹھ بھی تقریباً ایک سا ہے،تو کیا کبھی رشتے داروں، دوست احباب کو پہچاننے میں کوئی مشکل ہوئی؟

فراز: بعض اوقات ہمارے والدین بھی ہمیں نہیں پہچان پاتے، البتہ بہن، بڑا بھائی، قریبی دوست فوراً جان جاتےہیں کہ کون حمّادہے اور کون فراز۔ ایک با رتو حمّاد کی جگہ مَیں نے اس کا کردار ادا کیا اور کسی کو پتا بھی نہ چلا، مگر بعد میں ہم نے خود بتادیا۔

حماد میرا 5 منٹ بڑا بھائی ہے، فراز کی شکل میں ایک ہم سفر دوست ملا
فراز فاروقی فیملی کے ساتھ خوش گوار موڈ میں

س:اہل ِخانہ پیار سے کس نام سے پکارتے ہیں؟

حمّاد: میرا نِک’’حمو‘‘ اور فراز کا’’فجو‘‘ ہے۔

س:جڑواں ہونے کےکچھ فائدے بھی ہیں ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک کی غلطی کی سزا کسی دوسرے کو مل گئی ہو یا ایک کی کام یابی کسی دوسرے نے سمیٹ لی ہو؟

فراز:جی، اکثر شرارت ایک بھائی کرتا اور ڈانٹ دوسرے کو پڑ جاتی تھی۔ ایک بار تو چوتھی کلاس میں میرا پیپر بھی حمّاد نے دے دیا تھا۔

س:کیا بچپن میں زیادہ تر ایک ہی جیسے کپڑے پہنتے تھے اور دونوں کے تعلیمی ادارے بھی یک ساں رہے؟

فراز:ہم نےبچپن سے لے کر2017ءتک زیادہ تر ایک ہی جیسے کپڑے پہنے۔ اب شادی کے بعد بھی کبھی کبھار ایک جیسی ڈریسنگ کرلیتے ہیں۔رہی بات تعلیمی اداروں کی، تو اسکولنگ تک تو ہم ساتھ رہے، مگر پھر کالجز علیٰحدہ ہوگئے۔

حمّاد:گرچہ ہم نے ایک ہی کالج میں داخلے کی بہت کوششں کی،مگر ممکن نہ سکا۔ البتہ اسکول سے لے کر اب تک ہمارے دوست مشترکہ ہی ہیں۔

س:کیا عادات ،مشاغل وغیرہ بھی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں؟ کون سی عادات ایک جیسی ہیں؟

فراز:ہم دونوں ہی کوتیراکی ، کرکٹ، جِم اور سیر وتفریح پسند ہے اور ہماری کئی عادات بھی ملتی جلتی ہیں۔کئی بار تو حمّاد جو سوچ رہا ہوتا ہے، میری زبان سے وہی الفاظ ادا ہوجاتے ہیں۔ ایسا بھی کئی بار ہوا کہ ہم مختلف جگہوں پر تھے اور ہمارے ساتھ ایک جیسے واقعات پیش آئے۔ جیسے ایک بار حمّاد کرکٹ کھیلنے چلا گیا اور مَیں دوست کے گھر تقریب میں۔دورانِ کھیل حمّاد کے بائیں پاؤں میں چوٹ لگی اور جب مَیں دوست کے گھر سے بائیک پر واپس آرہا تھا، تو مجھے بھی بائیں پاؤں میں ٹھیک اُسی جگہ چوٹ لگ گئی۔

س:جڑواں ہیں اور ایک ہی فیلڈ سے وابستہ بھی ، تو کیا کبھی ایک دوسرے سے حسد محسوس ہوا؟

فراز:بھلا کبھی کسی کو خود سے بھی حسد ہوا ہے۔ ہم دونوں بے شک الگ الگ ہیں، مگر ہمارے دِل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔

حمّاد:قطعاً نہیں کہ فراز کی شکل میں مجھے ایک ہم سفر دوست ملا ہے۔

س: فرماں بردار بیٹے ہیں یا خود سَر؟

فراز:الحمدللہ، ہم دونوں میں خود سَری نہیں۔ والدین کو ہم پر بہت فخر ہے۔

س: حمّاد! آپ نے2010ء میں کیرئیر کا آغاز ایک ڈانس رئیلٹی شو ’’نَچ لے سیزن2‘‘ کے ذریعے کیا، فیلڈ میں باقاعدہ آمد کب اور کیسے ہوئی،پہلا ڈراما کون سا تھا؟

حمّاد:جب یہ شو اپنے اختتام کو پہنچا تو کچھ ہی دِنوں بعد حسن سومرو صاحب نے مجھے ایک ٹیلی فلم،’’ماں‘‘ میں کام کی آفر کی،جو ٹی وی انڈسٹری میں قسمت آزمانے کے لیے قبول کرلی اور اب زینہ بہ زینہ قدم بڑھارہا ہوں،کیوں کہ بہرحال مَیں نے اسی فیلڈ میں قدم جمانے ہیں۔

س:فراز! آپ نے2016ء میں ڈراما سیریل ’’میرے بابا کی اونچی حویلی‘‘ سے کیرئیر کا آغاز کیا، تو ڈراموں میں کام کا شوق حمّاد کو دیکھ کر ہوا یا…؟

فراز:جی، بالکل ایسا ہی ہے۔ اصل میں مَیں نے بھی ’’نَچ لے سیزن2‘‘میں حمّاد کے ساتھ حصّہ لیا تھا، مگر دفتری اور دیگر مصروفیات کے باعث اداکاری کا خیال نہیں آیا۔پھر جب حمّاد نے مختلف ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا، تو کچھ عرصے بعد میرا بھی رجحان اس طرف ہوگیا۔ اب میں بزنس کے ساتھ اداکاری بھی کررہا ہوں۔

س: زندگی کی پہلی کمائی ہاتھ آئی، تو کیا کیا؟

فراز: پہلی کمائی دس ہزار روپے تھی، جو والدہ کو دے دئیے۔

حمّاد:چوں کہ فراز نے امّی کو پیسے دے دئیے تھے،تو میرے پیسوں سے سب نے مل کر گھر پر دعوت کا اہتمام کیا۔

س: پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا، تو دِل کی حالت کیا تھی؟

فراز: میرا پہلا ڈراما، ’’میرے بابا کی اونچی حویلی‘‘ تھا، جس میں لیجنڈ اداکار طلعت حسین کے ساتھ کام کا موقع ملا۔ حالاں کہ ڈانس شو میں کیمرے کا سامنا کرچُکا تھا، مگر طلعت صاحب کے سامنے کچھ گھبراہٹ ہورہی تھی کہ پتا نہیں اتنے نام وَر اداکار کے سامنے اداکاری کربھی سکوں گا یا نہیں۔ بہرحال، سین کی عکس بندی پُر اعتماد ہوکر کروائی اورداد بھی پائی۔

حمّاد:ابتدا میں بہت نروس تھا، مگر پھر اعتماد آتا چلا گیا۔

س: فیلڈ میں آنے کے بعد کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟

فراز:جب ہم ڈانس شو میں پرفارم کررہے تھے، تو کچھ لوگوں نےبابا کے کان بَھرنا شروع کردئیے کہ آپ تو پانج وقت نمازی ہیں اور بیٹے شو میں ڈانس کرتے پِھر رہے ہیں۔اس بات پر بابا قریباً آٹھ ماہ خفا بھی رہے۔ مگر پھر وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجاتا ہے، تو اب بابا ہم دونوں پر فخر کرتے ہیں۔اور وہی لوگ جنہوں نے کان بَھرے تھے، بابا کو فون کرکے کہتے ہیں کہ آپ کے بیٹوں سے ہمارے فلاں رشتے دار نے ملنا ہے یا آٹو گراف لینا ہے۔

حمّاد:پھر چوں کہ ہمارے خاندان سے کوئی بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ نہیں تھا، تو ہم نے فیلڈ میں بھی مشکلات برداشت کیں۔ جیسے کبھی کسی پراجیکٹ کے لیے آفر کی جاتی اور اگلے ہی دِن معذرت کرلی جاتی۔ مگر اب معاملات بہت بہتر ہوتے جارہے ہیں۔

س: فیلڈ کی وجہ سے ذاتی زندگی متاثر ہوئی؟

فراز:خاصی حد تک متاثر ہوئی ہے۔ اب تو فیملی کے ساتھ کہیں گھومنے پھرنے یا شاپنگ کے لیے جائیں تو عموماً پرستار گھیر لیتے ہیں۔

حمّاد:فی الحال توپروفیشنل اور نجی زندگی میں توازن برقرارہے،اس لیے متاثر نہیں ہوئی ۔

س: خود کو پانچ سال بعد کہاں دیکھ رہے ہیں؟

فراز:پاکستانی معیشت کو سپورٹ کرتے ہوئے۔

حماد: اور مَیں خود کواداکاری کے ساتھ پروڈکشن کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

س: آپ دونوں نے ٹیلی فلم’’دِل ناز نصیب والی‘‘ میں ساتھ کام کیا ،تو اس حوالے سے بھی کچھ بتائیں؟

حمّاد:بہت مزا آیا کہ کسی دوسرے کے ساتھ کیمسٹری بنانے میں وقت لگتا اور ہم تو رہتے ہی ساتھ ساتھ ہیں۔

س:آپ دونوں میں سے کسے زیادہ کام کا موقع ملا؟

فراز: حمّاد کو، کیوں کہ وہ مجھ سے پہلے فیلڈ میں آگیا ہے۔

س:کوئی بھی پراجیکٹ سائن کرنے سے پہلے ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں؟

حمّاد:جی بالکل، ہم دونوں ایک دوسرے ہی کے مشورے سے کام کرتے ہیں۔

فراز: حتیٰ کہ ملبوسات اور ہئیر اسٹائل تک ڈسکس کیا جاتا ہے۔

س:اپنی ہر بات ایک دوسرے سے شئیر کرتے ہیں؟

حمّاد: جی بالکل، اس سے اندازہ لگائیے کہ جب فراز کو پہلی بار شیزا(فراز کی اہلیہ) سے اپنا حال دِل کہنا تھا، تو اس نے میری ہی خدمات حاصل کی تھیں۔

س:اگر فلم اور ٹی وی انڈسٹری میں کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو، تو آپ کی ترجیح کیا ہوگی؟

فراز: فلم انڈسٹری کو ترجیح دوں گا۔

حمّاد: چوں کہ اس وقت ٹی وی انڈسٹری، فلمی دُنیا سے زیادہ بہتر ثابت ہورہی ہے، تو میری تو ترجیح ٹی وی انڈسٹری ہی ہوگی۔

س:اگر بھارت سے کام کی آفر آئی، تو کیا ردِعمل ہوگا؟

فراز: مجھے بطور پاکستانی اداکار بالی یا ہالی ووڈ میں کام کا موقع ملا، تو ضرور کروں گا۔

حمّاد:میرا فیصلہ حالات اور وقت کے مطابق ہی ہو گا۔

س: زندگی سے کیا سیکھا؟

حمّاد:گھڑی کی ٹک ٹک کرتی سوئیوں سے مسلسل سیکھ ہی رہا ہے۔

فراز:یہی کہ دُنیا فانی ہے۔

س: جو چاہا پالیا یا کوئی خواہش آج بھی تشنہ ہے؟

حمّاد:خواہشات تودِل میں پلتی ہی رہتی ہیں،کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ اللہ کا شُکر ہے کہ میری کئی خواہشات پوری ہوئیں اور جو تشنہ رہ گئیں، ان پر کبھی افسوس نہیں ہوا۔

فراز: الحمدللہ، خواہشات پوری ہوجاتی ہیں۔

س: اگر اداکار نہ ہوتے…؟

حمّاد:ایک معروف کرکٹر ہوتا۔

فراز: تو پھر ایک بہترین موٹی ویشنل اسپیکر ہوتا۔

س: زندگی کا کوئی یادگار ترین لمحہ؟

فراز: جب اپنی پیاری سے بیٹی حورم کو پہلی بار گود میں لیا۔

حماد:جب مَیں باپ بنا۔

س:دونوں بھائیوں میں کبھی لڑائی ہو تو صلح میں پہل کون کرتا ہے؟

فراز: ہم زیادہ دیر ناراض رہ ہی نہیں سکتے، اس لیےکسی نہ کسی بہانے سے کبھی مَیں،تو کبھی حمّاد صلح کرلیتا ہے۔

س: دونوں شادی سے متعلق بھی کچھ بتائیں؟ پسند سے کی یا والدین کی مرضی سے؟

حمّاد:مَیں نےبہن کی اور فراز نے اپنی پسند سے کی ہے۔

س: شادی بھی ایک ساتھ ہی کی؟

فراز:جی، سال اور مہینہ ایک، بس تاریخ مختلف۔ 27 نومبر 2017ء کو حمّاد کی شادی ہوئی اور28کو میری۔

س: بیگمات سے متعلق کچھ بتائیں؟ ان سے ذہنی ہم آہنگی کس قدر ہے؟

حمّاد:میری اہلیہ کا نام صنودیا ہے۔ انہوں نے ایم بی اے کیا ہوا ہے۔ہم دونوں کی بہترین ذہنی ہم آہنگی ہے، یہاں تک کہ ہم زندگی کا ہر فیصلہ مل جُل کر کرتے ہیں۔

فراز:شیزا نے بھی ماسٹرزکیا ہوا ہے اور وہ میری شریکِ سفر ہی نہیں، بہترین دوست بھی ہے۔

س: بچّوں کے حوالے سے بھی کچھ بتائیں؟

فراز: اسے اتفاق ہی کہہ لیں کہ ہمارے بچّوں کے پیدایش کا سال اور مہینہ بھی ایک ہے۔ میری بیٹی6ستمبر2018ء کو پیدا ہوئی اور حمّاد کا بیٹاذوہان 29ستمبر کو۔

س: اس قدرمصروف زندگی میں گھر ، اہلیہ اور بچّوں کے لیے وقت نکال پاتے ہیں؟

فراز:زیادہ وقت نکالنا تو مشکل ہوتا ہے، مگر جو بھی وقت ساتھ گزرتا ہے،وہ یادگار بن جاتا ہے۔

حمّاد:مَیں نے اپنی بہن سے عملاً سیکھا ہے کہ چاہےکتنے بھی مصروفیت کیوں نہ ہو، فیملی کووقت دینے میں کنجوسی نہ کی جائے ۔

س: تنہائی پسند ہیں یا ہجوم میں گِھرے رہنا اچھا لگتا ہے؟

فراز:ہجوم میں گِھرے رہنا پسندہے۔

حمّاد: سوشل تو مَیں بھی ہوں، مگرکبھی کبھار تنہا رہنے کو بھی جی چاہتا ہے۔

س: بیگم کے ساتھ باورچی خانے میں ان کی مدد کرواتے ہیں؟

حمّاد: لاک ڈاؤن میں بہت کروائی۔

فراز:کچن میں تو نہیں ،البتہ واشنگ اور ڈسٹنگ میں مدد دیتا ہوں۔

س: موسم اور رنگ کون سا بھاتا ہے؟

حمّاد:ہم دونوں ہی کو موسمِ سرما پسند ہے۔مجھے سارے ہی رنگ بھاتے ہیں، مگر فراز کورائل اور لائٹ بلیو اورسیاہ پسند ہیں۔

س: گھر کا کوئی ایک حصّہ، جہاں بیٹھ کر سُکون ملتا ہو؟

فراز: جہاں والدین بیٹھے ہوں۔

س: کس بات پر غصّہ آتا ہے؟ اور ردِعمل کیا ہوتا ہے؟

حمّاد:ہم دونوں ہی کو غلط بات اور جھوٹ بولنے پر غصّہ آتا ہے۔تب میری کوشش ہوتی ہے کہ کچھ نہ کہوں، اگر کہنا پڑ بھی جائے تو نرم لہجے میں بات کرتا ہوں ۔

فراز:سچ کہوں تو جھوٹ سُننے کا مزا تب ہی آتا ہے، جب سچائی معلوم ہو، لہٰذا جب کوئی مجھ سے جھوٹ بول رہا ہو، تو مَیں مُسکرا کر پوری بات سُنتا ہوں اور پھر خاموشی سے اُس جگہ سے اُٹھ کے چلا جاتا ہوں۔

س: زیادہ تر دِل کی سُنتے ہیں یا پھر دماغ کی؟

فراز: دماغ سے سوچتے ہوئے دِل کی سُنتا ہوں۔

حمّاد:مَیں تو اپنے دِل کی آواز پر فوراً لبیک کہہ دیتاہوں۔

س: شہرت نے مغرور کردیا یا منکسر و عاجز؟

فراز: مغرور ہونے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ بچپن ہی سے ہم دونوں کا مزاج عاجزانہ ہے۔

س: اگر کبھی ٹی وی انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنی پڑی تو کیا کریں گے؟

حمّاد:جنید جمشید مرحوم کی طرح مذہبی و فلاحی امور انجام دوں گا۔

فراز: چوں کہ اپنا بزنس ہے، تو ساری توجّہ اسی پر مرکوز ہوجائے گی۔

س: کس سینئر اداکار اور اداکارہ سے متاثر ہیں؟

حماد:سجل احد رضا میر، نعمان اعجاز، فیصل قریشی اور قوی خان سے۔

فراز:فیصل قریشی، شبیر جان، طلعت حسین، عدنان شاہ، صبا حمید، صبا فیصل اور آصف رضا میر سے بہت متاثر ہوں۔

س: خُوب صُورت شخصیت کے مالک ہیں، کبھی کسی اسکینڈل کی زَد میں آئے؟

حمّاد: اللہ محفوظ ہی رکھے۔

فراز: صد شُکر کہ اس فتنے سے بچا ہوا ہوں۔

س: خود کو بحیثیت شوہر بیان کریں گے؟

حماد:محبّت نچھاور کرنے والا شوہر۔

فراز: بہت پیار کرنے اور خیال رکھنے والا۔

س: گھر سے نکلتے ہوئے کون سی تین چیزیں آپ کے ساتھ لازماً ہوتی ہیں؟

فراز: ایکسٹرا وارڈ روب، کوئی نہ کوئی مقصد اورایک بزنس اورئینٹڈ پارٹنر کہ مجھ سے اکیلے سفر نہیں ہوتا۔

حمّاد: ہنستے ہوئے میرے ساتھ بھی یہی سب کچھ ہوتا ہے۔

س: اگر آپ کے والٹ کی تلاشی لی جائے؟

حمّاد: پیسے، کارڈز اور ڈھیر ساری پرچیاں برآمد ہوں گی۔

فراز: کچھ نقدی اور کارڈز۔

س: اسپورٹس سے دِل چسپی ہے؟ کون سے کھلاڑی پسند ہیں؟

حمّاد:کرکٹ بہت پسند ہے اور کھلاڑیوں میں وسیم اکرم، شاہد آفریدی اور لاسٹ پاکستانی ٹیم تو پوری ہی فیورٹ تھی۔

فراز:چوں کہ مجھے کرکٹ کے ساتھ فٹ بال سے بھی دِل چسپی ہے،تو حمّاد کے پسندیدہ کھلاڑیوں سمیت فٹ بال کے بھی کئی کھلاڑی پسند ہیں۔

س:کبھی کسی سے عشق ہوا؟

فراز: عشق تو صرف اللہ ہی سے ہوتا ہے،ہاں محبّت انسانوں سے کی جاتی ہے اور مَیں نے جس سے محبّت کی، آج وہ میری پیاری سے بیٹی کی ماں ہے۔

حمّاد: مجھے تو شادی کے بعد محبّت ہوئی اور اب دُعا ہے کہ بڑھتی ہی رہے۔

س: عوامی مقامات پر پرستار گھیر لیں، تو کیا ردِعمل ہوتا ہے؟

فراز: بہت خوش اخلاقی سے پیش آتا ہوں۔

حمّاد: بہت گرم جوشی سے ملتا ہوں۔

س: اپنی کس عادت سے خود نالاں ہیں اور کس سے گھر والے؟

حمّاد:ویسے تو غصّہ کم ہی آتا ہے،اگر آجائے تو سب ٹوک دیتےہیں ۔

فراز: منہ پر سچ بول دینا۔

س: شاپنگ کرنا پسند ہے، خریداری کرتے ہوئے اگر بیگم بھائو تائو کریں تو…؟

حمّاد:شاپنگ بہت پسند ہے، مگر بھاؤ تاؤ کرنا سخت ناپسند ہے۔

فراز: مجھےشاپنگ بھی پسند ہے اور بیگم کا بھاؤ تاؤ کرنا بھی کہ اس سے کچھ پیسے بچ جاتے ہیں۔

س: اگر کسی شو کی میزبانی کی آفر ہوئی تو…؟

حمّاد: ہم دونوں ہی بخوشی قبول کر لیں گے۔

فراز: مگر مَیں صرف وہی شو کروں گا، جس کے پلیٹ فارم سے کوئی فلاحی کام ہو یا پھرکوئی ایڈوینچرز شو۔

س: آپ کی کوئی انفرادیت، اپنی شخصیت کو ایک جملے میں بیان کریں؟

حمّاد: سب کا خیال رکھنے والا۔

فراز:کہتے ہیں،’’قیمتی ہوکر مفت ہوجانا، درویشی ہے‘‘،تو مَیں درویش صفت ہوں۔

تازہ ترین