واشنگٹن( اے ایف پی، جنگ نیوز، خبر ایجنسی)امریکی صدارتی انتخاب ،بائیڈن کو صدر بننے کیلئے صرف 6الیکٹورل ووٹس درکار،ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹس 214سے نہ بڑھ سکے،ایوان نمائندگان میں208ڈیموکریٹس ،190 ری پبلکنز، سینیٹ میں 48،48ارکان، ٹرمپ نے نتائج رکوانے کیلئے عدالت سے رجوع کرکے3ریاستوں کےانتخابات چیلنج کردیئے،مشی گن میں عدالت نے گنتی رکوانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
امریکا اور دنیا کی نظریں3ریاستوں پر،ٹرمپ کے حامیوں نے قانونی جنگ کیلئے چندہ مہم شروع کردی، مختلف مقامات پر احتجاج، بائیڈن کے حامیوںکے گنتی جاری رکھنے کیلئے مظاہرے، ادھر ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نےکہاہےکہ الیکشن ڈیموکریٹ کےطور پر لڑا، صدرسب کا ہونگا، سیاست دشمنی نہیں، امریکی قوم کوتوڑنے والی چیزیںکم جوڑنے والی بہت زیادہ ہیں۔
تفصیلات کےمطابق امریکی صدارت کے لیے ڈیموکریٹ کے امیدوار جو بائیڈن اب وائٹ ہاؤس سےمحض چند قدم کی دوری پر ہیں جبکہ شکست کی صورت میں نتائج نہ تسلیم کرنے کی دھمکی دینے والے امریکی صدر کے لیے دوبارہ صدر بننے کی راہیں مسدود ہوتی جارہی ہیں۔
اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ ابتک214الیکٹورل ووٹس کے ساتھ ان سے کہیں پیچھے ہیں۔
غیرملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن نے سخت مقابلے والی مزید2ریاستوں مشی گن اور وِسکونسن میں کامیابی حاصل کر کے’’ نیلی دیوار‘‘ کے اہم حصے کو واپس پالیا جو 2016 کے انتخاب کے دوران ڈیموکریٹس کے ہاتھوں سے پھسل گئی تھیں۔
امریکی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوئے ایک روز گزرنے کے باوجود اب تک کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے درکار 270 ووٹس حاصل نہیں کرپایا تاہم بڑی جھیلوں کے نام سے مشہور ریاستوں میں کامیابی نے بائیڈن کو 264ووٹس دلا دیے ہیں، جو بائیڈن اب تک 7کروڑ 20لاکھ 38ہزار 30ووٹس حاصل کر چکے ہیں جو امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں جبکہ امریکی صدر کو اب تک 6 کروڑ 85 لاکھ 825 ووٹس مل چکے ہیں۔
جوبائیڈن نے اپنی نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے متوقع کامیابی کے پیشِ نظر کہا کہ ’میں ایک امریکی صدر کی طرح حکومت کروں گا، جب ہم جیت جائیں گے تو کوئی نیلی یا سرخ (دونوں جماعتوں سے منسوب رنگ) ریاست نہیں ہوگی صرف ریاست ہائے متحدہ امریکا ہوگا۔
واضح رہے بہت سی ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے آنے والے ووٹس کو انتخابی دن کے 3 روز بعد تک موصول کرنے کی اجازت دے رکھی ہے لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ اسے 3 نومبر کو ارسال کیا گیا ہو۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ووٹس نہ گنے جائیں تاہم بائیڈن یہ کہتے ہوئے اپنے حامیوں کو صبر کی تلقین کرتے نظر آئے کہ انتخاب ’ابھی ختم نہیں ہوا جب تک ہر ووٹ کا شمار نہ ہوجائے، ہر ووٹ گنا جائے گا‘۔
گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی نے سخت مقابلے والی سوئنگ ریاستوں پنسلوینیا، مشی گن اور جیارجیا میں شکست کے پیشِ نظر قانونی دعوے دائر کردیے، تاہم مشی گن کی عدالت نے گنتی رکوانے کا مطالبہ مسترد کردیاہے، ادھر جو بائیڈن کے ہزاروں حامیوں نے نیویارک میں احتجاجی مارچ نکالا جس میں ہر ووٹ گننے کا مطالبہ کیا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی مشی گن ریاست میں ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے ڈیٹروئیٹ میں مظاہرہ کرتے نظر آئے۔
مشی گن، وِسکونسن اور ایریزونا وہ ریاستیں ہیں جنہوں نے 2016 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا تاہم حالیہ انتخاب میں یہاں سے بازی جو بائیڈن کے نام رہی۔علاوہ ازیں ٹرمپ کی پارٹی نے پوری ریاست وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی ہے جہاں جو بائیڈن کو 3 کروڑ 30 لاکھ ووٹس کا شمار ہوجانے کے بعد انتہائی معمولی یعنی 0.624 فیصد کی برتری حاصل ہے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی 435 نشستوں پر بھی انتخابات کےنتائج سامنے آرہے ہیں جن میں ڈیموکریٹس 208اور ری پبلکنز 190 نشستوں پرکامیاب ہوئے ہیں جب کہ ایوان نمائندگان پرکنٹرول کے لیے 218 نشستیں درکار ہیں۔ادھر سینیٹ میں دونوں جماعتوں کو 48،48نشستیں مل چکی ہیں اور سینیٹ میں اکثریت کیلئے3 نشستیں درکار ہیں۔