کراچی (ٹی وی رپورٹ/اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ جج فیصلہ لکھتا ہے لیکن فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا ہوتا ہے یہ کہنا کہ چند ججز نے دلیرانہ فیصلہ لکھا اور چند نے ڈر کر لکھا غلط ہے اور ایسی باتیں کرنا توہین عدالت ہے کیونکہ ایسی باتوں سے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان متحد ادارہ ہے۔ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے عدالتوں میں دراڑ کا تاثر پہنچے،عدالتوں میں تفریق پیدا نہ کی جائے۔
کراچی میں سندھ ہائیکورٹ بار کے تحت سالانہ عشائیہ کی تقریب سے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ میں پارکنگ کا معاملہ صوبائی حکومت سے اٹھایا ہے اور چیف سیکریٹری سے ہائیکورٹ کے لئے علیحدہ پلاٹ کی بھی بات کی ہے عدلیہ کے لئے زمین حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ اپنی ہر بات فیصلے کے ذریعے کہتا ہے لہٰذا عوام میں عدالتوں سے متعلق متنازع باتیں نہ کی جائیں ،عدلیہ واحد ہے جو اپنے فیصلوں پر پہچانی جاتی ہے، ججز کو خوفزدہ کہنا عدالتوں کی توہین ہے۔
سپریم کورٹ اپنی ہر بات فیصلے کے ذریعے کہتا ہے، یہ کہنا غلط ہے2,3ججز بہت بہادر ہیں ،اور باقی ہمت نہیں رکھتے، براہ مہربانی عدالتوں کو متنازع اور تفریق پیدا نہ کریں ،عوام میں عدالتوں سے متعلق متنازع باتیں نہ کی جائیں ۔