کراچی (جنگ نیوز) گلگت بلتستان کے عوام موجود ہ انتخابات میں نہ صرف دلچسپی لے رہے ہیں بلکے اپنے مسائل بھی عوامی نمائندوں تک پہنچا رہے ہیں ۔ اس بات کا پتہ گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کے سروے سے چلا ۔ جس میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے 1 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔دونوں سرویز 2 نومبر سے 9 نومبر کے درمیان کیے گئے۔ دونوں سرویز میں عوام نے لوڈ شیڈنگ، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی کمی کو بڑے مسائل قرار دیا ۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں گلگت بلتستان کو نیا صوبہ بنانے پر بھی رائے مانگی گئی ۔ جس کے جواب میں 66 فیصد نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی بھرپور حمایت کی ۔ جبکہ 28 فیصد نے اس کی مخالفت میں رائے دی ۔ 6 فیصد نے اس بارے میں کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔گیلپ سروے میں 60فیصد، پلس کنسلٹنٹ سروے میں 29فیصد افراد انتخابات شفاف ہونے کیلئے پرامید نظر آئے ۔گلگت بلتستان کے سب سے بڑے مسائل کے سوال پر گیلپ پاکستان میں 38 فیصد نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو سب سے اہم مسئلہ قرار دیا۔ جس کے بعد 13 فیصد نے صاف پانی کی عدم فراہمی ، 12 فیصد نے ناقص تعلیمی نظام اور اسکول کالج کی عدم دستیابی ، 10 فیصد نے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں ، 7 فیصدنے بیروزگاری ، 6 فیصد نے صحت کے ناقص نظام ، 3 فیصد نے پانی کی کمی ، 2 فیصد نے سیوریج کے مسائل ، 1 فیصد نے انٹرنیٹ کے مسائل ، 1 فیصد نے گیس کی لوڈشیڈنگ، 1 فیصد نے آئینی حقوق کی عدم فراہمی ، 1 فیصد نے مہنگائی اور 2 فیصد دیگر مسائل کو گلگت بلتستان کے اہم مسائل میں شمار کیا۔پلس کنسلٹنٹ کو دیکھا جائے تو 48 فیصد نے اسپتالوں کی کمی کو علاقے کا سب سے بڑا مسئلہ کہا۔ 35 فیصد نے ناقص انفراسٹرکچر ، 33 فیصد نے تعلیمی اداروں کی کمی ، 30 فیصد نے بیروزگاری ، 27 فیصد نے بجلی کی لوڈشیڈنگ، 20 فیصد نے پانی کی کمی ، 14 فیصد نے مہنگائی ، 11 فیصد نے صاف پینے کے پانی کی عدم دستیابی ، 8 فیصد نے خواتین کےلیے تعلیم کا فقدان اور 6 فیصد نے سیوریج کے مسائل کو گلگت بلتستان کے اہم بڑے مسائل میں شمار کیا۔سیاست میں دلچسپی کا اظہار دونوں سرویز میں عوام کی بڑی تعداد نے کیا۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں 64 فیصد نے سیاست میں دلچسپی ہونے، تو 18 فیصد نے دلچسپی نہ ہونے کا بتایا۔ 18 فیصد نے درمیانہ موقف اختیا ر کیا۔ جبکہ پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 68 فیصد نے سیاست میں دلچسپی ظاہر کیا جبکہ 13 فیصد نے دلچسپی نہ ہونے کاکہا ۔19 فیصد اس بارے میں درمیانہ موقف رکھنے کا کہا۔دونوں سرویزمیں عوام کی بڑی تعداد نے موجودہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ۔گیلپ پاکستان میں ہر 10 میں سے 9 افراد یعنی 92 فیصد نے موجودہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی امید ظاہر کی ،جبکہ 3 فیصد نے کہا کے وہ ووٹ نہیں ڈالیں گے ۔ 5 فیصد نے کہا کے انہوں نے ابھی اس بارے میں کچھ فیصلہ نہیں کیا۔پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 89 فیصد نے ووٹ ڈالنے کا پکا ارادہ ظاہر کیا۔ جبکہ 2 فیصد نے ووٹ نہ ڈالنے کا کہا۔ 9 فیصد نے اس بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہ کرنے کا کہا۔سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کے 76 فیصد افراد کا کہنا تھا کے وہ انتخابات میں ووٹ اپنے بڑوں کی مرضی سے ڈالیں گے جبکہ 24 فیصد کا کہنا تھا کے ووٹ دینے کا فیصلہ ان کا خود کا ہوگا۔ انتخابات کے صاف اور شفاف ہونے کے سوال پر گیلپ پاکستان کے سروے میں 60 فیصد نے انتخابات کے صاف اور شفاف ہونےکی امید ظاہر کی جبکہ12 فیصد نے دھاندلی کے خدشے کا اظہا ر کیا۔ البتہ 28 فیصد نے اس وقت کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔اس کے برعکس پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 29 فیصد نے انتخابات کے صاف اور شفاف ہونے کی امید ظاہر کی، جبکہ 20 فیصد دھاندلی کے خدشات کا اظہا ر کیا۔ 51 فیصد نے اس وقت کو ئی رائے دینے سے گریز کیا۔