• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت گلگت بلتستان میں بھی حالات خراب کرنا چاہتا ہے، وزیر خارجہ


وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام پھیلانا بھارت کی کوشش ہے، بھارت اپنی سر زمین کو استعمال کروا رہا ہے، گلگت بلتستان میں بھی بھارت حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران بھارتی عزائم پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کے عزائم کو سمجھنا بھی ہے اور ناکام بھی بنانا ہے، بھارت سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، یہ ملک دہشت گردی کو ہوا دیتا ہے، اسٹیٹ خود ایکٹ کر رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے فی الفور پاکستان کا مؤقف اجا گر کرنےکے لیے ٹوئٹ کیا، پاکستان کی سالمیت اور خوش حالی کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی جنگ خود کشی ہے، ہندوستان پاکستان کی صلاحیتوں کو جانتا ہے، پوری دنیا ہماری صلاحیتیں جانتی ہے، دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، دنیا کو ہندوستان کے اس پلان کا نوٹس لینا چاہیئے۔

اپنی پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے لیے نہ این آر او کا ارادہ تھا، نہ ہے اور نہ ہوگا، اپوزیشن کی خواہش پر چلتے تو یہ حکومت نہ بنتی، ہر اپوزیشن حکومت کے جانے کی خواہش کرتی ہے، اپوزیشن فیصلہ کرے وہ کیا چاہتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسوں سے ہم نہیں گھبرائے، جلسے میں سیاسی شخصیت کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش آنا حکومتِ وقت کی ذمے داری ہوتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم قیادت کنفیوژن کا شکار ہے، اپوزیشن کی خواہش ہے کہ ان کی حکومت بنے، اگر اپوزیشن کی خواہش پر چلتے تو 2018ء میں ہماری حکومت ہی نہیں بنتی، ہر اپوزیشن کی حکومت میں آنے کی خواہش ہوتی ہے، لیکن جنوری بھی آ جائے گا، زیادہ دور نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ نون لیگ کا یہ بڑا عنصر مجبوری کے باعث پارٹی قیادت کے بیانیے سے اختلاف کا اظہار نہیں کر سکتا، اپوزیشن چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ آئین سے ماورا ان کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

شاہ محمود قریش کا کہنا تھا کہ قومی اداروں پر حملہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، اپوزیشن کی آئین سے ماورا توقع آئین کی خلاف ورزی ہے، اپوزیشن کی تجاویز جمہوری قدروں کی نفی اور بوکھلاہٹ کا اظہار ہے، اپوزیشن کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے، اپوزیشن کی ایک جماعت کا بیان ایک جانب، دوسرے کا دوسری طرف ہے، نون لیگ کے اندر بہت بڑا عنصر اپنی قیادت کے بیانیے سے متفق نہیں۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نون اور سابق وزیرِ اعظم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کا یہ بڑا عنصر پارٹی بیانیے سے مطمئن نہیں اور انہیں احساس ہے کہ ہم بند گلی میں داخل ہوگئے ہیں، نوازشریف کی واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو لکھ کر دیا ہے، نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے اسلام آباد میں برطانیہ کے ہائی کمشنر سے نشستیں ہوئی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور عدالتیں پاکستان کے مؤقف سے آگاہ ہیں، نوازشریف کی صحت بھی بہتر ہے، اخلاقیات کا تقاضہ بھی ہے کہ وہ واپس آئیں۔

شاہ محمود قریشی نے عالمی وباء کورونا وائرس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا دوبارہ پھیل رہا ہے، یہ وباء دوبارہ نئی انگڑائی لے رہی ہے، کورونا وائرس کی دوسری لہر کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے، کورونا وائرس کے ہاٹ اسپاٹ 11 بڑے شہروں میں سے ملتان اور حیدرآباد فرسٹ اور سیکنڈ لیول پر ہیں، ہم نے کورونا کو دوبارہ ہلکا لینا شروع کر دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کورونا وائرس قصۂ پارینہ ہوگیا لیکن یہ نئی انگڑائی لے کر پھر آ گیا ہے، ملتان کے شہریوں کو کورونا وائرس کی لہر کے پیشِ نظر احتیاط کرنا چاہیئے، اپوزیشن کو بھی کورونا وائرس کی لہر کے پیشِ نظر ذمے دارانہ رویہ اپنانا چاہیئے اور صورتِ حال پر غور کرنا چاہیئے، ملتان میں کورونا کی مثبت شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمت کم کرنے کے لیےچینی امپورٹ کی گئی، ملتان میں جلسوں سے قبل کوروناوائرس کی نئی لہر کو بھی مدِنظر رکھنا چاہیئے۔

انہوں نے افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ مل کر جامع حکمتِ عملی اپنانی ہے۔

تازہ ترین