برسلز( حافظ انیب راشد ) کورونا ویکسین کو فوری طور پر لگوانے یا نہ لگوانے کے متعلق نئے رجحانات سامنے آگئے۔ اس رجحان کا اندازہ ورلڈ اکنامک فورم کے شعبہ صحت و صحت کی دیکھ بھال اور Ipsos نامی ادارے کی جانب سے 15 ممالک کے 18526 افراد سے کئے گئے سروے میں سامنے آیا ۔ اس سروے کے مطابق 73 فیصد نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کورونا وائرس کے خلاف وہ ویکسین لگوانا چاہتے ہیں ۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مذکورہ شعبے سے تعلق رکھنے والے ارناڈ برنرٹ کے مطابق یہ نتائج ویکسین کی افادیت اور اس وائرس کے خاتمے کیلئے لوگوں کی سوچ کو جاننے کے لیے کافی اہم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومتیں اور نجی شعبہ مل کر نئے اقدامات کرنے کیلئے اعتماد پیدا کریں جن لوگوں نے اس ویکسین کو لگانے سے انکار کیا ہے ان کا سب سے بڑا خدشہ اس کے سائیڈ ایفیکٹس سے متعلق ہے۔ جبکہ سروے میں شامل 10 فیصد کا خیال تھا کہ یہ ویکسین موثر نہیں ہوگی۔ دوسری جانب بلجیم میں ہر 6 میں سے 1 شخص کرونا ویکسین نہیں لگانا چاہتا۔ یہ بات ایک مقامی اخبار کیلئے اپسوس ہی کے کیے گئے اپنی نوعیت کے پہلے لیکن ایک مختصر سروے میں سامنے آئی ہے ۔ اس سروے کے مطابق بلجیم کے مختلف علاقوں میں 1700 لوگوں سے اس حوالے سے سوالات کئے گئے۔ جن میں سے صرف 36 فیصد نے کورونا ویکسین لگانے کو اپنی پہلی ترجیح قراردیا ۔ یعنی ان کی یہ خواہش ہے کہ جیسے ہی ویکسین سامنے آئے انہیں لگا دی جائے۔ 47 فیصد نے کہا کہ وہ فوری طور پر ویکسین لگانے کے خواہش مند نہیں جب کہ 17 فیصد نے اسے لگوانے سے انکار کر دیا ۔سروے کے مطابق یہ ویکسین نہ لگوانے کی خواہش والوں میں مزید تفریق بھی دیکھنے میں آئی، 71فیصد اس ویکسین کے ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کے واضح نہ ہونے کے باعث نہیں لگوانا چاہتے، 43فیصد اس کے واضح ٹرائل سامنے نہیں آئے جب کہ 30فیصد نے اسے اس وجہ سے لگوانے سے انکار کیا کہ اس ویکسین کی تیاری میں بہت جلدی دکھائی جا رہی ہے۔ اس سروے کا ایک اور پہلو یہ بھی تھا کہ 65سال کی عمر سے زائد افراد نے اس ویکسین کو فوری طور پر لگوانے کی خواہش ظاہر کی جب کہ اس ویکسین کو فوری یا بلکل نہ لگوانے کا جواب دینے والے افراد کی عمریں 25سے 34سال کے درمیان تھیں ۔ ارناڈ برنرٹ کے مطابق آگر چہ اس نئی تحقیق میں اعدادوشمار یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کوویڈ 19کے خلاف ویکسین پر اعتماد زیادہ ہے لیکن اس کے ساتھ ہی لوگوں کی بڑھتی ہوئی ہچکچاہٹ بھی اہم ہے کیونکہ اگر لوگوں نے یہ قطرے پلانے سے انکار کردیا تو کوئی ویکسین کارگر ثابت نہیں ہوگی، یاد رہے کہ اس وقت دنیا میں کورونا ویکسین سے متعلق مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں، اسی کے تناظر میں یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ یہ عوام کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ایک عالمی کوشش کا حصہ ہیں اور جس کی ویکسین لیبارٹریز میں پہلے ہی تیار کی جا چکی ہے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ COVID-19سے قبل کسی اور ویکسین کی تیاری کیلئے اس طرح اور اس وسیع پیمانے پر خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا۔