پشاور(نمائندہ جنگ)خیبرپختونخوا حکومت نے ملک میں کورونا کیسوں میں اضافہ کے پیش نظر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے 22نومبر کا پشاور جلسہ ملتوی کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اپوزیشن عوام کی جان و مال خطرے میں نہ ڈالے،وزیراعظم عمران خان نے عوام کے وسیع تر مفاد میں 21نومبر کو نوشہرہ جلسہ منسوخ کردیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ محمود خان نے بھی کورونا صورت حال کے تناظر میں اپنی تمام عوامی تقریبات منسوخ کردی ہیں۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمور جھگڑا اور معاون خصوصی اطلاعات کامران بنگش نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عوام کی جان خطرے میں نہ ڈالے،ملک مکمل لاک ڈاون کا متحمل نہیں ہو سکتا ،ملک میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ہم کورونا کی دوسری لہر میں داخل ہو چکے ہیں،این سی سی کے آج ہونے والے اجلاس میں کورونا وباء کی مجموعی صورتحال اور انسداد کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔ ملک میں اکتوبر کے پہلے ہفتے کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 1.7 فیصد تھی جو کہ اب 6.4 فیصد ہو چکی ہے۔ اسی طرح اکتوبر میں 8 اموات رپورٹ ہو رہی تھیں جب کہ اب روزانہ 25 اموات رپورٹ ہو رہی ہیں۔ کامران بنگش کا کہنا تھا کہ این سی سی اجلاس میں خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر تمام عوامی اجتماعات اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مقصد کورونا کا پھیلاؤ روکنا اور شہریوں کی زندگیاں محفوظ بنانا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے وسیع تر عوامی مفاد میں این سی او سی کی سفارشات پر خیبر پختونخوا میں رشکئی اکانومک زون کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ہونے والے بڑے عوامی جلسے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رشکئی اکانومک زون سی پیک کے تحت پہلا انڈسٹریل زون ہے جس سے 2 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے جلسہ منسوخی کا فیصلہ اس لیے کیا تاکہ عوام کی زندگیوں کسی خطرے سے دوچار نہ ہوں۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی کورونا صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی تمام عوامی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔ کامران بنگش نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں بھی صورت حال کا پوری طرح ادراک کرتے ہوئے اپنے جلسے منسوخ کرے اور لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالے۔