• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، یورپ اسرائیل سے تعلقات محدود کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے  فلسطین کے لئے خصوصی نمائندے نے یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کی سطح کو نیچے  لائے۔ یہ مطالبہ   1967 میں اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال جاننے کے لیے  اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ مشل لینک نے یورپین پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر سے اپنا قبضہ اس وقت تک ختم نہیں  کرے گا جب تک کہ اس پر بین الاقوامی دباؤ نہ ڈالا جائے۔ اس لئے ضروری ہے کہ یورپ، اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں پر اس کے ساتھ تجارت، سائنس، ثقافت اور دیگر شعبوں  میں تعاون کو انتہائی کم کردے۔ 

ویڈیو کانفرنس سسٹم  کے ذریعے شریک مشل لینک نے یورپ سے مزید مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ان مقبوضہ علاقوں سے بھیجی جانے والی اشیاء اور وہاں سے آنے والے لیڈرز کا یورپ میں  داخلہ روکنے کے علاوہ  انٹرنیشنل کرمنل کورٹ  میں اسرائیل کے خلاف چلنے  والے مقدمے کی بھی حمایت کریں۔

یورپین پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے  خصوصی نمائندے  جو خود بھی قانون دان ہیں، نے کہا کہ ' بین الاقوامی قانون کے تحت ایک قبضہ عارضی ہوتا ہے اور اقتدار پر قابض قطعی طور پر  کوئی علاقائی دعوے نہیں کرسکتا۔ یہ اس قبضے کے تحت آبادی کے بہترین مفاد میں ان پر حکمرانی کرتا اور اس سلسلے میں عالمی برادری کی ہدایت پر سختی سے عمل کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں سے متعلق ان چاروں بڑے اصولوں کی ایک عرصے سے خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے۔

مشل لینک نے کہا کہ اس قبضے کی اصطلاح میں ایسی کوئی  بھی بات نظر نہیں آتی جو 53 سال سے جاری ایک اجنبی فوجی قبضے کی موثر طور وضاحت کر سکے۔


انھوں نے کہا کہ ایک ایسی اجنبی طاقت  جس نے مشرقی یروشلم اور ویسٹ بینک کے کچھ حصوں کو مکمل طور پر منسلک کرنے کا اعلان کیا ہے، اور جس نے غزہ کی پٹی کو 13 سال سے سخت محاصرے میں رکھا ہوا ہے'۔

انہوں نے سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کے شرکاء کو مزید آگاہ کیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ان کے زیر عمل فلسطینی مقبوضہ  علاقے میں 650000 یہودی آبادکار 250 نئی بننے والی بستیوں میں آباد ہیں۔

اجلاس میں شریک ایک ممبر پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے فلسطینیوں سے تعلقات کیلئے ڈیلیگیشن کے سربراہ  پینیدا مانو نے اس  آن لائن اجلاس میں بتایا کہ اسرائیل کوویڈ 19 وباء کو بھی فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی کیلئے استعمال کر رہا ہے۔

جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 56 کے تحت ایک قابض قوت کے طور پر اسرائیل کا یہ فرض ہے کہ وہ اس وباء سے مقبوضہ  آبادی کو محفوظ رکھنے کے لئے عملی  اقدامات کرے۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور اس نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔ طبی سامان کو روک دیا ہے۔ جس کے باعث غزہ میں  9000  سے زائد کورونا انفیکشن اور اس وائرس سے 50 اموات ہوئیں۔

تازہ ترین