• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی سیکرٹری داخلہ پر وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی کا الزام، وزیراعظم بورس نے انکوائری نتائج رد کردیئے، پریتی پٹیل پر اظہار اعتماد

لندن / لوٹن/راچڈیل (سعید نیازی/شہزاد علی/ہارون مرزا)برطانوی سیکرٹری داخلہ پریتی ٖپٹیل کو وزارتی قوانین توڑنے کے الزامات کا سامنا ہے ، تین مختلف محکمہ جات کے افسران پر مشتمل ایک تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریتی پٹیل سرکاری ملازمین کے ساتھ احترام کے سلوک سمیت وزارتی شرائط پر پورا نہیں اتریں ،باور کیا جا رہا ہے کہ پریتی پٹیل کیخلاف وزارتی قوانین توڑنے کی رپورٹ کے باوجود انہیں عہدے سے برطرف نہیں کیا جائیگا،وزیراعظم بورس جانسن نے وزیر داخلہ پریٹی پٹیل کے متعلق کام پر اپنے عملے کے ساتھ نامناسب رویے کی انکوائری کے نتائج کو رد کر دیا ہے، جس کے بعد ان کے وزارتی کوڈ سے متعلق مشیر نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے ، اپوزیشن لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ فیصلہ بورس جانسن کی قیادت کا امتحان تھا اور اگر میں وزیراعظم ہوتا تو پریٹی پٹیل کو عہدے سے ہٹا دیتا۔ لب ڈیم کے لیڈر سرایڈ ڈیوی نے کہا کہ پریٹی پٹیل ضابطہ اخلاق توڑنے کی مرتکب ہوئی ہیں اور وزیراعظم کو انہیں برطرف کرنا چاہئے۔ سر ایلیکس ایلن نے یہ معلوم کیا تھا کہ سیکریٹری داخلہ نے وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے لیکن وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کی حمایت کی، _ حکومت کے مشیر سر ایلکس ایلن نے یہ معلوم کیا تھا کہ محترمہ پٹیل کے طرز عمل کو دھونس قرار دیا جاسکتا ہے۔پریتی پٹیل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ ماضی میں میرے طرز عمل نے لوگوں کو پریشان کیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپنے ہوم سکریٹری پرمکمل اعتمادہے۔ اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ بورس جانسن سیکرٹری داخلہ ، پریتی پٹیل کے ساتھ کھڑے ہیں، حالانکہ ایک طویل عرصے سے منتظر سرکاری انکوائری کے نتائج بتاتے ہیں کہ وہ سول سرونٹس سے بلی انگ میں ملوث تھیں اور اس متعلق وزارت کے ضابطہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے لیکن وزیر اعظم کا رسپانس وائٹ ہال کے آزاد مشیر کے فیصلے سے متصادم ہے جس کے بعد مشیر سر الیکس ایلن نے جمعہ کو استعفی دے دیا ، ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر جانسن کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ہوم سکریٹری کو نادانستہ طور پر ان لوگوں کو پریشان کرنے پر افسوس ہے جن کے ساتھ وہ کام کر رہی تھیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ہوم آفس میں تعلقات، طرز عمل اور ثقافت میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔ وزیر اعظم کو سکریٹری داخلہ پر مکمل اعتماد ہے اور وہ اب اس معاملے کو بند سمجھتے ہیں۔ قبل ازیں برطانیہ کی حزب اختلاف کی بڑی جماعت لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ کی سٹینڈرڈ کمیٹی کو ایک خط لکھا تھا جس میں وزیر داخلہ پریٹی پٹیل کے متعلق تازہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، لیبر پارٹی کے شیڈو ہوم سکریٹری نک تھامس سائمنڈس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ایک کور اپ میں ملوث دکھائے دیتے ہیں، بی بی سی بریک فاسٹ پروگرام کو لیبر شیڈو ہوم سکریٹری نے بتایا ہے کہ اگر یہ انکشافات درست ہیں تو یہ حکومت کے لئے ایک ہی اصول اور ہر ایک کے لئے ایک اصول کا ٹکراؤ ہے۔ ہوم سیکرٹری پریٹی پٹیل کے خلاف وزرا کے مروجہ قواعد کی خلاف ورزی اس وقت شروع ہوئی تھی جب ہوم آفس کے انتہائی سینئر عہدیدار سرفلپ رتنم نے انکے رویہ کے خلاف استعفیٰ دے دیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ہوم سیکرٹری نے محکمہ میں ’’خوف و ہراس‘‘ کا ماحول پیدا کیا۔۔ ہوم سیکرٹری کی حمایت میں کنزرویٹو پارٹی کے متعدد سینئر رہنما میدان میں آگئے تھے۔ ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پریٹی پٹیل کو انتہائی شائستہ اور شفیق پایا جبکہ کامنز لیڈر جیکب ریس موگ نے انہیں ’’حکومت کا اہم اثاثہ‘‘ قرار دیا تھا۔ 

تازہ ترین