• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی غیرملکی امداد، کیمرون اور بلیئر کا بورس جانسن کو بجٹ کٹوتی پر انتباہ

لندن ( پی اے ) سابق وزرائے اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ٹونی بلیئر نے بورس جانسن کو متنبہ کیا ہے کہ برطانوی سمندر پار امداد کے بجٹ میں کٹوتی اگلے سال برطانیہ کیلئے جی۔7کی صدارت کے امکانات کو کمزور کردے گی جبکہ انسانی جانوں کا زیاں ہو گا۔ واضح رہے کہ برطانیہ اپنی مجموعی قومی پیداوارکے 0.7فیصد کے مساوی سمندرپار امداد پر خرچ کرنے کا پابند ہے۔ یہ ایک عالمی معیار ہے۔ لیکن حکومت اس ہدف کو 0.5 فیصد تک کم کرنے پر غور کر رہی ہے ، جس کے نتیجے میں اس سال 4بلین ڈالر کی بچت ہوسکے گی۔مسٹر کیمرون نے متنبہ کیا کہ اس طرز کا کوئی فیصلہ اخلاقی ، سٹراٹیجک اور سیاسی غلطی ہوگا۔ غیر ملکی امداد برطانیہ کی قومی آمدنی ، اس کی جی ڈی پی سے منسلک ہے جو کہ وبا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔حکومت پہلے ہی 2020 کے بقیہ عرصہ کے لئے بجٹ میں 2.9بلین پونڈز کمی کا اعلان کر چکی ہے ۔ 0.7فیصد ہدف ابتدائی طور پر 1970کی دہائی میں اقوام متحدہ نے تجویز کیا تھا جس پر پہلی بار 2005میں برطانیہ نے مسٹر بلیئر کی حکومت میں عمل درآمد کیا تھا۔تاہم مسٹرکیمرون کی سربراہی میں مخلوط حکومت کے تحت ، 2013تک یہ اصل ہدف تک نہیں پہنچا تھا۔1999میں جی ڈی پی کا 0.24فیصد سمندرپار امداد پر خرچ کیا گیا۔ ڈیلی ٹیلی گراف سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر بلیئر نے کہا کہ برطانیہ کے 0.7فیصد رقم امداد پر خرچ کرنے کے نتیجے میں گزشتہ 20برسوں میں افریقہ میں جان لیوا امراض مثلا ملیریا اور ایچ آئی وی سے بچا کر لاکھوں افراد کی جانیں بچائی گئیں، لاکھوں افراد کو تعلیم دلائی گئی ، ان کا معیار زندگی بلند کیا گیا اور ان کی متوقع عمر میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔ سابق لیبر رہنما نے کہا کہ یہ برطانیہ کی عظیم سافٹ پاور کامیابی تھی۔ یہ چیریٹی نہیں تھی، یہ روشن خیالی ذاتی مفاد میں تھی۔افریقہ کے بغیر کلائمیٹ یا کوویڈ کے چیلنج سے نہیں نمٹا جا سکتا نہ ہی ان لوگوں سے جو کہ انتہاپسند اور بے قابو امیگریشن کا باعث ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے قومی قرضے 2 ٹریلین سے زیادہ ہیں اور جمعہ کے روز قومی شماریاتی دفتر ( او این ایس) نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ قرضے 22.3بلین پونڈز کی سطح کو چھو گئے جو کہ 1993میں ماہانہ ریکارڈ سازی کے بعد سے اکتوبر کی سب سے بلند سطح تھی۔

تازہ ترین