پشاور (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں ) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومتی اجازت کے بغیر پشاور میں پاور شو کیا۔ پی ڈی ایم رہنمائوں نے کہا ہے کہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کٹھ پتلیوں، انکے سلیکٹرز اور چیئرمین نیب کو نہیں چھوڑیں گے ، ان سے حساب لینگے اور باہر نکالیں گے، عوام پی ڈی ایم کیساتھ ہے، حکومت کو جنوری میں جانا ہوگا، ہم اعلان جنگ کر چکے، اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
پی ڈیم ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حقوق پر سمجھوتا کرنے کیلئے تیار نہیں، پاکستانیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، جو بھی ادارہ سیاست میں مداخلت کریگا اسکا نام لینگے، جنگ کا اعلان کرچکے، میدان جنگ سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے، حکومت نے معیشت تباہ کر دی۔
ریاست کی بقاء کا دارومدار مستحکم معیشت پر ہوتا ہے، حکمرانوں نے پاکستان کو وہاں کھڑا کیا جہاں ملک کی بقا کا سوال کھڑا ہوا گیا، نااہلوں سے نجات پائینگے تو مستقل محفوظ ہوگا ورنہ ان لوگوں کی حکمرانی میں پاکستان کا مستقبل غیر محفوظ ہے، اسٹیبلشمنٹ حکومت کیخلاف ہمارے ساتھ آواز ملائے تو ہم بھائی بھائی ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نہ پنڈی کی رائے چلے گی، نہ آبپارہ کی رائے چلے گی، اب فیصلے عوام کرینگے، جب تک گڈ کرپٹ اور بیڈ کرپٹ کھیلتے رہیں گے کرپشن ختم نہیں ہوگی، حکومت کو کورونا صرف پی ڈی ایم جلسوں کے وقت یاد آتا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کاکہنا تھا کہ عوام مہنگائی اور حکومت کی گورننس سے آچکے ہیں، ساجد میر نے کہا کہ حکومت میں بددیانت لوگ ہیں۔
عبدالمالک نے کہا کہ آج عوام نے سلیکٹر اور الیکٹیڈ کو پیغام دیدیا۔ جلسے سےمحمود خان اچکزئی، امیر مقام، ایمل ولی خان، آفتاب شیرپاؤ سمیت پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت نے خطاب کیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پشاور جلسہ میں تقریر نہیں کی بلکہ انہوں نے اپنے مختصر خطاب میں کہاکہ میں تقریر کرنا چاہتی تھیں لیکن لندن میں میری دادی کا انتقال ہوگیا ہے ، اسلئے میں زیادہ بات نہیں کرسکتی اس لئے عوام سے درخواست ہے کہ میری دادی کی مغفرت اور والد میاں نواز شریف کی صحت یابی کیلئے دعا کریں۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی اجازت نہ ملنے کے باوجود پی ڈی ایم نے پشاور میں بڑا جلسہ کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے گجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ میں جلسہ کیا اور آج اہل پشاور اور خیبر پختونخوا کے عوام نے ریفرنڈم کیا اور عظیم الشان جلسے کے ذریعے دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت کومسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے ہی دن اعلان کیا تھا الیکشن میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے اور تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا تھا اور وہ آواز آج عام آدمی کی آواز بن گئی اور اب پوری قوم کی متفقہ آواز ہے اور آج اس جلسے سے حکومت اور اسکے سہولت کار گھبرائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان اس حکومت نکالنا ہے، ہم اعلان جنگ کرچکے ہیں اور اب جنگ سے پیچھے ہٹنا حرام ہے، ہم چیلنج کردیا ہے اور واضح طور پر کہنا چاہتا ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے، دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کی گئی ہے، ہمیں دھاندلی کرنے والا بھی معلوم ہے، وہ نامعلوم بھی ہمیں معلوم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم فوج کا ادارے کا احترام کرتے ہیں جب وہ دفاعی امور نمٹائیں گے لیکن جب سیاست میں مداخلت کریں گے تو پھر اس کو تنقید کا سامنا کریں گے اور پھر نام بھی لیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب دھاندلی ہوگی تو کچھ نہیں بولیں گے لیکن ہم احتجاج کریں گے تو تم خفا ہونگے، آپ نے دو سال میں معیشت تباہ کردی ہے، ریاست کی بقا کا دار ومدار مستحکم معیشت پر ہوا کرتا ہے، جب ہم حکومت چھوڑ کر جارہے تھے تو بتایا کہ ترقی 5 اور اگلے 6 فیصد ہوگی لیکن آپ کے دوسرے سال میں ترقی کا تخمینہ صفر پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کا سرمایہ صفر آیا ہے یعنی اگلے سال کوئی ترقی نہیں پھر ہمیں کہتے ہیں معیشت کی بہتری کے اشارے مل رہے ہیں، یہ اشارے کہاں سے مل رہے ہیں، بات بنیادی ہی ہے کہ ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا ہے، آج ہم اس حالت میں نہیں ہیں کہ کوئی ہم سے بات کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے واجپائی خود چل کر بس میں پاکستان آیا اور مینار پاکستان میں کھڑے ہو کر تسلیم کیا اور ہم سے تجارت کرنا چاہتا تھا، افغانستان ہم سے تجارت کرنا چاہتا تھا لیکن اب کوئی رابطہ نہیں ہے، ایران اب بھارت کی لابی میں جاچکا ہے، چین 72 برسوں سے ہمارا ایسا دوست تھا کہ ہمالیہ سے اونچا اور سمندر سے گہری تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹرمپ نے دوسرے ٹرمپ سے کہا کہ سی پیک کو نقصان پہنچانا ہے، جس طرح امریکا کے عوام نے وہاں کے ٹرمپ کو نکال دیا ہی اسی طرح پاکستان کے عوام بھی ان کو نکال دیں گے۔
حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں کہا کہ روس معیشت کی وجہ سے ٹوٹ گیا اور آج پاکستان کی ہی حالت ہے، یہ پاکستان کا گورباچوف بن رہا ہے، عجیب بات ہے اور کہتا ہے کہ سیاست مجھ سے این آر او چاہتے ہیں، این آر او دینے والا یہ منہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو حکومت سیاسی طور پر ناجائز اور کارکردگی کی بنیاد پر نااہل اور معاشی قاتل ہے، ناکام خارجہ پالیسی، امریکا اور چین، افغانستان اور ایران بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں، سعودی عرب نے دو ارب دیے اور متحدہ عرب امارات نے بھی دو ارب ڈالر واپس لیا، تم نے پاکستان کے دوستوں کو ناراض کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ انسانوں، معزز اور قابل احترام لوگوں کا ملک ہے لیکن اس حکومت میں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں، لاپتہ افراد کہاں ہیں جن کی بات تم کیا کرتے تھے، آج بلوچ، پختون، سندھی اور پنجابی اور کشمیر رو رہا ہے، کشمیر بیچ دیا اور اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے کشمیر کے تین حصے کرنے کی بات نہیں کی، عمران خان نے کہا تھا کہ خدا کرے مودی کامیاب ہوجائے کیونکہ وہ کامیاب ہوگا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، مودی کو دعائیں دینے اور اس کو اقتدار میں لانے کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل بتانے والے تم ہو اور اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تم نے گلگت بلتستان میں جا کر کہا کہ ہم آپ کو صوبہ بنائیں گے، گلگت بلتستان اور کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں لیکن ان کے فیصلے سے قبل اپنا فیصلہ سنا کر ان کی رائے کا قتل نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کشمیریوں کی لاشوں پر سیاست کی اور اب ان کو تنہا کردیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گرد منظم کرنے کی اجازت نہیں دینگے، سلیکٹڈ اچھے اور برے طالبان کا کھیل پھر کھیل رہے ہیں ، عوام کو لا وارث چھوڑ دیا گیا،خیبرپختونخوا بہادروں کی سرزمین ہے، خیبرپختونخوا کے عوام نے ملک اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور ریاست کا ساتھ دیا، سوات اور وزیرستان میں پاکستان کا پرچم جمہوریت کی وجہ سے لہرا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی میں اضافہ اورگروپ منظم ہورہے ہیں۔
ہم کٹھ پتلیوں کو پھر سے یہ سلسلہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دینگے، پختونخوا کے عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، سلیکٹڈ میں دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے کی جرات نہیں تھی۔ یہ اچھے طالبان اور برے طالبان کھیل رہے ہیں۔ ہم دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ باقی صوبوں کی طرح پختونخوا کو بھی این ایف سی ایوارڈ میں پورا حصہ نہیں دیا جارہا، قبائلی اضلاع تو خیبرپختونخوامیں ضم ہوگئے لیکن وہاں کے لوگوں کو ابھی تک حقوق نہیں ملے۔
ملک میں تاریخی مہنگائی اور غربت ہے، سلیکٹڈ کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے، حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے پہلے چینی اور پھر آٹے کا بحران آیا۔ ہم پر طنز کرتے ہیں اور ہمیں کورونا سے ڈرانا چاہتے ہیں، ان کوصرف پی ڈی ایم جلسوں کے وقت کورونا یاد آجاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ہے کہ پی ٹی آئی دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا، نیب کو یہ نظر نہیں آتا کہ سلائی مشین کے ذریعے کیسے جائیدادیں بنائی گئیں، نیب کو مالم جبہ اور فارن فنڈنگ کیس نظرنہیں آتا، ہم نیب سے بھی حساب لیں گے، لوگ ان کٹھ پتلیوں سے ضرورحساب لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم گڈ کرپٹ اور بیڈ کرپٹ کھیلتے رہیں گے تب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا، وقت آنے والا ہے کہ احتساب ہم لیں گے، جب احتساب ہم کریں گے حساب دینے کیلئے تم کہاں ہونگے۔
خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان اور وفاق میں اپنے نوکروں کی حکومت مسلط کرنا اور اب گلگت بلتستان میں اپنے نوکروں کی حکومت نافذ کرنے کے لیے اس ملک کے ساتھ کیا کچھ کیا گیا ہے، اس ملک میں نہ عوام آزاد ہیں، نہ سیاست آزاد ہے، نہ عدالت آزاد ہے، نہ صحافت آزاد ہے، جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے، انسانی حقوق تو ختم ہی ہوچکے ہیں اور خارجہ پالیسی میں ہمارے دوست بھی بھول چکے ہیں۔
پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران علامہ ساجد میر کا کہنا تھا کہ حکومت میں بددیانت اور کرپٹ لوگ شامل ہیں، موجودہ حکومت کرپٹ طریقے اور بدیانتی سے اقتدار میں آئی، ووٹ کسی اور نے لئے اور بکس سے نکلے کسی اور کے،این آر او کی گردان لگانے والے کے اختیار میں این آر او دینا نہیں، عوام مہنگائی اور حکومت کی گورننس سے تنگ ہے، پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ ملک میں عوام کی حکمرانی ہو اور صحیح جمہوریت ہو۔
سابق وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس جلسے نے سلیکٹ اور الیکٹ کو پیغام بھیجا کہ عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہے، 2018 میں الیکشن نہیں ہوئے، بس ٹھپے لگا کر بکس بھرے گئے، ہمیں اپنی جدوجہد کو مزید آگے بڑھانا ہے تاکہ ملک میں خوشحالی آئے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اس جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں جہاں بلوچ و پختون کا نام و ناموس محفوظ ہو، ہم نے ساری زندگی سیاسی جماعت بنانےمیں لگادی اور ہمارے سامنے راتوں رات پارٹیاں بنادی گئیں۔