وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ اجلاس میں زیادتی کے مقدمات میں عبرتناک سزاؤں سے متعلق کھل کر بحث ہوئی۔
ذرائع کے مطابق زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز پر وفاقی کابینہ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دینے کی تجویز دی تو فیصل واوڈا اور اعظم سواتی نے اس کی حمایت میں رائے دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ذیادتی کے مجرم کے حوالے سے اس تجویز کی مخالفت کی اور سرعام پھانسی پر قانونی رکاوٹوں کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، شریعت کورٹ سرعام پھانسی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق فروغ نسیم کے قانونی حوالوں کے بعد کابینہ اجلاس میں سرعام پھانسی کی تجویز پر کسی اور رکن نے مزید زور نہیں دیا۔
وزیر قانون نے اس دوران اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کابینہ کو مشورہ دیا کہ سرعام پھانسی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے یا پھر سزا سے متعلق فیصلہ موخر کردیا جائے۔
کابینہ اجلاس میں زیادتی کے مرتکب افراد کے لیے کیمیکل کیسٹریشن کی سزا کی تجویز پر مکمل اتفاق کیا گیا۔